پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد اب ایک ارب 39 کروڑ کیتھولک افراد کی توجہ اس بات پر مرکوز ہیں کہ ان کے اگلے پوپ کون اور کہاں سے ہوسکتے ہیں۔

اگلے پوپ کا انتخاب سینیئر کیتھولک پادریوں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز کرے گا۔ اہل ہونے کے لیے امیدوار کا مرد رومن کیتھولک ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس چل بسے، ویٹیکن کا باضابطہ اعلان

ووٹ ڈالنے کے اہل 138 کارڈینلز میں سے پوپ فرانسس کے ہاتھوں مجموعی طور پر 110 کارڈینلز مقرر کیے گئے تھے۔ یہ گروپ پچھلے انتخابی حلقوں کے مقابلے میں خاص طور پر زیادہ متنوع ہے جس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کی نمائندگی ہے۔ ان میں سب سے کم عمر کارڈینل صرف 45 سال کے ہیں جو یوکرینی ہیں اور آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔

 

اس بات کا امکان موجود ہے کہ صدیوں میں پہلی بار اگلے پوپ افریقہ یا ایشیا سے آسکتے ہیں یا کسی اور ایسے خطے سے جہاں سے اب تک چرچ کی قیادت کم ہی آئی ہو۔

جن افریقی کارڈینلز پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ان میں پونٹفیکل کونسل برائے انصاف اور امن کے سابق سربراہ گھانا کے پیٹر ترکسن اور کنشاسا کے آرک بشپ فریڈولن امبوگو جن کا تعلق گھانا سے ہے، شامل ہیں۔ دونوں اپنے اپنے ممالک میں امن کی پرزور وکالت کرتے ہیں۔

ایک اور مضبوط دعویدار فلپائن کے کارڈنیل لوئس ٹیگل ہیں جو منیلا کے سابق آرچ بشپ ہیں۔ پوپ فرانسس کی طرح ٹیگل معاشرتی انصاف اور غریبوں کی دیکھ بھال پر زور دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟

ہنگری کے کارڈینل پیٹر ایرڈو کو ایک معروف قدامت پسند امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور وہ مشرقی عیسائیوں کے لیے پل کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔

ایسزٹرگوم بوڈاپسٹ کے آرچ بشپ ایرڈو ایک روایت پسند ہیں جنہوں نے گرجا گھروں کے مابین اتحاد کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہوئے آرتھوڈوکس عیسائیوں تک رسائی حاصل کی ہے۔

مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے

ان میں کارڈنیل پیٹرو پیرولن بھی ہیں جو ہولی سی کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ہیں اور جن کا اعلیٰ سفارتی کردار کے باعث تمام کارڈینلز میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔

دوسرے ممکنہ امیدواروں میں بولونا کے آرک بشپ اٹلی کے میٹیو زوپی اور سائنوڈ آف بشپس کے سیکریٹری جنرل مالٹا کے ماریو گریچ بھی شامل ہیں۔

عبوری دور میں ویٹیکن کا کیا ہوتا ہے؟

پوپ کی نشست خالی رہنے کے دوران ایک سینیئر کارڈینل جنہیں کیمر لینگو کہا جاتا ہے وہ پوپ کی موت کی تصدیق کرتے ہیں اور عارضی طور پر ویٹیکن کے مالی معاملات اور انتظامی امور کا چارج سنبھال لیتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس چرچ کے نظریے کو تبدیل کرنے یا اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے: نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟

موجودہ کیمر لینگو آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے کارڈینل کیون فیرل ہیں۔ وہ ویٹیکن کی سپریم کورٹ کے صدر بھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوپ پوپ کا انتقال پوپ کے جانشین پوپ کے جانشین کون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پوپ پوپ کا انتقال پوپ کے جانشین پوپ کے جانشین کون پوپ فرانسس

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) حکومت کے حامی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔سینیٹر منظور کاکڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث کا آغاز کیا، سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے، ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک آمر کو ووٹ دیا، 2018میں آرٹی ایس کس نے بٹھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ کس نے جلسے میں کہا تھا آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، ساڑھے تین سالوں میں 50سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے۔

حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں

سینیٹر فوزیہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر موجود نہیں اسے ہونا چاہئے، 27 ویں ترمیم میں اداروں کو پامال کیا جارہا ہے، یہ ترمیم ذاتیات پر مبنی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک، آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں، جس نے آئین بنایا اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر جو بھی ترامیم آئی ہیں میں ان کی حمایت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے طالبان سے معاہدہ کیا، بینظیر بھٹو نے کمپرومائز نہیں کیا اور شہید ہوگئیں، ملک کو تمام مسائل سے بلاول بھٹو نکال سکتا ہے۔

27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کے اندر پنڈینسی بہت زیادہ ہے، پچاس سال کے بعد عدالتوں میں ججز کی تعداد کو بڑھایا گیا، ججز کی تعداد بڑھانے باوجود بیس بیس سال  عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھاکہ اس ملک میں اڑھائی سو ارب روپے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں، ملک میں آئینی عدالت بننی چاہیے، پاکستان کا عدالتی نظام 124 ویں نمبر پر ہے، کریمنل جسٹس سسٹم میں ہمارے ملک کانمبر 108ویں نمبر پر ہے، ہمیں نظام میں بہتری لانا ہوگی۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر ہماری ترمیم کو نہیں سنا گیا، ایم کیوایم، بی این پی، ق لیگ نے ترامیم دی ہیں ان کو منظور کیا جائے، صوبائی کابینہ میں کم ازکم ایک اقلیتی برادری کا رکن بھی ہونا چاہئے، چھوٹی پارٹیوں کو سنا جائے۔

دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے,طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے:خواجہ آصف

اس موقع پر چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن جوائنٹ کمیٹی نے اس پر کام کیا ، کمیٹی نے جو بل اس ایوان میں پیش کیا تھا اس میں کافی تبدیلیاں کی گئیں، فیڈرل کانسٹی ٹیوشن کورٹ بنانے کا بل میں مطالبہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کانسٹی ٹیوشنل بینچز موجود ہیں، کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کی، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے۔کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا نان مسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے، ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم میں پیش کردہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جج جو تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا، جوڈیشل کمیشن ریفرنس کا جائزہ لے گا جج کو موقع فراہم کیا جائے گا۔

پشاور میں فائرنگ ، اے این پی رہنما جاں بحق

صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے 99 آرٹیکل کے مطابق چھ ماہ تک انٹیرم کا آرڈر رہتا تھا جس کی وجہ سے بے اندازہ بیک لاگ تھا، اب کمیٹی نے چھ مہینے مزید دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں اسٹے وکیٹ ہو جائیگا، ٹرانسفر آف ججز کے حوالے سے پہلے دو ججز کی مشاورت درکار ہوتی تھی، ابھی کمیٹی نے بل کے اندر اس ٹرانسفر کا طریقہ تبدیل کر دیا ہے، اب جج کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہوگی۔

وانا کیڈٹ کالج حملہ، دہشتگرد افغانستان سے رابطے میں ہیں، آئی ایس پی آر

کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ صرف ریٹائر نہیں ہو گا بلکہ اس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا، بل میں صدر مملکت کا لائف لانگ استثنی دینے کا ذکر تھا، کمیٹی نے تبدیلی کردی ہے کہ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آفس ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی گئی ہے، اس کے علاؤہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں، میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جان سینا نے ڈبلیو ڈبلیو ای کیریئر میں اہم ترین اعزاز حاصل کرلیا
  • اس مرتبہ بھی کوشش کی کہ اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں، رانا ثناء اللّٰہ
  • کراچی، نارتھ کراچی سیکٹر الیون سی ایک مرتبہ پھر بجلی کی بندش سے تاریکی میں ڈوب گیا
  • سری لنکا کے خلاف سیریز شاہینوں کا نیا امتحان
  • دوستوں کو انکار نہیں کر سکتے،طالبان سے دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز
  • این اے 96ضمنی انتخاب ؛ن لیگ کو اہم کامیابی مل گئی،پی پی امیدوار بلال چودھری کے حق میں دستبردار 
  • ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا
  • ٹرمپ کا جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ، جے ڈی وینس کو بھی جنوبی افریقا سے واپس بلا لیا گیا
  • تیسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو شکست، پاکستان نے سیریز اپنے نام کر لی