ویٹیکن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں وہ مارچ 2013 میں اس عہدے پر منتخب ہوئے تھے بطور پوپ فرانسس نے کیتھولک چرچ میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں لیکن اس کے باوجود وہ روایت پسندوں میں کافی مقبول رہے.

ویٹیکن سے جاری بیان کے مطابق فرانسس امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ تھے 741 عیسوی میں شام میں پیدا ہونے والے گریگوری سوئم کے بعد وہ روم کے پہلے غیر یورپی بشپ تھے وہ سینٹ پیٹرز کے تخت پر بیٹھنے والے پہلے جے سیوٹ تھے روایتی طور پر جے سیوٹس کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا جے سیوٹس رومن کیتھولک پادریوں کا ایک گروہ ہے جنہیں ”سوسائٹی آف جیسس“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسس کے پیشرو، بینیڈکٹ 600 سالوں میں پہلے پوپ تھے جو رضاکارانہ طور پر ریٹائر ہوئے تھے اور تقریباً ایک دہائی تک دونوں پوپ ویٹیکن میں رہے جب 2013 میں ارجنٹینا کے کارڈینل برگوگلیو پوپ بنائے گئے تو وہ اس وقت ان کی عمر70سال تھی. فرانسس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اصلاحات کے حامی تھے تاہم ویٹیکن بیوروکریسی میں اصلاحات کی کوششوں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 2022 میں وفات پانے والے ان کے پیشرو پوپ بینیڈکٹ روایت پسندوں میں زیادہ مقبول رہے اپنے انتخاب کے فوراً بعد ہی فرانسس نے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ چیزیں مختلف طریقے سے کریں گے انہوں نے کارڈینلز کا استقبال غیر رسمی طور پر کھڑے ہو کر کیا عمومی طور پر پوپ اپنے تخت پر بیٹھ کر کارڈینلز کا استقبال کرتے ہیں 13 مارچ 2013 کو پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز سکوائر کو دیکھنے والی بالکونی میں نمدوار ہوئے اور انہوں نے اپنے لیے ایک نیا نام چنا جو 13ویں صدی کے مبلغ اور جانوروں سے محبت کرنے والے اسیسی کے سینٹ فرانسیس کو خراجِ تحسین تھا.

انہوں نے پوپ کی لیموزین کے بجائے دیگر کارڈینلز کو لے جانے والی بس میں سفر کرنے پر اصرار کیا انہوں نے ایک ارب 20 کروڑ افراد کے لیے ایک اخلاقی معیار مقرر کر دیاجارج ماریو برگوگلیو 17 دسمبر 1936 میں ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے ان کے والدین اپنے آبائی ملک اٹلی میں فاشزم سے بھاگ کر آئے تھے نمونیا کے حملے کی وجہ سے انہیں آپریشن کروانا پڑا جس میں انکے پھیپڑوں کا ایک حصہ نکالنا پڑا نمونیا کے اس حملے کے بعد ا نہیںزندگی بھر انفیکشن کا خطرہ رہا بطور کیمسٹ گریجویشن مکمل کرنے سے قبل نوجوان برگوگلیو نے نائٹ کلب میں باﺅنسر اور فرش صاف کرنے کا کام کیا انہوں نے ایک مقامی فیکٹری میں ایستھر بیلسٹرینو کے ساتھ مل کر کام کیا جنہوں نے ارجنٹائن کی فوجی آمریت کے خلاف مہم چلائی تھی انہوں نے فلسفے کی تعلیم حاصل کی اور لٹریچر اور سائیکالوجی پڑھاتے رہے ایک دہائی کے بعد ان کی تقرری ہوئی جس کے بعد انہوں نے تیزی سے ترقی حاصل کی اور 1973 میں وہ ارجنٹینا کے صوبائی سربراہ بن گئے.

انہوں نے 2005 میں ابتدائی طور پر پوپ بننے کی کوشش کی 1992 میں انہیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا گیا اور بعد ازاں وہ آرچ بشپ بنا دیے گئے 2001 میں پوپ جان پال دوئم نے انہیں کارڈینل مقرر کیا اور انہوں نے چرچ کی سول سروس کیوریا میں متعدد عہدے سنبھالے وہ ایک سادہ مزاج شخص کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور سینیئر پادریوں کو ملنے والی مراعات لینے سے اجتناب کیا وہ اکانومی کلاس میں سفر کرتے اور وہ اپنے مرتبے کے مطابق سرخ اور جامنی لباس پہننے کے بجائے عام پادریوں والا کالے رنگ کا چوغہ پہنتے.

ان کا کہنا تھا کہ اسلام کو شدت پسندی جوڑنا درست نہیں اوراگر میں اسلامی شدت پسندی کی بات کروں گا تو مجھے کیتھولک شدت پسندی کی بھی بات کرنی پڑے گی ایک ہسپانوی زبان بولنے والے لاطینی امریکی کے طور پر انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے کیوبا سے تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں ثالث کا بھی کردار ادا کیا .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پوپ فرانسس انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان

نیویارک (ویب ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی ملک کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بدھ کو نیویارک میں افغانستان کی صورت حال پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اپنے بیان میں انہوں نے ہمسایہ افغانستان سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی، انسانی اور سماجی و معاشی چیلنجز پر اسلام آباد کے خدشات اجاگر کیے۔

طالبان کے کابل پر قبضے (2021) کے بعد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، اعلیٰ سطح کے دورے کیے، انسانی امداد کی فراہمی میں مدد کی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سہولت دی اور تجارت و ٹرانزٹ میں رعایتوں کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود خطرات برقرار ہیں اور پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور پراکسیز کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے تباہ کن نتائج اور بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور پورے خطے و اس سے آگے تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔’

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغان حکام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کا سامنا کیا ہے، جو اُن کے بقول افغان سرزمین سے ان کی نگرانی میں منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملی کارروائی کے ذریعے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’صرف اس سال ہم افغانستان سے آنے والی دہشت گردی کے باعث تقریباً 12 سو جانوں سے محروم ہوئے ہیں۔ 2022 سے اب تک 214 سے زائد افغان دہشت گرد، جن میں خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں، پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران مارے جا چکے ہیں۔‘

سفیر نے کہا کہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ سمیت دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ’محفوظ پناہ‘ حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور وہاں سے چھوڑا گیا امریکی ملٹری گریڈ اسلحہ بھی برآمد کیا۔

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کوششوں کی انسانی قیمت بھی ہے، اور پاکستان کی بہادر سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’طالبان کی صفوں کے اندر موجود عناصر ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں آزادی کے ساتھ کام کرنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کر رہے ہیں، ہمارے پاس اس باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’خطے کا ایک موقع پرست اور تخریب کار ملک‘ ان دہشت گرد گروہوں کی مادی، تکنیکی اور مالی مدد کررہا ہے تاکہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف سرگرم گروہوں کو سہارا دیا جاسکے۔

افتخار احمد نے اقوامِ متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان پر زور دیا کہ وہ غیرقانونی اسلحے کی تجارت روکنے کے لیے کوششیں تیز کرے اور سرحدی سیکیورٹی پر جامع اور غیرجانبدارانہ جائزہ پیش کرے کیونکہ سرحدی جھڑپوں کی بنیادی وجہ سرحد پار دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، جس میں حالیہ دوحہ اور استنبول مذاکرات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے قطر اور ترکی کی حکومتوں کا افغان طالبان کے ساتھ مکالمے میں سہولت فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور طالبان سے کہا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں پاکستان اپنے شہریوں اور سرزمین کے تحفظ کے لیے ’تمام ضروری دفاعی اقدامات‘ کرے گا۔

انہوں نے پاکستان کے ویزا نظام کا بھی ذکر کیا، جس کے تحت افغانوں کو تعلیم، صحت، کاروبار اور خاندانی ملاقاتوں کے لیے قانونی طریقے سے پاکستان آنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ستمبر 2023 سے اب تک 5 لاکھ 36 ہزار سے زیادہ میڈیکل ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جڑا ہوا اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، ایسا افغانستان جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔

آخر میں عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا استحکام صرف افغان طالبان سے مخلصانہ مکالمے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کے احترام اور مضبوط علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرے اور ایسے سیکیورٹی ماحول کے قیام میں مدد کرے جو طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار ہو۔

متعلقہ مضامین

  • 25 سال سے کسی ریسٹورنٹ یا عام جگہ پر ڈنر کرنے نہیں گیا، سلمان خان
  • ڈکی بھائی کی جیل کہانی پر نیا تنازع—سینڈوچز کس نے کھائے؟ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
  • جیل میں سینڈوچ بھی مجھ تک نہیں پہنچے، نہ جانے کون کھا گیا؟ ڈکی بھائی
  • احسن اقبال کا زرعی شعبے کی جدید کاری کی ضرورت پر زور
  • اسد اللہ بھٹو ،کاشف شیخ و دیگر کی سیف  الدین سے والدہ کی وفات پر تعزیت
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • ’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا‘: فیض حمید کی یہ سزا تو شروعات ہے، فیصل واوڈا
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور
  • پی ٹی آئی سے بات چیت میں مکمل ڈیڈلاک ہے: رانا ثنا اللّٰہ
  • پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے، اختیار ولی