Jang News:
2025-11-03@10:18:53 GMT

لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات

اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT

لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات

فوٹو: فائل

لاہور میں ڈاکوؤں نے شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات ڈھونڈ لیا۔ 

پولیس کے مطابق شالیمار میں دو ڈاکوؤں نے راستہ پوچھنے کے بہانے شہری کو روکا، راستہ پوچھنے کے بہانے ملزمان نے شہری کی جیب میں الیکٹرانک ڈیوائس ڈال دی۔ 

پولیس کے مطابق جب متاثرہ شخص نے مزاحمت کی تو ملزمان نے دھمکی دی دی کہ مزاحمت کی تو جیب میں موجود بم سے اڑا دیں گے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے متاثرہ شہری کو گھر لے جاکر نقدی، جیولری اور موبائل فونز لوٹ لیے۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا جبکہ شواہد کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔ 

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ

 لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا  فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا  پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب  ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر بھتیجا جاں بحق، چچا زخمی
  • لاہور؛ شہری کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے،پولیس
  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
  • لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور پولیس نے اسنوکر کلب پر کارروائی، ایم پی اے کے بیٹے سمیت کئی ملزمان گرفتار
  • پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، 3 افغان شہری نکلے
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
  • پشاور، پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنے والے افغان 4 شہری ہلاک
  • پشاور: پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، 3 افغان شہری نکلے