پہلگام واقعہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی اپنی سازش ہے، ترجمان جی بی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
فیض اللہ فراق نے کہا کہ پاکستانی قوم بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے اپنی فوج کے ساتھ منظم انداز میں کھڑی ہے، خنجراب سے لیکر سیاچن تک اور قراقرم سے لیکر کراچی تک ایک ایک فرد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام جیسے غیر انسانی واقعات بھارتی سیکورٹی اداروں کی اپنی ایک سازش ہے کیونکہ پاکستان انسانی اقدار اور ظرف پر یقین رکھتا ہے، اس سوال کا جواب بھارت کو دینا پڑے گا کہ انکی 7 لاکھ سے زائد فوج کی موجودگی میں یہ افسوس ناک واقعہ کیسے ہوا؟ پاکستان کو خود دہشت گردی کا سامنا ہے اور ہر روز دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہا اس کا زمہ دار کون ہے ؟ کیا کلبھوشن یادو سیر و سیاحت کیلئے پاکستان آیا تھا؟ بھارت اس طرح کے واقعات کی آڑ میں کلبھوشن یادو جیسی سازشوں پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، پاکستانی حدود میں بھارتی خفیہ اداروں کی مداخلت ہر دور میں ثابت ہوتی رہی ہے جس کا جواب بھارت کے پاس نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ہندو انتہا پسند حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے جو کہ افسوس ناک ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی قوم بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے اپنی فوج کے ساتھ منظم انداز میں کھڑی ہے، خنجراب سے لیکر سیاچن تک اور قراقرم سے لیکر کراچی تک ایک ایک فرد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں نے 1947ء میں بھی نریندر مودی کی نسل کو یہاں سے بھگا کر آزادی حاصل کی ہے اور آج بھی جہاں مودی اور بھارتی ہٹ دھرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جواب دینے کیلئے جارحیت کا سے لیکر کا جواب
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8