فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور:
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیسکومیں سنگل فیزمیٹرزکابحران سنگین ہونےلگا
سٹی42: لیسکو میں سنگل فیز میٹرز کا بحران شدت اختیار کر گیا، جہاں خراب ہونے والے میٹرز کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق کمپنی کی جانب سے نیپرا قوانین کے تحت میٹرز کی تبدیلی کا عمل فی الحال منجمد کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے تمام اسٹورز سے خراب میٹرز کے اجرا کا عمل روک دیا ہے، اور گزشتہ دو ماہ سے ڈیفیکٹو کوڈ کے تحت متبادل میٹرز اسٹاک میں نہیں پہنچ سکے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
میٹرز کی عدم فراہمی کے باعث خراب میٹرز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب صارفین کو ڈیفیکٹو کوڈ لگا کر اوسط بلز جاری کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر صارفین کے بلوں میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس صورتحال نے صارفین کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، جبکہ لیسکو حکام کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے تاحال کوئی واضح لائحہ عمل سامنے نہیں آیا۔