گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
گورنر سندھ نے زائرین کربلا سے عقیدت کا اظہارکرتے ہوئے لنگرِ حسینی کا اہتمام اور معصوم بچوں میں ٹافیاں بھی تقسیم کیں۔ گورنر سندھ نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات عقیدت و احترام سے قلمبند کئے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری دی۔ روضہ مبارک پہنچنے پر گورنر سندھ کا عتبہ حسینیہ کے سربراہ سید محمد حسین بحرالعلوم نے والہانہ خیرمقدم کیا۔ گورنر سندھ کو تبرکات اور روایتی اعزاز کے طور پر سرخ عَلَم عطا کیا۔ گورنر سندھ کی جانب سے پاکستان کی خوشحالی، سلامتی و حفاظت، ترقی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ کربلا، وہ مقدس سرزمین جہاں حق و باطل کے معرکے میں صبر، استقامت اور قربانی کی روشن مثالیں قائم ہوئیں۔ گورنر سندھ نے زائرین کربلا سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے لنگرِ حسینی کا اہتمام اور معصوم بچوں میں ٹافیاں بھی تقسیم کیں۔ گورنر سندھ نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات عقیدت و احترام سے قلمبند کئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے
پڑھیں:
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔