متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج ختم کردینا چاہیے، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج ختم کردینا چاہیے، مراد علی شاہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو اپنی تحریک ختم کر دینی چاہیے، جبکہ اپوزیشن پارٹیوں اور وکلا نے کینال منصوبے کی باضابطہ منسوخی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ متنازعہ کینالز منصوبے کو اس وقت تک روک رہی ہے جب تک کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں اس مسئلے پر اتفاق رائے نہیں ہو جاتا۔ وزیر اعلی ہاس سے آج جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کینالز کے منصوبے کی منسوخی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو اپنی تحریک ختم کر دینی چاہیے اور جو سڑکیں انہوں نے بند کررکھی ہیں انہیں کھول دینا چاہیے، کیونکہ اس رکاوٹ سے روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پرامن احتجاج قابل قبول ہے مگر اس سے عوام کے لیے مشکلات نہیں کھڑی ہونی چاہیئں، انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج سے سڑکیں بند نہیں ہونی چاہئیں اور نہ ہی روزمرہ کی زندگی میں رکاوٹ آنی چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعلی نے احتجاج کرنے والوں سے سڑکیں خالی کرنے اور معمول کی زندگی بحال کرنے کا مطالبہ کیا، اور جاری مظاہروں کے پیچھے سیاسی محرکات پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر، ہمیں تقسیم کرنے والی سیاست میں پڑنے کے بجائے متحد ہونا چاہیے۔
تاہم، وزیراعلی کا بیان سندھ کی وکلا برادری اور اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہیں کرسکا، انہوں نے اپنی احتجاجی مہم اور خیرپور میں بابرلوئی بائی پاس پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے متنازعہ کینال منصوبے کی باضابطہ طور پر منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعلی نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس بھی کی، جس میں انہوں نے دوبارہ اس مسئلے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کیا ہر منصوبے کی منظوری کے لیے نوٹیفکیشن کی ضرورت ہوتی ہے؟ مناسب فورمز موجود ہیں جہاں منصوبوں کی منظوری یا مستردی ہوتی ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ سندھ کے حقوق پر قبضہ ہونے والا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمشترکہ مفادات کونسل میں رضا مندی کے بغیر سندھ میں کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو مشترکہ مفادات کونسل میں رضا مندی کے بغیر سندھ میں کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو بھارتی فضائیہ کے طیارے نے اپنے ہی علاقے میں دھاتی پرزہ گرادیا، مکان کو نقصان سیکیورٹی فورسز کی بنوں میں کارروائی، 6 خوارج ہلاک،ضلع بنوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی،... بھارتی جارحیت؛ پاکستان نے سعودی عرب کو سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کردیا روس کی جانب سے یوکرین پر داغے گئے شمالی کوریا کے میزائل سے امریکی ساختہ پرزے ملے: یوکرینی صدر بھارتی فوج “فیک انکاونٹرز” کی اسپیشلسٹ نکلی، مقبوضہ کشمیر میں دو بے گناہوں کو شہید کردیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کینال منصوبے کی کے بعد احتجاج
پڑھیں:
8 لاکھ افراد پیرس کی سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار، ہڑتال سے کونسے شعبے متاثر ہوں گے؟
فرانسیسی ٹریڈ یونینز نے جمعرات کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کی کال دی ہے تاکہ ان ’سخت‘ بجٹ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی جا سکے جو موسم گرما میں متعارف کرائے گئے تھے۔ نئے وزیرِاعظم سباسشیئن لکورنو نے اب تک ان اقدامات کو مسترد کرنے سے انکار کیا ہے۔
پیر کو وزیراعظم سباسشیئن لکورنو سے ملاقات کے بعد سخت گیر سی جی ٹی یونین نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں، حالانکہ حکومت نے 2 سرکاری چھٹیاں ختم کرنے کا متنازع منصوبہ واپس لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یونین رہنما صوفی بینے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کسی چیز کی ضمانت نہیں دی، سابق وزیراعظم فرانسوا بایرو کے دور کی کوئی بھی تباہ کن پالیسی واپس نہیں لی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:فرانس میں ’بلاک ایوری تھنگ‘ مظاہرے، ہنگامہ آرائی اور تصادم
فرانسیسی وزیراعظم نے عہدہ سنبھالتے وقت ’بنیادی تبدیلیوں‘ کا وعدہ کیا تھا اور گزشتہ ہفتے زیادہ تر یونینز سے ملاقاتیں کیں، تاہم مزدور رہنما اپنے 18 ستمبر کے احتجاج کے اعلان پر ڈٹے ہوئے ہیں تاکہ آئندہ بجٹ پر اثرانداز ہو سکیں۔
پچھلے سال جون 2023 کے بعد پہلی مرتبہ 9 یونینز اکٹھا مارچ کریں گی، سی جی ٹی کے مطابق اب تک پورے فرانس میں 220 سے زائد ریلیوں کا اعلان ہو چکا ہے۔
یونین رہنما چاہتے ہیں کہ مظاہرین کی تعداد ’بلاک ایوری تھنگ‘ تحریک سے زیادہ ہو، جس نے رواں ماہ 10 ستمبر کو تقریباً 2 لاکھ افراد کو سڑکوں پر نکالا، لیکن ملک کو مکمل طور پر بند کرنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں:فرانسیسی حکومت کا انہدام: وزیرِاعظم فرانسوا بایرو عدم اعتماد کے بعد عہدے سے فارغ
سی ایف ٹی سی کے سربراہ سیریل شابانیے چاہتے ہیں کہ 10 لاکھ افراد احتجاج میں ساتھ دیں۔ حکام کو خدشہ ہے کہ شرکا کی تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے اور اس میں سینکڑوں شدت پسند مظاہرین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
یونینز کا الزام ہے کہ حکومت کا بجٹ عوام پر ’غیرمعمولی بربریت‘ مسلط کر رہا ہے، جس میں عوامی خدمات میں کٹوتیاں، بیروزگاری انشورنس میں نئی اصلاحات، مراعات اور تنخواہوں پر منجمدی، پنشن میں کمی، علاج معالجے کے اخراجات میں اضافہ اور حتیٰ کہ تنخواہ کے ساتھ پانچویں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔
ٹرانسپورٹ اور تعلیم پر بڑا اثرپیرس کے ٹرانسپورٹ ادارے کی 4 بڑی یونینز نے ہڑتال کی کال دی ہے، جس سے میٹرو اور آر ای آر لائنز پر بھاری خلل متوقع ہے، بعض لائنیں بند رہیں گی اور صرف خودکار میٹرو لائنز معمول کے مطابق چلیں گی۔ علاقائی ٹرینوں اور ایس این سی ایف کے نیٹ ورک پر بھی ہڑتال کا اثر پڑے گا۔
پرائمری اساتذہ کی سب سے بڑی یونین کے مطابق ایک تہائی اساتذہ ہڑتال میں شریک ہوں گے، جس سے اسکول کینٹین اور بعد از اسکول خدمات بھی متاثر ہوں گی۔
عجائب گھر اور تاریخی مقامات بندہڑتال سے ایک روز قبل ہی آرک ڈی ٹرایمف بند کر دیا گیا ہے جبکہ لوور میوزیم اور ورسائی کے محلات میں بھی داخلے پر پابندیاں متوقع ہیں۔
فارمیسیز کی شمولیتتقریباً 90 فیصد فرانسیسی فارمیسیز بھی جمعرات کو بند رہیں گی، یہ احتجاج بجٹ سے زیادہ اس پالیسی کے خلاف ہے جس کے تحت حکومت نے جنیرک دواؤں پر ریبیٹ کم کر دیا ہے، جس سے ہزاروں فارمیسیز کے بند ہونے اور ادویات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج اسکول کینٹین انشورنس بیروزگاری ٹریڈ یونینز فرانس ملک گیر میٹرو لائنز ہڑتال