UrduPoint:
2025-05-18@13:30:36 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) گزشتہ ہفتے سندھ کی دو مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی دو خودمختار خواتین کو بے دردی سے قتل کیا گیا لاڑکانہ کی سرکاری اسکول ٹیچر صدف حاصلو اور میرپورخاص کی پولیس اہلکار مہوش جروار۔ دونوں کے قاتل پولیس سے تعلق رکھنے والے مرد تھے۔ یعنی اسی ادارے کے نمائندے، جس پر ان کے تحفظ کی ذمہ داری تھی۔

صدف حاصلو، لاڑکانہ کی ایک باہمت لڑکی تھی، جس نے والد کے انتقال کے بعد اپنی ماں کے ساتھ مل کر گھر کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ کبھی پرائیویٹ اسکولوں میں معمولی تنخواہ پر پڑھاتی رہی، کبھی بچوں کو ٹیوشن دیتی رہی اور بالآخر اپنی محنت سے ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر لگ گئیں۔ لیکن ایک خودمختار عورت اس معاشرے کو کب قبول ہوتی ہے؟

ایک پولیس اہلکار صدف سے شادی کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

صدف کی ماں نے اس کا نکاح تو اس پولیس اہلکار سے پڑھوا دیا، لیکن رخصتی سے پہلے کچھ شرائط رکھی۔ مگر چونکہ لڑکا پولیس میں تھا، اس نے سمجھا کہ اب صدف پر اس کا مکمل حق ہے۔ وہ بار بار صدف کے گھر آتا، دھمکاتا اور ایک دن بندوق اٹھا کر زبردستی کرنے پہنچ گیا۔ صدف نے ہمت دکھائی، خلع کا فیصلہ کیا اور تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا۔ لیکن کون سنتا ہے ایک عام سی اسکول ٹیچر کی فریاد؟ نہ تحفظ ملا، نہ انصاف۔

چند دن بعد، جب صدف اسکول سے واپس آ رہی تھی، تو اسی پولیس اہلکار نے سرِعام اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔ آج بھی وہ قاتل آزاد گھوم رہا ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

دوسری خاتون، مہوش جروار جو ایک پولیس کانسٹیبل تھی۔ مہوش جروار، ایک یتیم لڑکی، جس کا باپ برسوں پہلے دنیا سے رخصت ہو چکا تھا، اپنی ماں کے ساتھ غربت کے سائے میں پلی بڑھی۔

دو سال پہلے اسے پولیس میں کانسٹیبل کی نوکری ملی۔ یہ نوکری اس کے لیے ایک امید تھی، ایک نئی زندگی کی راہ۔ مگر اس نظام میں نوکری نہیں، صرف کمزوروں کا استحصال بکتا ہے۔

مہوش کی پوسٹنگ میرپورخاص سینٹرل جیل میں ہوئی۔ پھر پولیس اہلکار یوسف کھوسہ نے اسے مسلسل بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ تنگ آ کر مہوش نے اپنی پوسٹنگ حیدرآباد کروالی، لیکن حالات اور غربت اسے دوبارہ میرپورخاص کھینچ لائی۔

پھر ایک دن وہی وردی جو اس کی پہچان تھی، اس کی لاش پر موجود تھی۔ مہوش اپنی پولیس کی وردی ہی میں پھندے سے جھولتی پائی گئی۔

ایک بات طے ہے، مہوش اس بلیک میلنگ سے تھک چکی تھی، اس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، مقام بدلا، شکایات درج کروائیں، مگر سسٹم نے کبھی اس کی بات سننا گوارا نہ کی۔ حیدرآباد میں ایف آئی اے کے دفتر میں ایک شکایت 2 جنوری کو درج ہوئی اور ابھی اپریل چل رہا ہے۔

مگر اس کی تفتیش کا کوئی پتہ نہیں۔ نہ کوئی فون، نہ کوئی طلبی، نہ کوئی پیش رفت۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر صدف اور مہوش جیسی تعلیم یافتہ، بہادر، محنتی عورتیں بھی اس معاشرے میں محفوظ نہیں، تو پھر تحفظ کی ضمانت کس کے پاس ہے؟ یہ دو کہانیاں محض دو عورتوں کی نہیں، بلکہ اس پورے نظام کی ناکامی کی کہانی ہیں۔ ایک ایسا نظام جو عورت کو صرف اس وقت برداشت کرتا ہے جب وہ خاموشی سے سر جھکائے، "ہاں" کہنا سیکھ لے اور اپنی خودمختاری قربان کر دے۔

صدف اور مہوش جیسے بے شمار چہرے ہیں جو روز کام پر جاتے ہیں، خود کو اور اپنے گھر والوں کو سنبھالتے ہیں اور اس امید پر زندہ رہتے ہیں کہ شاید ایک دن یہ معاشرہ انہیں جینے کا حق دے گا۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار

پڑھیں:

ہم ثابت قدم اور متحد رہے، اور وقار کے ساتھ فتح یاب ہوئے؛صدر مملکت

سٹی 42: صدرِ اسلامی جمہوریہ پاکستان  نے  يوم تشکر کے موقع پر پیغام  دیتے ہوئے کہا مجھے اپنی مسلح افواج پر فخر ہے جنہوں نے بھارتی اشتعال انگیزی کا نہایت پیشہ ورانہ انداز، درستگی اور قوت کے ساتھ جواب دیا۔ مجھے خوشی ہے کہ دنیا نے پاکستان کے صبر و تحمل کا اعتراف کیا اور ہماری اُس آپریشنل مہارت کو بھی تسلیم کیا جس نے دشمن کو اپنی جارحیت سے باز آنے پر مجبور کیا۔ ہم ثابت قدم اور متحد رہے، اور وقار کے ساتھ فتح یاب ہوئے
 آج ہم بلا اشتعال بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی اور یوم تشکر منا رہے ہیں۔ میں ربِ ذوالجلال کا شکر گزار ہوں کہ اُس نے ہمیں اس نازک گھڑی میں فتح سے نوازا۔ میں اس کامیابی پر پاکستان کی مسلح افواج کے دلیر سپاہیوں اور پوری فوجی قیادت بالخصوص چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف ایئر اسٹاف اور چیف آف نیول اسٹاف کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہ کامیابی صرف پاکستان کی افواج کی نہیں بلکہ پوری قوم کی کامیابی ہے، جو دشمن کی جارحیت کے خلاف بنیان مرصوص کی مانند کھڑے رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ

مجھے اپنی مسلح افواج پر فخر ہے جنہوں نے بھارتی اشتعال انگیزی کا نہایت پیشہ ورانہ انداز، درستگی اور قوت کے ساتھ جواب دیا۔ مجھے خوشی ہے کہ دنیا نے پاکستان کے صبر و تحمل کا اعتراف کیا اور ہماری اُس آپریشنل مہارت کو بھی تسلیم کیا جس نے دشمن کو اپنی جارحیت سے باز آنے پر مجبور کیا۔ ہم ثابت قدم اور متحد رہے، اور وقار کے ساتھ فتح یاب ہوئے۔

پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ تاہم، کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے: پاکستان اپنی خودمختاری، جغرافیائی سالمیت اور قومی مفادات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ہماری سرزمین کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

نریکنگ نیوز: پٹرولیم کی قیمت میں بھاری کمی

 ہم اپنے خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔ خطے میں امن اور استحکام کے لیے ہمارے عزم کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم سندھ طاس معاہدے کی کسی یکطرفہ معطلی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں۔ پاکستان اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے قومی طاقت کے تمام ذرائع بروئے کار لائے گا۔

ہم اپنے ان بہادر سپاہیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر وطن عزیز کا دفاع کیا اور دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے۔ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

امریکی صدر نے ایک بار پھر ’ٹرمپ ڈانس‘ کرکے دکھا دیا

بطور صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، میں آج یہ اعادہ کرتا ہوں کہ ہم ہمیشہ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، اور اپنی مادرِ وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے چٹان کی مانند ڈٹے رہیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو سلامت رکھے۔ آمین!پاکستان پائندہ باد!

متعلقہ مضامین

  • معرکہ حق میں کامیابی ٹیم ورک سے ملی مگر ہدایات نوازشریف کی تھیں، سپیکر سردار ایاز صادق
  • اسلام آباد:اتفاق ٹائون میں پیشہ ور بھکاریوں کا راج ،پولیس کی پراسرار خاموشی، شہریوں کا جینا دو بھر، اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ
  • بے گھر زمین کے باسی
  • ایبٹ آباد میں بچوں نے پاک فوج سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی نکالی
  • مصور اور مسیحا ڈاکٹر خلیق الرحمان
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ کیس کیوں نمٹانا چاہتی ہے؟، یہ اب ایک تحریک بن چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
  • بیوٹی انفلوئنسر ٹک ٹاک لائیو کے دوران قتل کر دی گئی
  • ایلون مسک کی ‘بیٹی’ نے فیشن انڈسٹری میں قدم رکھ دیا
  • ثابت قدم, متحد رہے، اور وقار کے ساتھ فتح یاب ہوئے؛صدر آصف زرداری
  • ہم ثابت قدم اور متحد رہے، اور وقار کے ساتھ فتح یاب ہوئے؛صدر مملکت