پاکستانی یوٹیوبر کا دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر مسٹر بیسٹ کے ساتھ تاریخی اشتراک
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پاکستانی نژاد امریکی یوٹیوبر ساجد رحمان، جو سوشل میڈیا پر “زلمی” کے نام سے جانے جاتے ہیں، نے دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر مسٹر بیسٹ (جمی ڈونلڈسن) کے ساتھ اشتراک کر لیا ہے۔ یہ اشتراک پاکستانی یوٹیوب کمیونٹی کے لیے ایک اہم سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔
زلمی نے حال ہی میں اپنے یوٹیوب چینل پر مسٹر بیسٹ سے ملاقات کی ویڈیو اپ لوڈ کی، جسے 24 گھنٹوں کے اندر 15 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔ اس ویڈیو میں مسٹر بیسٹ نے زلمی کو اپنے اسٹوڈیو کا دورہ بھی کروایا۔
A post shared by Sajid Rehman (@zalmiplayz)
زلمی نے مارچ 2022 میں “ایف ایم ریڈیو کے خراٹے” کے عنوان سے اپنی پہلی ویڈیو اپ لوڈ کی، لیکن ان کا بڑا بریک تھرو جنوری 2023 میں آیا، جب انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ “24 گھنٹوں میں 1 لاکھ روپے خرچ کرنے کا چیلنج” کے عنوان سے ویڈیو پوسٹ کی، جو وائرل ہو گئی۔
زلمی اب تک لاکھوں سبسکرائبرز اور کروڑوں ویوز حاصل کر چکے ہیں، اور اپنی خاندانی زندگی، ایڈونچرز اور گیمنگ کو ناظرین کے ساتھ بانٹنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے مسٹر بیسٹ کا 50 گھنٹوں پر مشتمل آئس لینڈ سروائیول چیلنج بھی مکمل کیا، جس سے ان کی عالمی شہرت میں اضافہ ہوا۔
زلمی نے ایک نئی ویڈیو “Zalmi x MrBeast پاکستان کا سب سے بڑا اشتراک جلد آ رہا ہے” کے عنوان سے ریلیز کی ہے، جس نے پاکستانی یوٹیوب کمیونٹی میں بےحد جوش و خروش پیدا کر دیا ہے۔ یہ اشتراک ممکنہ طور پر پاکستان کی یوٹیوب تاریخ کا سب سے بڑا اشتراک ہو سکتا ہے، اور شائقین اس کا بڑی بےچینی سے انتظار کر رہے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔