’تو میرے جیسا نہیں کھیل سکتا‘، روہت شرما کا نوجوان کھلاڑی سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بھارتی ٹیم کے کپتان اور ممبئی انڈینز کے سابق کپتان روہت شرما نے لکھنؤ سپر جائنٹس کے نوجوان بیٹر عبدالصمد کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے ’تو میرے جیسا نہیں کھیل سکتا اور میں تیرے جیسا نہیں کھیل سکتا‘۔
ایکس پر آئی پی ایل فرینچائز لکھنؤ سپر جائنٹس کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں روہت شرما اور عبدالصمد کو بات چیت کرتے ہوئے دِکھایا گیا۔
روہت شرما عبدالصمد کو کہہ رہے تھے کہ ہر وکٹ کی ایک رفتار ہوتی ہے۔ ہر دن مختلف ہوتا ہے، آج نمی زیادہ ہے تو پچ گیلی ہوگی۔ اگر نمی کم ہوتی اور ہوا زیادہ چل رہی ہوتی تو پچ بیٹنگ کے لیے بہتر ہوتی۔ آپ کو تب تک پتہ نہیں لگتا جب تک میچ شروع نہ ہو جائے۔
روہت نے کہا کہ تمہاری جو بھی صلاحیت ہو، جو بھی قابلیت ہو، یہ بات مان لو کہ کچھ چیزیں تکنیک کے بغیر کام نہیں کرتی۔
انہوں نے مزید کہا ’تو میرے جیسا نہیں کھیل سکتا، میں تیرے جیسا نہیں کھیل سکتا۔ تیرا اپنا ایک ٹیلنٹ ہے۔ اگر میں تیری نقل کروں یا تو میری نقل کرے تو زندگی اس میں نکل جائے گی‘۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روہت شرما
پڑھیں:
بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ’’ڈیٹنگ ریئلٹی شولازوال عشق‘‘ غیر اخلاقی انداز میں پروموشن اور کیمروں کی ریکارڈنگ کے دوران غیر محرم افراد کا ایک ساتھ گھر میں رہنا شرمناک اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ایسے پروگراموں کا مقصد نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے ، مسلم معاشرے میںفحاشی و عریانیت پھیلانا اوریورپین طرز پر استوار کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنا ہے ،کچھ دین بیزار لوگ پاکستان کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ، ان کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر اخلاقی انداز میں غیر مناسب پروگرام کی پروموشن کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میںآیا ، یہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکا نظام زندگی ہی کامیابی سے چل سکتے ہیں ، ایسے افراد جو ہماری نوجوان نسل کو اپنے گھٹیاحربوں کے ذریعے بے راہ روی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں ان کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔
یہ وہی لوگ ہیں جو ہر سال عورت مارچ کے نام پر اپنامعاشری اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہم پوری قوت کے ساتھ ان کا راستہ روکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام بے حیائی اور فحاشی سے روکتا ہے۔ فحاشی پر مبنی پروگرام اور ڈرامے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا طرزتعلیم وتربیت برائیوں اورجرائم کی طرف جانیوا لے راستوں پرپابندی عائدکرتا ہے۔رہنے کیلئے ایک صالح اورپاکیزہ ماحول مہیاکرتاہے، اس کے بعد سزا و جزاکا عمل حرکت میں آتاہے۔جب تک ماحول اورمعاشرہ کی اصلاح وتعمیر نہیں ہوگی، اس جنسی درندگی کے واقعات منظر عام پرآتے رہیں گے۔وطن عزیزکی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کیاجارہاہے۔ مغربی سماج سے شرم وحیا اورعفت و عصمت جیسی خوبیاں عرصہ دراز سے دم توڑچکی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو پھر معاشرے میںاسلامی اقدارکو رواج دیں۔ پیمراجیسے اداروں کوموثربنا کرہرطرح کے ذرائع ابلاغ پرکڑی نظر رکھتے ہوئے،وہاں سے بے حیائی کاخاتمہ کریں۔تعلیمی اداروں میں اسلامی اخلاقیات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کریں۔ موم بتیاں اٹھا کر‘‘ہمارا جسم، ہماری مرضی’’ کا نعرہ لگانے والوں اوران کی فنڈنگ کرنیوالی این جی اوزپر مستقل پابندی لگائی جائے۔