UrduPoint:
2025-12-06@23:46:34 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

عورتیں جو جینا چاہتی تھیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) گزشتہ ہفتے سندھ کی دو مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی دو خودمختار خواتین کو بے دردی سے قتل کیا گیا لاڑکانہ کی سرکاری اسکول ٹیچر صدف حاصلو اور میرپورخاص کی پولیس اہلکار مہوش جروار۔ دونوں کے قاتل پولیس سے تعلق رکھنے والے مرد تھے۔ یعنی اسی ادارے کے نمائندے، جس پر ان کے تحفظ کی ذمہ داری تھی۔

صدف حاصلو، لاڑکانہ کی ایک باہمت لڑکی تھی، جس نے والد کے انتقال کے بعد اپنی ماں کے ساتھ مل کر گھر کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ کبھی پرائیویٹ اسکولوں میں معمولی تنخواہ پر پڑھاتی رہی، کبھی بچوں کو ٹیوشن دیتی رہی اور بالآخر اپنی محنت سے ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر لگ گئیں۔ لیکن ایک خودمختار عورت اس معاشرے کو کب قبول ہوتی ہے؟

ایک پولیس اہلکار صدف سے شادی کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

صدف کی ماں نے اس کا نکاح تو اس پولیس اہلکار سے پڑھوا دیا، لیکن رخصتی سے پہلے کچھ شرائط رکھی۔ مگر چونکہ لڑکا پولیس میں تھا، اس نے سمجھا کہ اب صدف پر اس کا مکمل حق ہے۔ وہ بار بار صدف کے گھر آتا، دھمکاتا اور ایک دن بندوق اٹھا کر زبردستی کرنے پہنچ گیا۔ صدف نے ہمت دکھائی، خلع کا فیصلہ کیا اور تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا۔ لیکن کون سنتا ہے ایک عام سی اسکول ٹیچر کی فریاد؟ نہ تحفظ ملا، نہ انصاف۔

چند دن بعد، جب صدف اسکول سے واپس آ رہی تھی، تو اسی پولیس اہلکار نے سرِعام اسے گولی مار کر قتل کر دیا۔ آج بھی وہ قاتل آزاد گھوم رہا ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

دوسری خاتون، مہوش جروار جو ایک پولیس کانسٹیبل تھی۔ مہوش جروار، ایک یتیم لڑکی، جس کا باپ برسوں پہلے دنیا سے رخصت ہو چکا تھا، اپنی ماں کے ساتھ غربت کے سائے میں پلی بڑھی۔

دو سال پہلے اسے پولیس میں کانسٹیبل کی نوکری ملی۔ یہ نوکری اس کے لیے ایک امید تھی، ایک نئی زندگی کی راہ۔ مگر اس نظام میں نوکری نہیں، صرف کمزوروں کا استحصال بکتا ہے۔

مہوش کی پوسٹنگ میرپورخاص سینٹرل جیل میں ہوئی۔ پھر پولیس اہلکار یوسف کھوسہ نے اسے مسلسل بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ تنگ آ کر مہوش نے اپنی پوسٹنگ حیدرآباد کروالی، لیکن حالات اور غربت اسے دوبارہ میرپورخاص کھینچ لائی۔

پھر ایک دن وہی وردی جو اس کی پہچان تھی، اس کی لاش پر موجود تھی۔ مہوش اپنی پولیس کی وردی ہی میں پھندے سے جھولتی پائی گئی۔

ایک بات طے ہے، مہوش اس بلیک میلنگ سے تھک چکی تھی، اس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، مقام بدلا، شکایات درج کروائیں، مگر سسٹم نے کبھی اس کی بات سننا گوارا نہ کی۔ حیدرآباد میں ایف آئی اے کے دفتر میں ایک شکایت 2 جنوری کو درج ہوئی اور ابھی اپریل چل رہا ہے۔

مگر اس کی تفتیش کا کوئی پتہ نہیں۔ نہ کوئی فون، نہ کوئی طلبی، نہ کوئی پیش رفت۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر صدف اور مہوش جیسی تعلیم یافتہ، بہادر، محنتی عورتیں بھی اس معاشرے میں محفوظ نہیں، تو پھر تحفظ کی ضمانت کس کے پاس ہے؟ یہ دو کہانیاں محض دو عورتوں کی نہیں، بلکہ اس پورے نظام کی ناکامی کی کہانی ہیں۔ ایک ایسا نظام جو عورت کو صرف اس وقت برداشت کرتا ہے جب وہ خاموشی سے سر جھکائے، "ہاں" کہنا سیکھ لے اور اپنی خودمختاری قربان کر دے۔

صدف اور مہوش جیسے بے شمار چہرے ہیں جو روز کام پر جاتے ہیں، خود کو اور اپنے گھر والوں کو سنبھالتے ہیں اور اس امید پر زندہ رہتے ہیں کہ شاید ایک دن یہ معاشرہ انہیں جینے کا حق دے گا۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار

پڑھیں:

راکھی ساونت کی خانہ کعبہ میں پیاری مریم کے لیے دعا

پاکستان کی معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر پیاری مریم کے انتقال نے ہر دل کو غم سے بھر دیا ہے۔ اسی دکھ بھری خبر پر بالی ووڈ شخصیت راکھی ساونت نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور عمرہ کی ادائیگی کے دوران خانہ کعبہ میں ان کے لیے خصوصی دعا کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کی۔
پیاری مریم، جو اپنی مسکراہٹ، نرم لہجے اور مثبت شخصیت کے باعث لاکھوں دلوں میں جگہ بنا چکی تھیں، جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد اسپتال میں انتقال کرگئیں۔ اہلِ خانہ کے مطابق ڈیلیوری کے بعد اُن کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک بڑھ گیا تھا، جبکہ زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ڈاکٹرز انہیں بچا نہ سکے۔
مریم کے چاہنے والے انہیں اس لیے بھی یاد رکھیں گے کہ وہ چھوٹے وی لاگز، مزاحیہ کلپس اور لِپ سنک ویڈیوز کے ذریعے روزمرہ زندگی میں خوشیاں بانٹتی تھیں۔ یوٹیوب پر ان کے تقریباً دو لاکھ سبسکرائبرز، ٹک ٹاک پر 23 لاکھ اور انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زائد فالوورز تھے—جو ان کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔
ان کے انتقال نے نہ صرف فالوورز بلکہ پوری ڈیجیٹل کمیونٹی کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ متعدد سوشل میڈیا شخصیات اور اداکاروں نے بھی گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
راکھی ساونت کو پیاری مریم کی موت کی خبر اُس وقت ملی جب وہ عمرہ کی ادائیگی کے دوران خانہ کعبہ میں موجود تھیں۔ انہوں نے آبدیدہ لہجے میں کہا:
“میں پیاری مریم کے لیے دعا کرتی ہوں، اللہ انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ بہت افسوسناک خبر سنی ہے۔ یا اللہ انہیں جنت میں جگہ دے، وہ ایک نیک بیوی اور اچھی انسان تھیں، یا اللہ انہیں معاف فرما۔”
سوشل میڈیا صارفین بھی راکھی کے اس عمل کی تعریف کر رہے ہیں اور مسلسل مریم کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ سبھی اس حقیقت پر افسردہ ہیں کہ وہ اپنے نوزائیدہ جڑواں بچوں کو دنیا میں چھوڑ کر رخصت ہوگئیں—ایک ایسا دکھ جسے بیان کرنا ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وقت سے پہلے دفتر پہنچنے پر کمپنی نے خاتون کو ملازمت سے برطرف کر دیا
  • ہانیہ عامر خواتین کیلئے کیسا معاشرہ چاہتی ہیں؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • راکھی ساونت کی خانہ کعبہ میں پیاری مریم کے لیے دعا
  • جمہوریت مذاکرات سے آگے بڑھتی، ڈیڈلاک کمزور کرتا ہے: رانا ثناء
  • ایک شخص اپنی ذات کا قیدی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان نے اپنی سکیورٹی کے پیشِ نظر سرحد بند کی؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • جمہوریت مذاکرات سے آگے بڑھتی، بانی جیل میں سیاسی ہدایات دے رہے ہیں: رانا ثناء
  • شوبز کے ابتدائی چند ماہ میں غیر مہذب آفرز کی گئیں، سارہ چوہدری کا انکشاف
  • حکمرانوں کے متضاد فیصلوں نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے، پاکستان عوامی تحریک