انڈس واٹر کمیشن نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
انڈس واٹر کمیشن نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی طرف سے معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھنک ٹینک ہنگامی بنیادوں پر معاہدیکی معطلی پر اپنی رائیکابینہ کو دیگا
، وزیراعظم ماہرین کی رائے پر مزید حکمت عملی کا فیصلہ کریں گے۔ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا بتانا ہے کہ پاکستانی کی قانونی، آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے میں مضبوط ہے، سندھ طاس معاہدے سے ہٹ کر بھارت نے یکطرفہ غلط قدم اٹھایا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان جلد قانونی ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک جانے کا اعلان کر سکتا ہے، پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سے رابطے سمیت دیگر سفارتی اقدمات بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت نے چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کو جواز بنا کر پاکستان کے ساتھ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاں کی پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے سے یکطرفہ معطلی کا اعلان کیا تھا۔پاکستان کی جانب سے بھارت کو دو ٹوک الفاظ میں باور کرایا گیا ہے کہ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، اگر پاکستان کے ملکیتی پانی کو روکا گیا یا اس کا بہا موڑا گیا تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچھٹا ای سی او ٹورازم وزارتی اجلاس ، لاہور ٹورازم کیپٹل 2027 قرار،وزیر اعلی پنجاب کا خیر مقدم چھٹا ای سی او ٹورازم وزارتی اجلاس ، لاہور ٹورازم کیپٹل 2027 قرار،وزیر اعلی پنجاب کا خیر مقدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت فالس فلیگ آپریشن ، مودی سرکار کا مسلمانوں کی زمینوں پر ناجائز قبضہ، منظم انداز میںمہم جاری ’پاکستانیوں کو نکال رہے ہیں تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟‘ سوال پر گلوکار کو مرچیں لگ گئیں پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ، کیڈٹس میں اعزازت اور انعامات تقسیم لیبیا کشتی حادثہ: 6 پاکستانیوں کی میتیں وطن پہنچا دی گئیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاہدے کی معطلی کا جائزہ سندھ طاس معاہدے انڈس واٹر کمیشن
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔