پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے مطابق مارچ 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاما کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں کے مطابق 46 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں اب تک پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 1 لاکھ سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔

پاکستان میں ایک عرصے کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ اور کیا اب لوگ بہ آسانی گاڑی خرید سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟

آل پاکستان کار ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم شہزاد اکبر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم گزشتہ برس کے مقابلے میں حالیہ اعدادوشمار دیکھیں تو اس میں تھوڑا سا پروڈکشن اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چند برس قبل تک یہ سالانہ اعدادوشمار تقریباً اڑھائی لاکھ سے اوپر ہوتے تھے۔ مگر اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم اپنی اس شرح سے اب بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت اچھی فروخت نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج بھی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ہم عوام کو اسمبل کر کے دے رہے ہیں۔ یہ گاڑیاں قوت خرید میں نہیں ہیں۔ اور اس فروخت میں اضافے کی وجہ بھی شرح سود میں کمی ہے لیکن شرح سود میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں کوئی ریکارڈ اضافہ نہیں دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں تو وہیں ہیں۔ اس لیے اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں مینوفیکچرنگ ہو۔ ملک میں لوکلائزیشن اور میڈ ان پاکستان کار ہونی چاہیے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور عوام بھی تب ہی اس قابل ہو گی کہ زیادہ گاڑیاں خرید سکے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوتی، اس وقت تک میں نہیں سمجھتا کہ آٹو سیکٹر کی بحالی کوئی اچھے پیمانے پر ہوگی۔ ہمارے ملک میں سستی اور معیاری گاڑی نہیں ہوگی، اس وقت ملک میں یہ صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ اور مڈل کلاس کے لوگ تو اب بھی گاڑی نہیں خرید سکتے۔ کیونکہ گاڑی صرف پاکستان میں ایلیٹ طبقہ ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں گاڑی کے نام پر جو کوالٹی بیچی جاتی ہے، اس کی بات نہ کرنا ہی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟

گزشہ 20 برس سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد گاڑیوں سمیت تقریباً تمام سیکٹرز میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان میں گاڑی کی قیمت حد سے زیادہ ہے۔  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عام بندہ نیٹ کیش پر گاڑی خریدنا افورڈ نہیں کر سکتا۔ شرح سود میں کمی سے اتنا ضرور ریلیف ملا ہے کہ وہ افراد جو گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہیں، وہ بہ آسانی بینک فنانشل کے ذریعے گاڑی لے سکتے ہیں۔

جو گاڑی انہیں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً ڈبل قیمت میں پڑ رہی تھی، اب وہی گاڑی کم از کم انہیں آدھے لون پر پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے آسان طریقے سے گاڑی حاصل کرنا قابل استطاعت ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو سیکٹر اس وقت پہ بحال ہو سکتا ہے۔ جب صرف شرح سود میں ہی کمی نہ ہو۔ بلکہ گاڑیوں کہ قیمتوں میں بھی کمی ہو۔ اور سہی وقت عام عوام کے لیے گاڑی خریدنے کا اسی وقت ہوگا۔ جب گاڑی کی قیمت اور شرح سود دونوں ہی کم ہوں۔

ایم سی بی بینک کے آٹو لان مینیجر محمد عدنان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام کا بینک فنانسنگ پر گاڑی لینے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام نے بینکوں میں سیونگ کے لیے رکھے گئے پیسے بینکوں سے نکال لیے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ مختلف سیکٹرز میں انویسٹ کر رہے ہیں۔

گاڑی پاکستان میں اب ایک سیونگ کا نظام بن چکی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں گاڑیاں کافی مہنگی ہیں اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی مشکل ہی سے ہوتی ہے، اس لیے لوگ گاڑی کو انویسٹمنٹ کے طور پر خرید رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے بینک سے انتہائی کم شرح سود پر گاڑی لینا کافی منافع بخش ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت میں شرح سود میں کمی کے پاکستان میں میں گاڑی کے مطابق مالی سال کی قیمت ملک میں رہے ہیں کے لیے کے بعد

پڑھیں:

الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار

چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے 2026 کے وسط تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ۔ کمپنی کا ہدف پاکستان اور خطے میں الیکٹرک و پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی دانش خالق نے رائٹرز سے گفتگو میں کہی۔

پاکستان میں پلانٹ کی تعمیر اور مقامی اسمبلنگ
بی وائی ڈی اور پاکستانی توانائی کمپنی حب پاور کے ذیلی ادارے میگا موٹر کمپنی کے اشتراک سے کراچی کے قریب ایک پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے، جو اپریل 2024 سے زیر تعمیر ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ سالانہ 25,000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جو دو شفٹوں میں کام کرے گا۔ تاہم، مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ابتدائی طور پر گاڑیاں درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ کے ذریعے بنائی جائیں گی، جبکہ چند نان الیکٹرک اجزاء مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ پیداوار صرف مقامی مارکیٹ کے لیے ہوگی، مگر مستقبل میں برآمدات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر دائیں ہینڈل ڈرائیو والے ممالک کی جانب۔

پاکستانی مارکیٹ میں طلب اور کمپنی کی حکمتِ عملی
دانش خالق کے مطابق، پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور بی وائی ڈی کو مستقبل میں اضافی پیداواری صلاحیت کے مسائل کی توقع نہیں۔ کمپنی نے مارچ 2024 میں پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت شروع کی تھی، اور اگرچہ درست تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم فروخت نے کمپنی کے داخلی اہداف سے 30 فیصد زیادہ کارکردگی دکھائی۔

کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں مارکیٹ کا حجم 3 سے 4 گنا بڑھ جائے گا، اور بی وائی ڈی اس میں 30 سے 35 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔

مالی کارکردگی اور نئی گاڑی کی لانچ
حبکو کی ایک فائلنگ کے مطابق، بی وائی ڈی پاکستان نے مارچ 2025 کی سہ ماہی میں تقریباً 44 کروڑ 40 لاکھ روپے (1.56 ملین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کیا۔

کمپنی رواں ہفتے جمعہ کو “شارک 6” پلگ اِن ہائبرڈ پک اَپ ٹرک پاکستان میں متعارف کرانے جا رہی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں پہلے ہی ایم جی   بھی اس شعبے میں جلد داخل ہونے والی ہے۔

چارجنگ انفرااسٹرکچر اور حکومتی اقدامات
پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ عملی انتخاب بنتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے جنوری 2025 میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال اور نجی چارجنگ انفرااسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • گاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن میں بڑا اضافہ
  • مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمد میں جون کے دوران سالانہ بنیاد پر 25.58 فیصد اضافہ ،حجم 10.8 ارب روپے رہا
  • پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں کمی ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک