بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے، شازیہ مری
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے حوالے سے پی پی رہنما نے کہا ہے کہ کسی ایک فریق کی خواہش پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا، پیپلز پارٹی بھارت کے اس ظالمانہ اعلان کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے۔ مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم وسائل کی منصفانہ تقسیم و آئینی برابری کےخواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں پرمشتمل کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا ہے کہ کسی ایک فریق کی خواہش پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی بھارت کے اس ظالمانہ اعلان کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ معطل پیپلز پارٹی کہا ہے کہ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔