اسلام آ باد:

بھارت کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے واقعے کے بعد آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانی بند کرنے کا اعلان کیا اور بھارت کا یہ وطریہ نیا نہیں ہے حالانکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ایسا ممکن نہیں ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کا تاریخی سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں ہوا، جس کے تحت مشرقی دریا بھارت جبکہ مغربی دریا پاکستان کو دیے گئے اور یہ معاہدہ پانی کی تقسیم کا ضامن ہے، تاہم بھارت کی بعض آبی سرگرمیوں پر پاکستان نے متعدد بار اعتراضات کیے ہیں۔

سندھ طاس معاہدے پر 19 ستمبر 1960 کو کراچی میں پاکستان کے اس وقت کے فوجی صدر ایوب خان اور بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے درمیان طے پایا تھا اور  اس معاہدے میں عالمی بینک نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔

عالمی بینک کی نگرانی میں ہونے والے معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

معاہدے کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں کا مکمل کنٹرول دیا گیا جبکہ مغربی دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا پہلا حق تسلیم کیا گیا، تاہم بھارت کو ان پر محدود استعمال جیسے آب پاشی، پن بجلی کی مشروط اجازت دی گئی۔

پاکستان کو خطرہ تھا کہ بھارت اس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے، اسی لیے معاہدے میں تنازعات کے حل کا جامع نظام بھی شامل کیا گیا، جس میں انڈس واٹر کمیشن کی تشکیل، سالانہ اجلاس اور دوروں کی اجازت اور عالمی ثالثی فورمز تک رسائی کی گنجائش شامل ہے۔

بھارت کی جانب سے گزشتہ دہائیوں میں کشن گنگا، بگلیہار اور رتلے ڈیمز کی تعمیر جیسے اقدامات پر پاکستان نے بارہا معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور معاملہ عالمی سطح پر بھی اٹھایا۔

پاکستان کی طرف سے یہ مؤقف مستقل رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ناقابلِ تنسیخ عالمی معاہدہ ہے، جس میں کسی بھی فریق کی طرف سے یک طرفہ طور پر دستبرداری یا خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی شمار ہو گی۔

پاک-بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے تاہم گزشتہ روز بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سے متعلق یکطرفہ فیصلے کو آبی جارحیت کے علاوہ کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ نہ ہی اس کی آئینی حیثیت ہے اور نہ اخلاقی طور پر اس کا جواز ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ اس معاہدے خلاف ورزی کے تحت

پڑھیں:

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی

ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر ریاض کا سرکاری دورہ کیا، جہاں الیمامہ پیلس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہوئے۔

مذاکرات کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ" (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔ معاہدے کے تحت طے پایا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں ملکوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔

یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت