معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) پاکستان ایسوسی آف ایگزبیشن انڈسٹری کے زیر اہتمام پاکستان بحرین انوسٹمنٹ سمٹ اینڈ سمارٹ ایکسپو کی لانچنگ تقریب گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں ہو ئی ۔ مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال اور پاکستان میں تعینات بحرین کے سفیر محمد ابراہیم محمد عبدالقادر نے بطور خاص شرکت کی۔ چیئرمین PAEI فہد برلاس نے استقبالیہ تقریب سے خطاب کیا اور پاکستان ایسوسی آف ایگزبیشن انڈسٹری کے زیر اہتمام ہونے والی پاکستان، سعودی عرب اورلند ن میں ہونے والی کانفرنسز کے بارے میں بریفنگ دی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب بہتر ہو رہی ہے۔معاشی خود انحصاری کے لیے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت ہے،حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ اور سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا اسلاموفوبیا کیخلاف مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔
سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ (یو این) میں تعاون اہم ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حقِ خودارادیت دلوانےکے لیے اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خاتمےکے لیے ،لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں قیامِ امن کےلیے اسلامی تعاون تنظیم کا اہم ترین کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر اعتماد ہےکہ او آئی سی کا کلیدی مقام ہے اور اس کی اقوام متحدہ کےساتھ شراکت مضبوط اورگہری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ (23 جولائی) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔
قرارداد میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پُرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
Post Views: 6