سابق ہیڈکوچ تاحال اپنے واجبات کے انتظار میں!
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تاحال انکے واجبات ادا نہیں کیے ہیں۔
مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو انٹرویو دیتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے پاکستان کوچنگ کے تجربات پر کھل کر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تاحال انکے واجبات ادا نہیں کیے، یہ صورتحال کافی مایوس کن ہے تاہم امید ہے کہ جلد از جلد یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
اپریل 2024 میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی کوچنگ کے فرائض سرانجام دینے والے آسٹریلوی کرکٹر و کوچ جیسن گلیسپی نے دسمبر 2024 میں استعفیٰ دیدیا تھا۔
مزید پڑھیں: مسلسل شکستوں نے عاقب جاوید کی رخصتی کا پروانہ بھی جاری کردیا
انہوں نے اپنے مختصر دور میں وائٹ بال کوچ گیری کرسٹن کے مستعفیٰ ہونے کے بعد ون ڈے فارمیٹ میں بھی کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں تھی۔
مزید پڑھیں: سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے عاقب جاوید کو "جوکر" قرار دیدیا
جیسن گلیسپی کا کہنا تھا کہ بورڈ انتظامیہ کی جانب سے یکطرفہ فیصلوں نے مجھے مستعفیٰ ہونے پر مجبور کیا، محمد رضوان کو بطور کپتان بنانے جیسے حیران کُن فیصلے کیے جس کا نقصان ٹیم کو ہوا، پاکستان کرکٹ ایک جنون کے چکر میں پھنس چکی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا رونالڈو نے اپنی گرل فرینڈ جارجینا کیساتھ شادی کرلی؟
واضح رہے کہ جیسن گلیسپی کے مستعفیٰ ہونے کے بعد بورڈ نے عبوری طور پر عاقب جاوید کو ہیڈکوچ کی ذمہ داریاں دیں تھی تاہم ناقص پرفارمنس کے باعث بورڈ نے آج نئے ہیڈ کوچ کی تلاش کیلئے اشتہار جاری کردیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جیسن گلیسپی نے سابق ہیڈکوچ
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔