غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ غزہ
پڑھیں:
پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل اور جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران خالد مشعل نے مولانا فضل الرحمان کو غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان حکومت انسانی بنیادوں پر فوری کردار ادا کرے اور دواؤں کی رسد کے لیے راستہ کھولنے میں اپنا سفارتی اثرورسوخ استعمال کرے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ وہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا رہے ہیں، جس میں حکومت پاکستان سے متفقہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی حمایت میں مؤثر اقدامات کرے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مذہبی جماعتوں کے ایجنڈے میں غزہ اور فلسطین کو اولین ترجیح حاصل ہے، اور اس کاز کے لیے قومی سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیلیفونک رابطہ خالد مشعل غزہ امداد فضل الرحمان وی نیوز