آئی پی ایل میں امپائرز ایک میچ میں کتنا کماتے ہیں؟، اعداد وشمار سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
نیو دہلی:
انڈین پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) دنیا بھر کے کرکٹرز کی طرح امپائرز کے لیے بھاری کمائی کا ذریعہ ہے جہاں امپائرز ایک میچ میں لاکھوں بھارتی روپے کماتے ہیں اور امپائرز کا کردار کھیل کے لیے اتناہی اہم ہے جتنا ایک کھلاڑی کا ہوتا ہے کیونکہ میدان میں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ آن گراؤنڈ امپائرز اور تھرڈ امپائر بھی لازمی جز ہوتے ہیں۔
کرکٹ میں امپائرز کی ذمہ داری بھی کھلاڑیوں کی طرح اہم ہوتی ہے لیکن ان کی کمائی کھلاڑیوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہوتی ہے حالانکہ امپائر کے کسی کمزور فیصلے پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی ہے جبکہ درست فیصلوں پر ان کی اتنی پذیرائی دیکھنے کو نہیں ملتی۔
آئی پی ایل بھارت کے قومی خزانے کے لیے منافع بخش شعبوں میں سے ایک ہے اور دنیا بھر سے کھلاڑی اور کوچز کی صورت میں سابق کھلاڑی بڑی تنخواہوں کے عوض ذمہ داریاں حاصل کرتے ہیں لیکن امپائرز کی تنخواہوں میں اتنے بڑے فرق سے انتہائی منافع بخش ٹورنامنٹ بھی مبرا نہیں ہے۔
کرکٹ کے مداحوں کی جانب سے بھی امپائرز کے کردار پر بہت کم توجہ دیتے ہیں اور ان کی تنخواہوں کے بارے میں بات نہیں کی جاتی ہے اور یہاں تک ٹی20 کے اس مشہور ٹورنامنٹ میں امپائرز کی تنخواہ کے حوالے سےمعلومات بھی نہیں رکھتے جبکہ کھلاڑیوں کی قیمت، میچ فیس اور دیگر انعامات کی مد میں حاصل ہونے والی رقم سے آگاہ ہوتے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل 2025 میں آن فیلڈ امپائرز کو فی میچ 3 لاکھ بھارتی روپے ملتے ہیں جبکہ چوتھے امپائر کو فی میچ دو لاکھ روپے ملتے ہیں۔
دوسری جانب آئی پی ایل 2025 میں میچ کھیلنے والی ٹیم اور متبادل کھلاڑی بھی 7 لاکھ 50 ہزار بھارتی روپے کماتا ہے جو فرنچائز کی جانب سے معاہدے کے تحت ملنے والی تنخواہ کے علاوہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی پی ایل
پڑھیں:
نیا بجٹ؛ بینک سے کیش نکلوانے پر کتنا ٹیکس ، نان فائلرز پر کون سی پابندیاں لگیں گی؟
اسلام آباد:نئے وفاقی بجٹ میں بینک سے کیش نکلوانے پر کتنا ٹیکس کٹے گا اور نان فائلرز پر مزید کون کون سی پابندیاں لگیں گی، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت آج مالی سال 2025-26 کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ بجٹ سے قبل وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، جس میں فنانس بل اور تنخواہوں و پنشن میں اضافے سمیت بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاق کی آمدن 19 ہزار 300 ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا جا رہا ہے، جس میں سے 57 فیصد حصے کے مطابق تقریباً 8300 ارب روپے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں منتقل ہوں گے۔
آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ ساڑھے 6 ہزار ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے جب کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8500 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1000 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف:
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر (0.5 فیصد جی ڈی پی) برآمدات کا ہدف 35.3 ارب ڈالر درآمدات کا ہدف 65.2 ارب ڈالر اشیا و خدمات کی مجموعی برآمدات کا ہدف 44.9 ارب ڈالر اشیا و خدمات کی مجموعی درآمدات کا ہدف 79.2 ارب ڈالر ترسیلات زر کا ہدف 39.4 ارب ڈالر خدمات کی برآمدات 9.6 ارب ڈالر خدمات کی درآمدات 14 ارب ڈالربجٹ میں اہم اعلانات اور منصوبے:
1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے لیپ ٹاپ اسکیم اور پاکستان بنگلا دیش فرینڈشپ اسکالرشپ پروگرام 15352 دیہات میں بجلی کے نظام کی بہتری 2800 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ، جن میں 2633 میگاواٹ سولر نیٹ میٹرنگ ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں پر پیش رفت ارشد ندیم/شہباز شریف ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی کا قیام آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، انضمام شدہ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی پروگرامٹیکس اصلاحات اور نئی تجاویز:
نان فائلرز پر سخت پابندیاں: بیرون ملک سفر، جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی بینک سے 50 ہزار روپے نکالنے پر ٹیکس 0.6 سے بڑھا کر 1.2 فیصد شیئرز، میوچل فنڈز، بڑی مالی ٹرانزیکشنز پر بھی پابندیاں پٹرولیم لیوی 78 سے بڑھا کر مرحلہ وار 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز کاربن لیوی 2.5 فیصد عائد کرنے کی تجویز سبسڈیز کے لیے 1186 ارب روپے مختص 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر اضافی ڈیوٹیز میں کمی سپر ٹیکس میں بتدریج کمی: 20 کروڑ منافع پر سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد 25 کروڑ پر 1.5 فیصد 30 کروڑ پر 4 فیصد برقرار پوائنٹ آف سیل ٹیکس چوری پر جرمانے میں 10 گنا اضافہ (5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ) ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام