کیا اس مرتبہ پوپ ایشیا یا افریقہ سے ہوسکتے ہیں، مضبوط امیدوار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد اب ایک ارب 39 کروڑ کیتھولک افراد کی توجہ اس بات پر مرکوز ہیں کہ ان کے اگلے پوپ کون اور کہاں سے ہوسکتے ہیں۔
اگلے پوپ کا انتخاب سینیئر کیتھولک پادریوں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز کرے گا۔ اہل ہونے کے لیے امیدوار کا مرد رومن کیتھولک ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس چل بسے، ویٹیکن کا باضابطہ اعلان
ووٹ ڈالنے کے اہل 138 کارڈینلز میں سے پوپ فرانسس کے ہاتھوں مجموعی طور پر 110 کارڈینلز مقرر کیے گئے تھے۔ یہ گروپ پچھلے انتخابی حلقوں کے مقابلے میں خاص طور پر زیادہ متنوع ہے جس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کی نمائندگی ہے۔ ان میں سب سے کم عمر کارڈینل صرف 45 سال کے ہیں جو یوکرینی ہیں اور آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
اس بات کا امکان موجود ہے کہ صدیوں میں پہلی بار اگلے پوپ افریقہ یا ایشیا سے آسکتے ہیں یا کسی اور ایسے خطے سے جہاں سے اب تک چرچ کی قیادت کم ہی آئی ہو۔
جن افریقی کارڈینلز پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ان میں پونٹفیکل کونسل برائے انصاف اور امن کے سابق سربراہ گھانا کے پیٹر ترکسن اور کنشاسا کے آرک بشپ فریڈولن امبوگو جن کا تعلق گھانا سے ہے، شامل ہیں۔ دونوں اپنے اپنے ممالک میں امن کی پرزور وکالت کرتے ہیں۔
ایک اور مضبوط دعویدار فلپائن کے کارڈنیل لوئس ٹیگل ہیں جو منیلا کے سابق آرچ بشپ ہیں۔ پوپ فرانسس کی طرح ٹیگل معاشرتی انصاف اور غریبوں کی دیکھ بھال پر زور دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟
ہنگری کے کارڈینل پیٹر ایرڈو کو ایک معروف قدامت پسند امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور وہ مشرقی عیسائیوں کے لیے پل کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔
ایسزٹرگوم بوڈاپسٹ کے آرچ بشپ ایرڈو ایک روایت پسند ہیں جنہوں نے گرجا گھروں کے مابین اتحاد کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہوئے آرتھوڈوکس عیسائیوں تک رسائی حاصل کی ہے۔
مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے
ان میں کارڈنیل پیٹرو پیرولن بھی ہیں جو ہولی سی کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ہیں اور جن کا اعلیٰ سفارتی کردار کے باعث تمام کارڈینلز میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔
دوسرے ممکنہ امیدواروں میں بولونا کے آرک بشپ اٹلی کے میٹیو زوپی اور سائنوڈ آف بشپس کے سیکریٹری جنرل مالٹا کے ماریو گریچ بھی شامل ہیں۔
عبوری دور میں ویٹیکن کا کیا ہوتا ہے؟پوپ کی نشست خالی رہنے کے دوران ایک سینیئر کارڈینل جنہیں کیمر لینگو کہا جاتا ہے وہ پوپ کی موت کی تصدیق کرتے ہیں اور عارضی طور پر ویٹیکن کے مالی معاملات اور انتظامی امور کا چارج سنبھال لیتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس چرچ کے نظریے کو تبدیل کرنے یا اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیے: نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
موجودہ کیمر لینگو آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے کارڈینل کیون فیرل ہیں۔ وہ ویٹیکن کی سپریم کورٹ کے صدر بھی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پوپ پوپ کا انتقال پوپ کے جانشین پوپ کے جانشین کون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پوپ پوپ کا انتقال پوپ کے جانشین پوپ کے جانشین کون پوپ فرانسس
پڑھیں:
مغربی دباؤ نظر انداز: پیوٹن اور مودی کا تجارت کے فروغ اور دوستی مضبوط کرنے پر اتفاق
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مغربی دباؤ کے باوجود تیل اور دفاع کے علاوہ بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جائے گا، جبکہ مغربی ممالک نئی دہلی سے ماسکو کے ساتھ دہائیوں پرانے قریبی تعلقات محدود کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بھارت جو روسی ہتھیاروں اور سمندری راستے سے آنے والے روسی تیل کا دنیا کا سب سے بڑا خریدار ہے، نے پیوٹن کو ان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر شاندار انداز میں خوش آمدید کہا۔ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد نئی دہلی کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔
مزید پڑھیں: خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نئی دہلی امریکا کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے پر بات چیت کررہا ہے تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر روسی تیل کی خریداری کے سبب عائد کردہ اضافی محصولات کم کیے جا سکیں۔
روس کا کہنا ہے کہ وہ 2030 تک دوطرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے بھارت سے مزید مصنوعات درآمد کرنا چاہتا ہے۔ اب تک یہ تجارت نئی دہلی کی توانائی کی درآمدات کی وجہ سے ماسکو کے حق میں جھکی ہوئی تھی۔
مودی نے بھارت اور روس کی دیرینہ شراکت کو رہنمائی کرنے والا ستارہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ باہمی احترام اور گہرے اعتماد کی بنیاد پر یہ تعلقات ہمیشہ وقت کی آزمائش پر پورا اترے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے 2030 تک کے لیے اقتصادی تعاون کے ایک پروگرام پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے ہماری تجارت اور سرمایہ کاری زیادہ متنوع، متوازن اور پائیدار ہوگی۔
مودی جنہوں نے جمعرات کو ایئرپورٹ پر پیوٹن کو گلے لگا کر گرمجوشی سے خوش آمدید کہا، نے یوکرین کی جنگ کے پرامن حل کی بھارتی حمایت بھی دہرائی۔
پیوٹن نے کہاکہ روس بھارت کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی جاری رکھے گا، جو کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایک مضبوط مؤقف کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کا بھی ذکر کیا جو تامل ناڈو کے کدنکلم میں بھارت کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر کی تعمیر کے لیے جاری ہے۔
رہنماؤں نے زور دے کر کہاکہ موجودہ پیچیدہ، کشیدہ اور غیر یقینی جغرافیائی سیاسی صورتحال میں بھی روس بھارت تعلقات بیرونی دباؤ کے خلاف مضبوط ثابت ہوئے ہیں۔
جمعے کے روز پیوٹن کو راشٹرپتی بھون، یعنی برطانوی دور کے صدارتی محل کے صحن میں 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ باضابطہ استقبالیہ دیا گیا۔
پیوٹن کے ہمراہ سرکاری اور کاروباری وفد بھی بھارت کے دورے پر ہے۔ دستخط شدہ معاہدوں میں دونوں ممالک نے اتفاق کیاکہ بھارتیوں کو روس میں روزگار کے لیے منتقل ہونے میں مدد دی جائے گی، روس میں ایک مشترکہ کھاد بنانے کے پلانٹ کے قیام پر کام ہوگا، اور زراعت، صحت اور شپنگ کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔
دفاعی شعبے میں بھی تعلقات کو اس طرح ازسرنو ترتیب دینے پر اتفاق کیا گیا کہ نئی دہلی کی خود انحصاری کی کوششوں کے تحت مشترکہ تحقیق و ترقی اور جدید دفاعی نظاموں کی تیاری کو فروغ دیا جا سکے۔ اس میں روسی اسلحے اور فوجی سازوسامان کی مرمت کے لیے پرزہ جات، اجزا اور دیگر سامان کی بھارت میں مشترکہ تیاری شامل ہوگی۔
جمعرات کو ایک انٹرویو میں پیوٹن نے بھارت کو روسی ایندھن خریدنے سے روکنے کے امریکی دباؤ کو چیلنج کیا۔
انہوں نے کہاکہ اگر امریکا کو ہمارا (جوہری) ایندھن خریدنے کا حق حاصل ہے تو بھارت کو بھی یہی حق کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس موضوع پر ٹرمپ سے بات کریں گے۔
مزید پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا دورہ بھارت، کن اہم معاملات پر گفتگو ہوگی؟
انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ توانائی کی تجارت بلا رکاوٹ جاری ہے، حالانکہ 2025 کے ابتدائی 9 مہینوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔
بھارت کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات بلاجواز اور غیر منصفانہ ہیں، اور اس نے اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ امریکا اب بھی ماسکو کے ساتھ تجارت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews دوطرفہ تعاون روس انڈیا تعلقات صدر پیوٹن نریندر مودی ولادیمیر پیوٹن وی نیوز