کراچی: تیز رفتار آئل ٹینکر موٹر سائیکل سوار کو روند دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
کورنگی صنعتی ایریا گودام چورنگی کے قریب تیز رفتار آئل ٹینکر کے ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ابتدائی طور پر ٹینکر میں آتشزدگی کی اطلاع پر پولیس جائے وقوعہ پہنچی اور فائر برگیڈ کو بھی طلب کیا گیا جس پر فائر برگیڈ کی ایک گاڑی نے جائے وقوعہ پہنچ کر آگ پر قابو پایا جبکہ ٹینکر ڈرائیور نے پولیس کو جھوٹا بیان دیا کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہے۔تاہم، پولیس نے مزید تفتیش کی تو ٹینکر ڈرائیور نے اپنا بیان تبدیل کرلیا۔
پولیس حکام کے مطابق ٹینکر ڈرائیور نے بیان تبدیل کرتے ہوئے بتایا کہ ٹینکر سے موٹر سائیکل کو ٹکر لگی جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار شخص زخمی ہوا۔ جس کے بعد مشتعل افراد نے ٹینکر کو آگ لگادی اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔
واقعے میں زخمی ہونے والے شہری 30 سالہ ریاض ولد بشیر کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کردیا جبکہ پولیس نے آئل ٹینکر کے ڈرائیور کو گرفتار کرکے ٹینکر بھی تحویل میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق زخمی کا بیان قلمبند کرنے کے بعد قانونی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2