چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی  کا کہنا ہے کہ فروری میں چین اور پاکستان کے درمیان معاہدے کے بعد پاکستانی خلاء بازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔سی ایم ایس اے کے ترجمان لن شی جینگ کے مطابق پاکستانی خلاء بازوں کے انتخاب کا عمل بھی چینی خلاء بازوں کے انتخاب کے عمل کی طرح 3 مراحل ابتدائی، ثانوی اور حتمی انتخاب پر مشتمل ہے۔اُنہوں نے شمال مغربی چین میں جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ابتدائی انتخاب پاکستان میں کیا جا رہا ہے جبکہ ثانوی اور آخری مراحل چین میں ہوں گے۔لین شی جینگ نے بتایا کہ اس عمل کے دوران 2 پاکستانی خلاء بازوں کو چین میں تربیت حاصل کرنے کے لیے منتخب کیا جائے گا۔چائنا اسپیس اسٹیشن اینڈ دی پروگریس آف انٹرنیشنل کو آپریشن کے مطابق منتخب ہونے والے پاکستانی خلاء بازوں میں سے ایک پاکستانی خلاء باز مشترکہ خلائی پرواز کے مشن میں بطور پے لوڈ اسپیشلسٹ حصہ لے گا۔پاکستانی خلاء باز عملہ روز مرہ کے کام سر انجام دینے کے علاوہ پاکستان کی جانب سے سائنسی تجربات کو چلانے کے لیے بھی ذمے دار ہوں گے۔واضح رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بیجنگ اپنے شینزو 20 مشن کے آغاز کے لیے تیار ہے 3 خلاء بازوں کو چینی خلائی اسٹیشن تیانگونگ لے جائے گا۔چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی کے مطابق اس مشن کا بنیادی مقصد شینزو 19 کے عملے کے ساتھ مدار میں گردش مکمل کرنا ہے جسے 29 اپریل کو ڈونگفینگ لینڈنگ سائٹ پر واپس جانا ہے۔شینزو 20 مشن میں حصہ لینے کے لیے خلاء بازوں کی چوتھی کھیپ اس وقت تربیتی مراحل میں ہے جس میں پہلی بار چین کے خصوصی انتظامی علاقوں ہانگ کانگ اور مکاؤ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاء باز بھی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستانی خلاء بازوں پاکستانی خلاء باز چین میں کے لیے

پڑھیں:

سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • تربت، نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین لوٹ لی گئی، لیویز حکام
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • صیہونی مخالف اتحاد، انتخاب یا ضرورت!
  • کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟