سعودی عرب کیساتھ تعلقات کا جدید دور شروع ہو چکا ہے، ایرانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں علی رضا عنایتی کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا الحدث سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر "علی رضا عنایتی" نے کہا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اس دورے کے بعد تہران اور ریاض کے مابین تعلقات کے جدید دور کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دو سالوں میں سعودی عرب کے ساتھ ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز ایران کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ، قومی سلامتی کے ڈائریکٹر اور صدر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ سعودی وزیر دفاع نے رہبر معظم انقلاب سے بھی ملاقات کی اور انہیں سعودی بادشاہ کا پیغام پہنچایا۔ اس موقع پر رہبر معظم انقلاب نے خالد بن سلمان سے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات، دونوں ممالک کے لئے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو مکمل کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان دونوں ممالک
پڑھیں:
ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کم از کم 10 افغان شہری ایرانی سرحدی محافظوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے مغربی صوبے فراہ میں سکیورٹی کمان کے ترجمان محمد نسیم بدری نے سرکاری ریڈیو کو بتایا کہ یہ افراد ’روزگار کی تلاش‘ میں ایران جا رہے تھے۔ پیر کی رات جب وہ شیخ ابو نصر فراحی بارڈر پوائنٹ کے ذریعے ایران کی حدود میں داخل ہوئے تو ایرانی گارڈز نے فائرنگ کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ترجمان کے مطابق تمام مقتولین صوبہ فراہ کے رہائشی تھے اور غیر قانونی طور پر سرحد پار کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی گروہ کے دو افراد اب تک لاپتا ہیں جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ایران کی جانب سے اس حادثے پر تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت رونما ہوا ہے جب ایران اور افغانستان کی سرحد پر کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ایران سینکڑوں افغان مہاجرین کو زبردستی ملک بدر کر چکا ہے۔