روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
نیو دہلی:
دہلی ہائی کورٹ نے روح افزا کے خلاف بھارتی یوگا گورو رام دیو کے 'شربت جہاد' والے تبصرے کو "ناقابل دفاع" قرار دے دیا۔
منگل کو دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس امیت بنسل نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ "یہ بیان عدالت کے ضمیر کیلئے ایک جھٹکا اور ناقابل دفاع ہے۔"
اس مہینے کے شروع میں رام دیو نے پتن جلی کے گلاب کے شربت کی تشہیر کے لئے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "ایک کمپنی جو شربت بیچ کر پیسہ کماتی ہے وہ مساجد اور مدارس کی تعمیر کرتی ہے لیکن اگر آپ پتن جلی کا شربت پیتے ہیں تو ہم گوروکول اور پتن جلی یونیورسٹی بنائیں گے۔"
واضح رہے کہ شربت روح افزا ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان اور بھارت میں انتہائی مقبول مشروب ہے جبکہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی‘ شربتِ گلاب بناتی ہے۔
پتنجلی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ یہ تحریر بھی ہے کہ ’شربت جہاد کے نام پر بیچے جا رہے ٹوائلٹ کلینر اور کولڈ ڈرنک کے زہر سے اپنے خاندان اور بچوں کو بچائیں۔ صرف پتنجلی کا شربت اور جوس ہی گھر میں لائیں۔‘
ان کے اس بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا جس کے بعد رام دیو نے کہا کہ انہوں نے کسی برانڈ کا نام نہیں لیا تاہم روح افزا بنانے والی کمپنی ہمدرد نے رام دیو کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جس میں ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کی استدعا کی گئی۔
ہمدرد کی جانب سے سینئر وکیل مکول روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے جو نہ صرف روح افزا کی مصنوعات کی توہین ہے بلکہ ایک "فرقہ وارانہ تقسیم" کا باعث بھی بن رہا ہے۔ روہاتگی نے رام دیو کی باتوں کو نفرت انگیز تقریر کے مترادف قرار دیا۔
پٹن جلی کے بارے میں روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک معروف برانڈ ہے جو اپنی مصنوعات کو کسی اور برانڈ کو نیچا دکھا کر بیچ سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ روہاتگی نے پتن جلی کے بانیوں کی سابقہ کیس میں بھی نمائندگی کی تھی جب کورونا کے دوران پتن جلی نے کورونا کو ٹھیک کرنے والی دوا کا دعویٰ کیا تھا جس پر بھارتی طبی انجمن نے اعتراض کیا تھا۔
آج دہلی ہائی کورٹ میں رام دیو کے لیے پراکسی وکیل نے درخواست کی کہ وہ مرکزی وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے کیس کا التوا چاہیں گے، جس پر جسٹس بنسل نے کہا کہ مرکزی وکیل کو دوپہر تک پیش ہونا چاہیے، ورنہ "بہت مضبوط حکم" جاری کیا جائے گا۔
بعد میں رام دیو کے وکیل راجیو نایر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ رام دیو ہمدرد کے خلاف اشتہارات واپس لے رہے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ رام دیو ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں کہا جائے کہ وہ ہمدرد کی مصنوعات سے متعلق کوئی بھی بیان، اشتہار یا سوشل میڈیا پوسٹ نہیں کریں گے جس سے ہمدرد کو نقصان پہنچے۔
عدالت نے رام دیو کو ایک ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور معاملے کو یکم مئی کے لیے مقرر کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رام دیو کے نے کہا کہ روح افزا پتن جلی
پڑھیں:
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عیدالاضحیٰ کے پہلے روز لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے ساتھ عید منائی، افسران و جوانوں کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد بھی دی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نماز عید کی ادائیگی کے بعد پاکستان کے دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں، وطن عزیز کے دفاع کے لئے عظیم قربانیاں دینے والے شہداء کیلئے بھی دعا کی گئی۔ فیلڈ مارشل نے فوجی افسران اور جوانوں کو غیر متزلزل وابستگی، پیشہ ورانہ مہارت اور مسلسل چیلنجز کے باوجود ثابت قدم خدمات کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ محاذِ جنگ پر اپنے خاندانوں سے دُور رہ کر عید منانا، مادرِ وطن کے دفاع جیسے اعلیٰ قومی مقصد کی تکمیل ہے جس کیلئے ہر قیمت پر تیار ہیں۔ آرمی چیف نے ”معرکۂ حق“ اور ”آپریشن بنیان مرصوص“ کے دوران فارمیشن کی مثالی کارکردگی کو سراہا اور شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جن کی قربانیاں قوم کے دفاع اور عزم کو مضبوط کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ نے معصوم پاکستانی شہریوں بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں کی جانوں کے ضیاع کا دلیری اور مؤثر ردعمل کے ذریعے بھرپور بدلہ لیا۔‘ فیلڈ مارشل نے سپاہیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلح افواج کی جنگی تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کسی بھی جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکنے اور شکست دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پاکستان کے اصولی مؤقف کو اجاگر کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے کہا کہ کشمیری عوام کی بھارتی قبضے کے خلاف منصفانہ اور دلیرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کی ضرورت پر زور دیا، جو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔