UrduPoint:
2025-09-18@13:14:33 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) گزشتہ ہفتے سندھ کی دو مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی دو خودمختار خواتین کو بے دردی سے قتل کیا گیا لاڑکانہ کی سرکاری اسکول ٹیچر صدف حاصلو اور میرپورخاص کی پولیس اہلکار مہوش جروار۔ دونوں کے قاتل پولیس سے تعلق رکھنے والے مرد تھے۔ یعنی اسی ادارے کے نمائندے، جس پر ان کے تحفظ کی ذمہ داری تھی۔

صدف حاصلو، لاڑکانہ کی ایک باہمت لڑکی تھی، جس نے والد کے انتقال کے بعد اپنی ماں کے ساتھ مل کر گھر کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ کبھی پرائیویٹ اسکولوں میں معمولی تنخواہ پر پڑھاتی رہی، کبھی بچوں کو ٹیوشن دیتی رہی اور بالآخر اپنی محنت سے ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر لگ گئیں۔ لیکن ایک خودمختار عورت اس معاشرے کو کب قبول ہوتی ہے؟

ایک پولیس اہلکار صدف سے شادی کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

صدف کی ماں نے اس کا نکاح تو اس پولیس اہلکار سے پڑھوا دیا، لیکن رخصتی سے پہلے کچھ شرائط رکھی۔ مگر چونکہ لڑکا پولیس میں تھا، اس نے سمجھا کہ اب صدف پر اس کا مکمل حق ہے۔ وہ بار بار صدف کے گھر آتا، دھمکاتا اور ایک دن بندوق اٹھا کر زبردستی کرنے پہنچ گیا۔ صدف نے ہمت دکھائی، خلع کا فیصلہ کیا اور تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا۔ لیکن کون سنتا ہے ایک عام سی اسکول ٹیچر کی فریاد؟ نہ تحفظ ملا، نہ انصاف۔

چند دن بعد، جب صدف اسکول سے واپس آ رہی تھی، تو اسی پولیس اہلکار نے سرِعام اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔ آج بھی وہ قاتل آزاد گھوم رہا ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

دوسری خاتون، مہوش جروار جو ایک پولیس کانسٹیبل تھی۔ مہوش جروار، ایک یتیم لڑکی، جس کا باپ برسوں پہلے دنیا سے رخصت ہو چکا تھا، اپنی ماں کے ساتھ غربت کے سائے میں پلی بڑھی۔

دو سال پہلے اسے پولیس میں کانسٹیبل کی نوکری ملی۔ یہ نوکری اس کے لیے ایک امید تھی، ایک نئی زندگی کی راہ۔ مگر اس نظام میں نوکری نہیں، صرف کمزوروں کا استحصال بکتا ہے۔

مہوش کی پوسٹنگ میرپورخاص سینٹرل جیل میں ہوئی۔ پھر پولیس اہلکار یوسف کھوسہ نے اسے مسلسل بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ تنگ آ کر مہوش نے اپنی پوسٹنگ حیدرآباد کروالی، لیکن حالات اور غربت اسے دوبارہ میرپورخاص کھینچ لائی۔

پھر ایک دن وہی وردی جو اس کی پہچان تھی، اس کی لاش پر موجود تھی۔ مہوش اپنی پولیس کی وردی ہی میں پھندے سے جھولتی پائی گئی۔

ایک بات طے ہے، مہوش اس بلیک میلنگ سے تھک چکی تھی، اس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، مقام بدلا، شکایات درج کروائیں، مگر سسٹم نے کبھی اس کی بات سننا گوارا نہ کی۔ حیدرآباد میں ایف آئی اے کے دفتر میں ایک شکایت 2 جنوری کو درج ہوئی اور ابھی اپریل چل رہا ہے۔

مگر اس کی تفتیش کا کوئی پتہ نہیں۔ نہ کوئی فون، نہ کوئی طلبی، نہ کوئی پیش رفت۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر صدف اور مہوش جیسی تعلیم یافتہ، بہادر، محنتی عورتیں بھی اس معاشرے میں محفوظ نہیں، تو پھر تحفظ کی ضمانت کس کے پاس ہے؟ یہ دو کہانیاں محض دو عورتوں کی نہیں، بلکہ اس پورے نظام کی ناکامی کی کہانی ہیں۔ ایک ایسا نظام جو عورت کو صرف اس وقت برداشت کرتا ہے جب وہ خاموشی سے سر جھکائے، "ہاں" کہنا سیکھ لے اور اپنی خودمختاری قربان کر دے۔

صدف اور مہوش جیسے بے شمار چہرے ہیں جو روز کام پر جاتے ہیں، خود کو اور اپنے گھر والوں کو سنبھالتے ہیں اور اس امید پر زندہ رہتے ہیں کہ شاید ایک دن یہ معاشرہ انہیں جینے کا حق دے گا۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار

پڑھیں:

زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ زینت امان، جنہیں 1970 کی دہائی میں اپنی گلیمرس شخصیت اور مغربی انداز کی وجہ سے ایک ’سیکس سمبل‘ سمجھا جاتا تھا، نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ خود کو کبھی ’خوبصورت‘ نہیں سمجھتی تھیں۔

انسٹاگرام پر اپنی جوانی کی ایک پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے زینت امان نے لکھا
کبھی کبھار جب میں اپنی پرانی تصویر دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں، ’مس امان! تم بری لڑکی نہیں لگ رہی تھیں!‘ لیکن اگر میں یہ بات بلند آواز میں کہہ دوں تو میرے ساتھ موجود 3 millennials میں سے کوئی نہ کوئی فوراً آنکھیں گھما کر تنگ آ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ اداکارہ زینت امان گزشتہ روز موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

زینت امان، جنہیں 1970 میں فیمنہ مس انڈیا میں ’فرسٹ پرنسس‘ کا خطاب ملا اور پھر وہ پہلی بھارتی خاتون بنیں جنہوں نے مس ایشیا پیسفک انٹرنیشنل‘ جیتا، نے اعتراف کیا کہ وہ خود کو کبھی “خوبصورت” نہیں سمجھتی تھیں، البتہ یہ مان لیا تھا کہ ’لوگ ایسا سمجھتے ہیں‘۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ’پریٹی پرولیج‘ (pretty privilege) یعنی ’خوبصورتی کا فائدہ‘ پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق
’دنیا ایک سرد خانہ ہے، اور میں نے جلد ہی سیکھ لیا تھا کہ زندہ رہنے کے لیے اپنے ہر فائدے کو استعمال کرنا ضروری ہے۔‘

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ کیوں اپنی خوبصورتی کو کبھی دل سے نہیں اپنا سکیں۔ ان کے مطابق وہ شاید خوبصورت دکھائی دینے کی اداکاری میں زیادہ الجھ گئیں، بجائے اس کے کہ خود کو خوبصورت محسوس کرتیں۔ عوام کی توجہ صرف ظاہری حسن پر مرکوز رہی، جس نے ان کی اندرونی قدر کو متاثر کیا۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں وہ مغرور نہ بن جائیں، اس لیے اپنے آپ کو خوبصورت ماننا انہیں غرور اور فضول عیاشی لگتا تھا۔

زینت امان نے مزید کہا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں، بہت سے لوگ تعریف کے جواب میں فوراً اپنی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق
’خوبصورتی، چاہے دنیا جتنی بھی تعریف کرے، بے معنی ہے اگر آپ خود کو ویسا نہ سمجھیں۔‘

یہ بھی پڑھیے زینت امان کو دیکھ کر کس سپر اسٹار کا دل ٹوٹا؟

اپنے پیغام کا اختتام اداکارہ نے ایک نصیحت کے ساتھ کیا کہ اگر آپ واقعی خود کو خوبصورت محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ذہن سے باہر نکلیں اور خود کو اس نظر سے دیکھیں جو آپ سے محبت کرنے والوں کی ہے۔ تبھی آپ اپنی روشنی دیکھ سکیں گے اور سمجھیں گے کہ کوئی کریم، کولیجن یا سرجری اس محبت اور قبولیت کی نظر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

زینت امان کی یہ باتیں مداحوں کے دل کو لگیں۔ کسی نے اسے ’زندگی کا سبق‘ کہا، تو کسی نے اسے ’بے حد خوبصورت سوچ‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ زینت امان

متعلقہ مضامین

  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • ابھیشیک سے علیحدگی؟ ایشوریا رائے والدہ کے گھر بار بار کیوں جاتی ہیں؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • وی ایکسکلوسیو: مودی نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا، وفاقی وزیر کھیئل داس کوہستانی
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • بھارت؛ فیس بک دوست نے شادی کے مطالبے پر خاتون کو بیدردی سے قتل کردیا