پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلی حیات انہوں نے بتایا کہ کے لیے
پڑھیں:
خوراکی تحفظ کے فروغ کے لیے ایتھوپیا اور پاکستان میں تعاون کا آغاز
خوراکی تحفظ کے فروغ کے لیے ایتھوپیا اور پاکستان میں تعاون کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے خوراکی تحفظ کے اہم شعبے میں علم و تجربات کے تبادلے کے لیے پہلی مشترکہ “گرین لیگیسی فورم” منعقد کر کے باضابطہ تعاون کا آغاز کر دیا۔
ایتھوپیا کے پاکستان میں سفیرجمال بکر عبداللہ نے نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں وزارت قومی خوراک و تحقیق اور ایتھوپیا کے سفارت خانے کے اشتراک سے منعقدہونےوالے اس فورم کی صدارت کی۔ وفاقی سیکریٹری برائے قومی خوراک و تحقیق، عامر محی الدین، تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔
فورم میں بڑی تعداد میں زرعی ماہرین، اور طلبہ نے شرکت کی تاکہ ایتھوپیا کی کامیاب پالیسیوں، اقدامات اور نتائج سے آگاہی حاصل کی جا سکے جن کی بدولت وہ ایک مستحکم زرعی نظام قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔
ڈاکٹر جمال بکر نے کہا کہ ایتھوپیا اور پاکستان دونوں زرعی معیشتیں ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہیں۔ انہوں نے “گرین لیگیسی” اور “یلمات تروفات” (یعنی باؤنٹی آف باسکٹ) منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم ڈاکٹر ابی احمد کی قیادت میں ایتھوپیا نے خوراک میں خود کفالت حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں میں ایتھوپیا نے 40.5 ارب پودے لگائے جن میں پھل، سبزیاں، جانوروں کا چارہ، اور کافی شامل ہیں، جس سے جنگلات کا رقبہ 17 فیصد سے بڑھ کر 23 فیصد ہو گیا۔ باؤنٹی آف باسکٹ منصوبے کے تحت زراعت اور مویشیوں کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔
سفیر نے پاکستان کے ساتھ خوراکی تحفظ کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وفاقی سیکریٹری نے ایتھوپیا کے “گرین لیگیسی” اور پاکستان کے “گرین پاکستان” پروگرام کو آپس میں جوڑنے کی تجویز دی تاکہ علم و مہارت کا تبادلہ کیا جا سکے اور مشترکہ تحقیقی منصوبوں کو فروغ ملے۔
انہوں نے وزیر اعظم ابی احمد کے “گرین لیگیسی” پروگرام کو افریقہ میں خوشحالی اور سبز معشیت کی علامت قرار دیا، اور پاکستان میں بھی اس ماڈل کو اپنانے میں دلچسپی ظاہر کی، خاص طور پر اس کے بنیادی اجزا جیسے کہ شجر کاری، مقامی شراکت داری، زمینی و آبی تحفظ، اور مٹی کے کٹاؤ کی روک تھام کے لیے اقدامات۔
نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد اعظم خان نے ماحولیاتی تبدیلی، سیلاب، بھوک، قحط اور غربت جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں پر زور دیا۔
فورم کے اختتام پر سفیر اور وفاقی سیکریٹری نے نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں “گرین لیگیسی پارک” کا افتتاح کیا اورایتھوپیا اورپاکستان دوستی کے فروغ کے لۓ پھل دار پودے لگائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں احتجاج کیس:پی ٹی آئی کے کون کونسے کارکنان کو سزائیں ہوئیں ؟ تصاویر و تفصیلات سب نیوز پر سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جنرل ساحر شمشاد مرزا سے سعودی نیول چیف کی ملاقات، سکیورٹی امور پر تبادلہ خیال چھبیس نومبر بغیر اجازت احتجاج کیس کا پہلا فیصلہ: عدالت نے 12 پی ٹی آئی کارکنان کو سزائیں سنا دیں امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بات چیت کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم