Juraat:
2025-09-18@15:53:28 GMT

حماس تمام قیدیوں کی رہائی، 5سالہ جنگ بندی پر آمادہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

حماس تمام قیدیوں کی رہائی، 5سالہ جنگ بندی پر آمادہ

17اپریل کو حماس نے ایک ’جزوی‘ جنگ بندی کے معاہدے کی مخالفت کی تھی
حماس نے غزہ میں غیر مسلح ہونے کے اسرائیلی مطالبے کوسرخ لکیر قراردے دیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک عہدیدار نے غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے پر آمادگی ظاہر کردی جس میں باقی تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور 5سالہ جنگ بندی شامل ہوگی۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے اور 5 سالہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے ۔17اپریل کو حماس نے ایک ’جزوی‘ جنگ بندی کے معاہدے کی مخالفت کی تھی جس میں اسرائیل کی تجویز کو مسترد کردیا گیا تھا، اسرائیل کی جانب سے 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے میں 10 زندہ یرغمالیوں کی واپسی کی پیشکش کی گئی تھی۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کی جانب سے مسلسل اس بات پر زور دیا گیا کہ جنگ بندی کا کوئی ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے ، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، تمام قیدیوں کے تبادلے اور فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت شامل ہو۔دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں حماس سمیت تمام مسلح گروپوں کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے جسے حماس ’سرخ لکیر‘قرار دیتی ہے ۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل حماس جنگ 7اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر ایک غیرمعمولی حملے کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں 1218 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے ۔علاوہ ازیں، حماس کی جانب سے حملے والے دن یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یرغمالیوں میں سے 34 کی موت ہو چکی ہے ۔اس سے قبل، اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں 19 جنوری سے 17 مارچ کے درمیان ہونے والی ایک جنگ بندی کے دوران 33 یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لایا گیا تھا، جن میں سے 8 ہلاک ہو چکے تھے ، جب کہ اسرائیل نے ان یرغمالیوں کے بدلے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا تھا۔غزہ کی وزارت صحت کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد اب تک کم از کم 2 ہزار 62 فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جس سے تنازع کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 51 ہزار 439 ہوچکی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کی جانب سے حماس کے

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف