وزیراعلیٰ اور گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دفاع اور خارجہ امور کا معاملہ آئین میں بہت واضح ہے، قانونی و آئینی طور پر افغانستان سے بات چیت کا معاملہ وفاق کا ہے، وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا اگر وہ چاہتے ہیں آزادانہ طور پر افغانستان سے ڈیل کریں تو وفاق اجازت نہیں دے گا، ایسے عمل کی نہ کوئی قانون اور نہ آئین اجازت دے گا، کوئی اپنی رائے کو وفاق پر مسلط نہیں کر سکتا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیراعلیٰ اور گورنر کے پی اگر کوئی رائے دینا چاہتے ہیں تو اجلاسوں میں آکر اپنی رائے اور موقف ضرور دیں، وفاقی حکومت کو آکر بتائیں کہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغانستان سے اجازت نہیں اور گورنر
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا عمران خان کی سزا سے متعلق سوال پر عافیہ صدیقی کیس کا حوالہ
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی عدالتوں سے سزا سے متعلق سوال پر عافیہ صدیقی کیس کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں منصفانہ قانونی عمل اس وقت بھی جاری ہے، اس کیس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔
امریکا میں اٹلانٹک کونسل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا جب کوئی ریاست کے مقابل ہتھیار اٹھائے گا اور وہ سب کچھ کرے گا جو نو مئی کو کیا گیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منصفانہ قانونی عمل اس وقت بھی جاری ہے، اس کیس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، جس طرح عافیہ صدیقی کئی عشروں سے امریکا میں قید ہیں، نہ جانے کب تک رہیں گی، اس پر یہ کہنا مناسب نہیں کہ منصفانہ قانونی عمل اختیار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاست سے پہلے چندے کے لئے میرے پاس آتے تھے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اگست 2014 کے دھرنے سے معاشی نقصان ہوا، کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اسے کوئی حق نہیں کہ سیکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نوازشریف نے دہشت گردی کے خلاف بہترین کام کیا۔ بعد میں آنے والی حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کیلئے بارڈر کھولے، سو سے زائد مجرم رہا کیے، سرحدیں کھولیں، تیس چالیس ہزار طالبان اندر آ گئے۔