پہلگام حملے کو لیکر نریندر مودی کی رہائشگاہ پر "کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی" کی اہم میٹنگ منعقد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کیساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام دہشتگردانہ حملے کے سلسلے میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی رہائشگاہ پر کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (CCS) کی میٹنگ ہو رہی ہے۔ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سمیت تمام سینیئر وزراء میٹنگ میں موجود ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت کی طرف سے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی "سی سی ایس" میٹنگ میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔
22 اپریل کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا، جس میں 26 لوگ مارے گئے، اسے 2019ء میں پلوامہ حملے کے بعد وادی کشمیر میں سب سے مہلک حملہ قرار دیا گیا ہے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے اور اب ان کی رہائشگاہ پر میٹنگ جاری ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے سیاحوں پر قریب سے فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے اپنے خچروں پر نیچے لایا تھا۔ درایں اثنا آج جموں و کشمیر کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہے جبکہ تجارتی مراکز اور بازار بھی مکمل طور پر بند رہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔