واشنگٹن(انٹرنیشنل‌ڈیسک)امریکہ میں ایک خاتون نے کہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ان کے اندر ”پوشیدہ کینسر“ کا پتا لگانے میں مدد کی جس کی علامات انہوں نے ڈاکٹر کو بتائیں لیکن انہوں اسے نظر انداز کر کے کسی اور مرض کی تشخیص کردی۔

فوکس نیوز کے مطابق 40 سالہ لورین بینن نے تیزی سے وزن کم ہونے اور معدے میں درد کی شکایت پر ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے وجہ آرتھرائٹس یا معدے کی خرابی بتائی۔

لورن، جو ایک مارکیٹنگ کمپنی کی مالک ہیں، پھر انتھائی تکلیف دہ پیٹ کے درد میں مبتلا ہو گئیں اور صرف ایک ماہ میں 14 پاؤنڈ وزن کھو بیٹھیں، جسے ڈاکٹروں نے ایسڈ ریفلکس قرار دیا۔

خاتون نے چیٹ جی پی ٹی پر اپنی علامات کے بارے میں لکھا تو جواب آیا کہ انہیں ”ہیشیموتو“ (کینسر کی ایک قسم) ہے اور جب ٹیسٹ کروایا تو معلوم ہوا کہ چیٹ جی پی ٹی ٹھیک کہہ رہا ہے۔

ٹیسٹ سے پتا چلا کہ ان کی گردن پر دو چھوٹی رسولیاں ہیں جو کینسر ثابت ہوئیں۔

لورین کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر مجھے صرف چکر لگوا رہے تھے، میں بہت مایوس تھی اور جاننا چاہتی تھی کہ آخر مجھے کیا ہوا ہے۔ لیکن جو جواب مجھے چاہیے تھا وہ نہیں مل رہا تھا۔

یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے چیٹ جی پی ٹی پر جاننے کی کوشش کی جس نے مرض کے بارے میں بتایا اور کہا کہ تھائیرائڈ کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ میں ڈاکٹر کے پاس گئی جس نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کیونکہ اس مرض کی میری کوئی فیملی ہسٹری نہیں ہے۔

لورین کا کہنا تھا کہ میرے اندر ہیشیموتو مرض کی علامات نہیں تھیں، مجھے تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی تھی۔ اگر میں چیٹ جی پی ٹی پر نہ دیکھتی تو کینسر میرے جسم میں پھیل جاتا۔ چیٹ جی پی ٹی نے میری زندگی بچائی ہے۔
مزیدپڑھیں:سونے کی قیمتوں میں پھر یکدم ہزاروں روپے کی کمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی مرض کی

پڑھیں:

شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) دوسری جانب شکی مزاج خواتین اپنے شوہر پر کڑی نگاہ کسی باڈی گارڈ کی مانند رکھتی ہیں اور خوامخواہ یہ تصور کرتی ہیں کہ ان کا افیئر کسی کے ساتھ چل رہا ہے۔ شک کی بیماری ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔اگر اس شک کو زوجین تقویت دیں تو زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسا ہے کہ جس کا رفع دفع ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یعنی ایک ایسا روگ ہے کہ اگر بروقت ختم نہ ہو یا اس کا مناسب حل نہ ڈھونڈا جائے تو باہمی چپقلش سے اچھا خاصا گھر پاتال بن جاتا ہے۔

شکی انسان اپنے آپ کو مریض نہیں گردانتا بلکہ شک کا سب سے گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ شکی مزاج اسے تسلیم بھی نہیں کرتا۔ ظاہر ہے جب تسلیم نہیں کرتے تو اس سے چھٹکارے کے لیے کچھ کرتے بھی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بلا تردد شک ہی یقین کی دیمک ہے۔

یہ لاعلاج مرض کی صورت تب اختیار کرتی ہے جب بیویاں شوہروں پر کڑی نگاہ رکھتی ہیں حتیٰ کہ نامدار شوہر کے فلاح وبہبود کے کام کو بھی منفی پیرائے میں پرکھتی ہیں۔ انہیں خدشہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ان کے شوہر دوسری خواتین میں دلچسپی لیتے ہیں یا بیوی کا اس خبط میں مبتلا رہنا کہ ان کے شوہر کا افئیر ضرور کسی سے چل رہا ہوگا جبھی تو لیٹ گھر آتے ہیں۔

پھر ہر چیز میں نقص نکالنا، بات کا بتنگڑ بنانا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔ شوہر کے دفتر سے واپسی پر کپڑوں کا بغور جائزہ لینا، شوہر کے بناؤ سنگھار پر نظر رکھنا اور ہمیشہ اس تاک میں رہنا کہ شوہر کے موبائل کا پاس ورڈ معلوم ہو جائے۔

شوہروں کے حوالے سے بیگمات کی حساسیت اپنی جگہ مگر بعض شکی مزاج خواتین اس معاملے میں اس قدر حاسد و محتاط ہوتی ہیں کہ وہ چند گھڑیوں کے لیے بھی اپنے شوہر نامدار کی کسی دوسری خاتون کے ساتھ ضروری گفت و شنید کو بھی گوارا نہیں کرتیں۔

مضحکہ خیز بات کہ بعض سیاسی شخصیات کی بیویاں اہم سرکاری اجلاسوں میں بھی اپنے شوہر کو تنہا نہیں چھوڑتی بلکہ ان کے ہمراہ باڈی گارڈ کی مانند رہتی ہیں۔

شوہر پر شک کی ممکنہ وجوہات میں سے شوہر کا اوپن مائنڈڈ ہونا یا ڈبل اسٹینڈرڈ ہوتا ہے۔ شوہر کا دیگر خواتین سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرنا، ان کے ساتھ ہنسنا بولنا، بیوی کو بہت کھٹکتا ہے۔

یہاں سے بھی بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ عورت خود کو کمتر سمجھتی اور شوہر پر مختلف طریقوں سے شک کرتی ہے۔

زبان زد عام ہے کہ شک و وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ اسی طرح اگر شوہر شکی مزاج ہو تو پھر بھی سکون غارت ہو جاتا ہے۔ بعض ذہنی مریض شوہر بلا وجہ کے شک کو پال پال کر ایک بلا بنا دیتے ہیں جو اس کے اعصاب پر سوار ہو جاتی ہے۔

مثلاً دفتر سے واپسی پر گھر میں آہستہ آہستہ اینٹری مارنا اور یہ تجسس رکھنا کہ گھر میں اس کی غیر موجودگی میں کیا ہو رہا ہے؟ فون پر کس سے باتیں ہو رہی ہیں؟ نیز تہذیب کے پیرائے میں کسی مرد کا بیوی کو سلام کرنا اور احوال دریافت کرنا اس پر شوہر کا سوالیہ نشان اٹھانا، اگر بیوی کسی شخص کے کام کی تعریف کردے تو یہ سمجھنا کہ وہ اس پر فریفتہ ہے۔

ایسے شوہروں کی کافی تعداد پائی جاتی ہے جنہوں نے اپنی بے گناہ بیویوں کو بےجا شک کے باعث قتل کردیا یاخودکشی کرلی۔

کتنا عجیب رویہ ہے کہ اگر بیوی بے تکلف ہو تو اسے برا لگتا ہے۔ اس طرز کے سارے اعمال اسکی غیرت برداشت نہیں کرتی لیکن وہ خود اپنے لیے دیگر خواتین کے ساتھ ہنسنا بولنا جائز قرار دیتا ہے، بزنس ڈنر کے نام پہ ہائی ٹی سلاٹ بک کرتا ہے، کاروباری مجبوری کے نام پہ ہاتھ ملاتا ہے ان سے جس حد تک ممکن ہو بے تکلفی اپنا حق سمجھتا ہے۔

ایسی خواتین جو ان سے خوش گپیاں کریں وہ خوش اخلاق ہیں مگر اپنے گھر کی خواتین سے کچھ کوتاہی ہوجائے تو وہ بدکردار ہیں۔

زوجین کا باہمی شک کرنے کی وجہ سےکوئی واقعہ، قصہ، ڈرامہ یا کہانی ہوتی ہے۔ کبھی کسی فلم سے متاثر ہو کر میاں اپنی بیوی کو اسی روپ میں دیکھنے لگ جاتا ہے یا بیوی سوچتی ہے کہ فلاں ہیروئن جو اپنے شوہر پر نگاہ رکھتی ہے اس کا کرادر مجھے نبھانا چاہیے وغیرہ۔ مسائل کو زیر بحث نہ لانا بھی شک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ لہذا مسائل تب جنم لیتے ہیں جب غلط فہمی دل میں بٹھائی جائے اور کھل کر بات نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • شرلاک ہومز کی گتھی !
  • امریکی خاتون نے اپنی زندگی بچانے کا کریڈٹ کیوں چیٹ جی پی ٹی کو دیا؟
  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • کوئی بھی نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا، نصرت بھروچا ٹرولنگ پر پھٹ پڑیں
  • وہ ڈاکٹر اور یہ ڈاکٹر
  • بھارت اس ریجن کے اندر ایک غنڈے کی طرح برتاؤ کرتا ہے