سینیٹ اجلاس میں پی پی کا کینالز مںصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، واک آؤٹ کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے۔
اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چئیرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گی اس پر بات کرتے، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔
سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔
سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔
اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔
چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چئیرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی اجلاس میں سینیٹ میں ارکان نے کورم کی
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔