UrduPoint:
2025-07-04@04:00:31 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) گزشتہ ہفتے سندھ کی دو مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی دو خودمختار خواتین کو بے دردی سے قتل کیا گیا لاڑکانہ کی سرکاری اسکول ٹیچر صدف حاصلو اور میرپورخاص کی پولیس اہلکار مہوش جروار۔ دونوں کے قاتل پولیس سے تعلق رکھنے والے مرد تھے۔ یعنی اسی ادارے کے نمائندے، جس پر ان کے تحفظ کی ذمہ داری تھی۔

صدف حاصلو، لاڑکانہ کی ایک باہمت لڑکی تھی، جس نے والد کے انتقال کے بعد اپنی ماں کے ساتھ مل کر گھر کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ کبھی پرائیویٹ اسکولوں میں معمولی تنخواہ پر پڑھاتی رہی، کبھی بچوں کو ٹیوشن دیتی رہی اور بالآخر اپنی محنت سے ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر لگ گئیں۔ لیکن ایک خودمختار عورت اس معاشرے کو کب قبول ہوتی ہے؟

ایک پولیس اہلکار صدف سے شادی کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

صدف کی ماں نے اس کا نکاح تو اس پولیس اہلکار سے پڑھوا دیا، لیکن رخصتی سے پہلے کچھ شرائط رکھی۔ مگر چونکہ لڑکا پولیس میں تھا، اس نے سمجھا کہ اب صدف پر اس کا مکمل حق ہے۔ وہ بار بار صدف کے گھر آتا، دھمکاتا اور ایک دن بندوق اٹھا کر زبردستی کرنے پہنچ گیا۔ صدف نے ہمت دکھائی، خلع کا فیصلہ کیا اور تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا۔ لیکن کون سنتا ہے ایک عام سی اسکول ٹیچر کی فریاد؟ نہ تحفظ ملا، نہ انصاف۔

چند دن بعد، جب صدف اسکول سے واپس آ رہی تھی، تو اسی پولیس اہلکار نے سرِعام اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔ آج بھی وہ قاتل آزاد گھوم رہا ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

دوسری خاتون، مہوش جروار جو ایک پولیس کانسٹیبل تھی۔ مہوش جروار، ایک یتیم لڑکی، جس کا باپ برسوں پہلے دنیا سے رخصت ہو چکا تھا، اپنی ماں کے ساتھ غربت کے سائے میں پلی بڑھی۔

دو سال پہلے اسے پولیس میں کانسٹیبل کی نوکری ملی۔ یہ نوکری اس کے لیے ایک امید تھی، ایک نئی زندگی کی راہ۔ مگر اس نظام میں نوکری نہیں، صرف کمزوروں کا استحصال بکتا ہے۔

مہوش کی پوسٹنگ میرپورخاص سینٹرل جیل میں ہوئی۔ پھر پولیس اہلکار یوسف کھوسہ نے اسے مسلسل بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ تنگ آ کر مہوش نے اپنی پوسٹنگ حیدرآباد کروالی، لیکن حالات اور غربت اسے دوبارہ میرپورخاص کھینچ لائی۔

پھر ایک دن وہی وردی جو اس کی پہچان تھی، اس کی لاش پر موجود تھی۔ مہوش اپنی پولیس کی وردی ہی میں پھندے سے جھولتی پائی گئی۔

ایک بات طے ہے، مہوش اس بلیک میلنگ سے تھک چکی تھی، اس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، مقام بدلا، شکایات درج کروائیں، مگر سسٹم نے کبھی اس کی بات سننا گوارا نہ کی۔ حیدرآباد میں ایف آئی اے کے دفتر میں ایک شکایت 2 جنوری کو درج ہوئی اور ابھی اپریل چل رہا ہے۔

مگر اس کی تفتیش کا کوئی پتہ نہیں۔ نہ کوئی فون، نہ کوئی طلبی، نہ کوئی پیش رفت۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر صدف اور مہوش جیسی تعلیم یافتہ، بہادر، محنتی عورتیں بھی اس معاشرے میں محفوظ نہیں، تو پھر تحفظ کی ضمانت کس کے پاس ہے؟ یہ دو کہانیاں محض دو عورتوں کی نہیں، بلکہ اس پورے نظام کی ناکامی کی کہانی ہیں۔ ایک ایسا نظام جو عورت کو صرف اس وقت برداشت کرتا ہے جب وہ خاموشی سے سر جھکائے، "ہاں" کہنا سیکھ لے اور اپنی خودمختاری قربان کر دے۔

صدف اور مہوش جیسے بے شمار چہرے ہیں جو روز کام پر جاتے ہیں، خود کو اور اپنے گھر والوں کو سنبھالتے ہیں اور اس امید پر زندہ رہتے ہیں کہ شاید ایک دن یہ معاشرہ انہیں جینے کا حق دے گا۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار

پڑھیں:

ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں اور ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، خواجہ آصف

ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں اور ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسپیکر، چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں، بعد میں ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، یہ مالی فحاشی ہے، یہ قومی خزانے کے استحصال کی انتہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹیز کی تنخواہوں میں اضافے کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔خواجہ آصف نے لکھا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق اس مالی فحاشی کا سلسلہ یکم جنوری 2025 سے شروع ہونا ہے، یہ قومی خزانے کے استحصال کی انتہا ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ایک یا دو اشخاص اپنی ماہانہ تنخواہ اور الانسز ایم این اے سے 4 گنا بڑھا لیں اور ذمہ داری حکومت پہ ڈال دیں، قومی اسمبلی کی قدرکا خیال نگہبان نہیں کریں تو کون کرے گا۔

دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اسرائیل کے پیچھے امریکا اور یورپ کھڑا ہے، دنیا کی تاریخ میں اتنی بڑی نسل کشی نہیں ہوئی، کیا اسرائیل نے اپنے یرغمالی چھڑالیے ہیں؟ ہا تو یرغمالی جنگ جاری رکھنے کیلئے نہیں چھڑائے جارہے، ایران بار بار کہہ رہا ہے کہ ہم ایٹم نہیں بنانا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں اسرائیل اور امریکا نے کیا کرلیا، بھارت اور اسرائیل کی صلاحیت چیک ہوگئی ہے، ہم ایک ڈکلیئرڈ ایٹمی قوت ہیں، ہم نے بھارت کا کیا حال کیا ہے، انکے اپنے میڈیا سے پوچھیں، ان کی اسمبلیاں کہہ رہی ہیں کہ مودی نے مروا دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراے ایف سی ویمن ایشین کپ کوالیفائر میں پاکستان کی تاریخی کامیابی، انڈونیشیا کو ہرادیا اے ایف سی ویمن ایشین کپ کوالیفائر میں پاکستان کی تاریخی کامیابی، انڈونیشیا کو ہرادیا جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ کا ایئر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے ٹرمپ کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں: حماس اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا، طلال چوہدری ایف آئی اے کی کارروائی، حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار محرم الحرام،مون سون ،چیئر مین سی ڈی اے کی مربوط کوارڈینیشن کی ہدایت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تنہائی کا کرب
  • ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں اور ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، خواجہ آصف
  • دین اور کربلا کا مجموعی شعور
  • اداکارہ زارا ترین کے یک طرفہ محبت اور طلاق سے متعلق اہم انکشافات
  • اداکارہ زارا ترین کے یک طرفہ محبت اور طلاق سے متعلق اہم انکشافات
  • وفاقی حکومت حیدرآباد سکھر موٹروے بنانا نہیں چاہتی ،شرجیل میمن
  • مہوش حیات نے برطانیہ میں پابندی کی خبروں کو جھوٹا قرار دے دیا
  • طالبات سے بھری وین میں آگ لگ گئی، ایک طالبہ جاں بحق، 8 زخمی
  • پسند کی شادی پر بہن کو قتل اور بہنوئی کو زخمی کرنے والا شخص ساتھی سمیت گرفتار
  • کیا مہوش حیات اور ہنی سنگھ پر یو کے میں پابندی عائد کی جارہی ہے؟