میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں علی رضا عنایتی کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا الحدث سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر "علی رضا عنایتی" نے کہا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اس دورے کے بعد تہران اور ریاض کے مابین تعلقات کے جدید دور کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دو سالوں میں سعودی عرب کے ساتھ ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز ایران کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ، قومی سلامتی کے ڈائریکٹر اور صدر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ سعودی وزیر دفاع نے رہبر معظم انقلاب سے بھی ملاقات کی اور انہیں سعودی بادشاہ کا پیغام پہنچایا۔ اس موقع پر رہبر معظم انقلاب نے خالد بن سلمان سے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات، دونوں ممالک کے لئے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو مکمل کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان دونوں ممالک

پڑھیں:

کیا ایران-اسرائیل تنازعہ کے بعد بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے ایران اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ماہ سرحدی آمدورفت کا سلسلہ معطل کر دیا تھا جس کے بعد تفتان، تربت، پنجگور اور گوادر سمیت دیگر کراسنگ پوائنٹس کو پیدل سمیت تمام اقسام کی نقل حرکت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

اس دوران ایران سے متصل علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات اور غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے علاوہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟

مقامی افراد کے مطابق سرحد پر آمدرفت بند ہونے سے جہاں غذائی قلت پیدا ہونے لگی تھی وہی بازاروں میں موجود اشیاء کے دام آسمان کو چھونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری نے بھی جنم لے لیا تھا۔

تاہم اب امریکا کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہونے کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے سرحدوں کو کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر تفتان نعیم شاہوانی کے مطابق ایران اور اسرائیل جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقے تفتان میں اشیاء خوردونوش کی صورتحال معمول پر آنا شروع گئی۔ ایران سے تفتان کے بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد بارڈر سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی ترسیل بھی شروع ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے ایران سے متصل کراسنگ پوائنٹس غیر معینہ مدت کے لیے بند

ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل ہونے سے ان کی قیمت میں بھی کمی آگئی۔ جنگ کےدوران تفتان میں ایرانی پیٹرول 250 سے 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا تھا۔ جنگ بندی کے بعد ایرانی پٹرول کی قیمت 170 سے180روپے فی لیٹر ہوگئی۔

پنجگور کے مقامی شخص برکت مری نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ بازاروں کی رونقیں بحال ہیں جبکہ پیٹرول اور اشیاء خوردونوش علاقے میں دستیاب ہے البتہ اشیاء خوردونوش بالخصوص چاول، چینی اور خوردنی تیل کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جس سے علاقہ مکین پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔

دوسری جانب تربت کے مقیم ماجد صمد نے وی نیوز کو بتایا کہ دیگر سرحدی علاقوں کی طرح تربت میں بھی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔ اشیاء ضرورت بازار میں دستیاب ہیں جبکہ قیمتیں بھی کم  ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم پیٹرول کی ترسیل کا سلسلہ باقاعدہ طور پر شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے پیٹرول دستیاب نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل جنگ ایرانی پیٹرول بلوچستان تفتان بارڈر سرحدی علاقہ

متعلقہ مضامین

  • آذربائیجان: وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، پاک ایران تعلقات کو مضبوط بنانے کا عزم
  • واشنگٹن: امریکی صدر سے سعودی وزیر دفاع کی ملاقات، ایران کی صورتحال پر گفتگو
  • سعودی وزیر دفاع کا خفیہ دورہ امریکہ، ایران اور غزہ سے متعلق مشاورت
  • سعودی سفیر سے اسد قیصر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • رہنما تحریک انصاف اسد قیصر کی سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات
  • اسد قیصر کی سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات
  • اسد قیصر کی سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے سفارت خانے میں ملاقات
  • اسد قیصر کی سعودی سفیر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • صہیونی اخبار کا سعودی عرب کیطرف سے ایرانی ڈرونز روکنے میں اسرائیل کی مدد کا دعویٰ
  • کیا ایران-اسرائیل تنازعہ کے بعد بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے؟