اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ یہ سمجھا گیا تھا کہ اچھرے والی نہر ہے، رولا یہ ہے کہ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں عامر کہ رانا ثنااللہ جیسے پولیٹکل مائنڈز جب آتے ہیں اینٹر کرتے ہیں تو چیزیں ٹھیک ہونا شروع ہوتی ہے یا ایٹ لیسٹ ڈبیٹ میں آ جاتی ہیں اس سے پہلے یکطرفہ چل رہا تھا، اْدھر سے گولا باری، اِدھر سے گولہ باری۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو سچی بات ہے اس وقت فیس سیونگ چاہیے،تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی، جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے پہلے بات کر لی جاتی تو شاید اتنے مسائل نہ ہوتے، اب ہم جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اور معاملات جس نہج پر چلے گئے ہیں ہم سے مطلب یہ ہے کہ جو احتجاجی معاملات ہیںاحتجاج تحریک جو لوگ چلا رہے ہیں معاملات جس نہیج پر پہنچ چکے ہیں اب اس میں یہ آپشن نہیں ہے کہ مذاکرات کر کے بولیں کہ بھائی لو اور دو کی بنیاد پر بات ہو جائے گی۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرے خیال میں پیپلزپارٹی کینالز کے ایشو کے اوپر جو کردار اب تک رہا ہے وہ میں کہوں گا بڑا شیڈی سا کردار رہا ہے، شیڈیا سا کردار ان دی سینس کہ دیکھیں سب سے پہلے پریذیڈنسی میں میٹنگ ہوتی ہے صدر سے منظوری لی جاتی ہے، صدر کون ہیں وہ آصف علی زرداری ہیں جو پیپلزپارٹی سے ہیں، اس کے بعد اگر آپ کو کنسرنس تھے تو آپ نے کیوں نہیں کہا، ایک پروونشل اور فیڈرل گورنمنٹ کے بیچ میں اگر کوئی معاملات آتے ہیں تو ان کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں طے کیا جاتا ہے ۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ایشو یہی ہے کہ یہاں تک آیا کیوں؟صدر مملکت کو بریفنگ دی گئی، اس کا ایکس پر میسج بھی آیا ، بالکل ساری باتیں درست ہیں لیکن صدر مملکت کی حیثیت منظوری دینے کی تو بالکل نہیں ہے، ان کوآپ مرضی جا کر بریف کر دیں، ان کے پاس پرائم منسٹر کی ایڈوائس ہو اور جیسے آج سندھ کے وزیر کا بیان بھی آیا کہ وہ تو وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہے وہ ارسا کے پاس ہے، اصل میں ٹیلی میٹر سسٹم تو لگا ہوا ہے، ڈیٹا سب موجود ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا دیکھیں پیپلزپارٹی اس وقت سوچ سمجھ کہ جیسے انھوں نے پہلے پروٹیسٹ وغیرہ جو تھے ان کے، جب پریشر دیکھا توانھوں نے اپنی سیاست تو کرنی ہے ادھر انٹیرئیر سندھ میں تو ظاہر ہے انھوں نے اپنی تقریر بھی کر دی گورنمنٹ کوبھی عندیہ دے دیا کہ وہ بڑے سیریس ہیں،اس ایشو پر تو ظاہر ہے کہ اب گورنمنٹ کو بھی دیکھنا چاہیے، بڑی سیاسی پارٹی ہے تو بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟
بھارت میں پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کر دیا ہے، جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور انہیں یکم مئی تک واپس اپنے ملک جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جب جب کشیدگی پیدا ہوئی ہے سب سے پہلے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کیا جاتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
1947 کے بعد سے جب کبھی پاک بھارت گشیدگی پیدا ہوئی واہگہ-اٹاری بارڈر ہوتا رہا ہے۔ باڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام مشکل سے دوچار ہوتے آئے ہیں
1965 کی جنگپہلی مرتبہ 1965 کی جنگ کے دوران واہگہ-اٹاری کو مکمل طور پر بند کیا گیا تھا۔ 1965 کی جنگ تو 17 دن جاری رہی۔ جنگ کے بعد واہگہ-اٹاری عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
اس کے بعد 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھی واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ پھر 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمد و رفت پر پابندیاں عائد رہی۔
بھارتی پارلیمنٹ پر حملہدسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی تھی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکا ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
پلوامہ حملہفروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔ تجارت کو بھی روک دیا گیا تھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹاری انڈیا بھارتی پارلیمنٹ حملہ پاک بھارت جنگ پاکستان پلوامہ حملہ پہلگام حملہ کورونا وائرس ممبئی حملے واہگہ بارڈر