تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد روکنے کا فیصلہ ناقابلِ قبول ہے، اور یہ کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اور بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد روکنے کا فیصلہ ناقابلِ قبول ہے، اور یہ کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو انسانی امداد کو اپنے مالی فائدے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی شہری تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ وزراء نے اسرائیلی افواج کی جانب سے انسانی کارکنوں، بنیادی ڈھانچے، عمارات اور صحت کی سہولیات پر ہونے والے حالیہ حملوں پر اپنے "شدید غصے" کا اظہار کیا، اور جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امداد کی

پڑھیں:

2 ریاستی حل کے حامی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا منصوبہ نہیں: اسحاق ڈار

نیو یارک+اسلام آباد (این این آئی+خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘وقت آگیا ہے فلسطینی ریاست کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے‘پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری ختم ہونا چاہیے‘ بھارت جب بھی کمپوزٹ ڈائیلاگ کرنا چاہے گا ہم تیار ہیں‘ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے۔اقوام متحدہ میں اسرائیل اور فلسطین کیلئے دو ریاستی حل سے متعلق کانفرنس سے خطاب اور بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یو این کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے بھرپور بیان دیا ہے، ہم نے فلسطین کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری ختم ہونا چاہیے۔ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات بہت مفید رہی، ہم نے باور کرایا کہ مذاکرات کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارت کے ساتھ جنگ بندی کی پیش کش میں ڈائیلاگ کی بھی بات ہوئی تھی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ ہوگا تو جامع ڈائیلاگ ہوگا، بھارت جب بھی کمپوزٹ ڈائیلاگ کرنا چاہے گا ہم تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے۔ پانی کا رخ موڑ دیا گیا تو ہم قبول نہیں کریں گے۔نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ او آئی سی 57 ممالک کی تنظیم ہے جس کے ہم بانی ممبر ہیں، اسلاموفوبیا پر او آئی سی کا مستقبل مندوب مقرر کروایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تجارت اور ٹیرف سے متعلق بھی بات کی، مارکو روبیو سے آج بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی، ٹیرف پر معاہدے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جلد امریکا پہنچیں گے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ امریکا کا دورہ ہر حوالے سے کامیاب رہا ہے، امریکا سے دو طرفہ اور علاقائی امور پر کھل کر بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں سعودی عرب، برطانیہ، بنگلادیش، کویت، فلسطین کے ساتھ دو طرفہ میٹنگز ہوئیں، یو این اجلاس کے سائیڈ لائنز پر 8 دو طرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔اسرائیل اور فلسطین کیلئے دو ریاستی حل سے متعلق کانفرنس سے خطاب  میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی، خوراک کی فراہمی، جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا اور انسانیت کیخلاف جرائم کا سلسلہ بند کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین 75 سال سے زائد عرصے سے حل طلب ہے، فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونا صرف سیاسی ناکامی نہیں، اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔انسانی جان کا قتل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اپنے خطاب میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔قبل ازیں  نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ الیحیی سے ملاقات کی۔دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ میں 2 ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر دونوں رہنماں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں پاکستان اور کویت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال ہوا۔دونوں رہنماں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، غذائی تحفظ اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔اسحاق ڈار اور کویتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت کثیرالجہتی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں رہنماں نے اعلی سطحی تبادلوں کے جلد انعقاد پر اتفاق کیا تاکہ دوطرفہ روابط کو مزید گہرا کیا جا سکے۔ملاقات کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بگڑتی انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور دیرپا حل کی ضرورت پر زور دیا۔اس موقع پر امید ظاہر کی گئی کہ نیویارک کانفرنس کے نتائج 2 ریاستی حل کے عملی نفاذ میں مددگار ثابت ہوں گے۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فون پر بات کی۔ دونوں رہنماؤں نے واشنگٹن میں گزشتہ جمعہ کو ہونیوالی ملاقات کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ باہمی تعلقات کے اہم امور بشمول ٹیرف‘ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ دریں اثناء اسحاق ڈار سے بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کے مشیر محمد توحید حسین نے ملاقات کی۔ اسرائیلی جارحیت اور انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ یہ ملاقات نیویارک میں اقوام متحدہ کے تحت دو ریاستی حل پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار امریکہ اور اقوام متحدہ  دورہ مکمل کر کے وطن واپس رورانہ ہو گئے۔ انہوں نے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ، سعودیہ، مصر سمیت آٹھ ممالک کے وزرائے خارجہ سے دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔ سلامتی کونسل اجلاس کی تین بار صدارت کی اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاکستان کی پیش کردہ قرارداد سلامتی کونسل سے منظور ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • مزید یورپی ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کے قریب، پرتگال اور جرمنی بھی تیار ہوگئے
  • غزہ: جنگ میں وقفوں کے باوجود انسانی حالات بدستور اندوہناک
  • جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
  • فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے: شیری رحمٰن
  • فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور
  • فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پرغور
  • 2 ریاستی حل کے حامی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا منصوبہ نہیں: اسحاق ڈار
  • فرانس کے بعد برطانیہ نے بھی ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیدیا
  • اسرائیل کو بڑادھچکا، برطانیہ نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا
  • غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی