عالمی بینک سے سندھ طاس معاہدےکی معطلی کے بھارتی اقدام پرکوئی بات نہیں ہوئی،محمداورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی بینک سے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سےکوئی بات نہیں ہوئی۔
نجی ٹی وی سے سےگفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عالمی بینک سے مذاکرات میں ہمارا فوکس کنٹری پارٹنرشپ فریم پر تھا، ہوسکتا ہے ان کا کوئی شعبہ اس کو دیکھ رہا ہو۔
اس سوال پر کہ کیا پاک بھارت کشیدگی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات کا خدشہ نظر آرہا ہے؟ وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ جیو پالیٹیکس اور جیو اکنامکس دونوں کو ہمیں دیکھنا ہوگا، امید تو یہی ہے کہ پاک بھارت کشیدگی ختم ہوجائے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ امریکی ٹیرف کے معاملے میں ان شاء اللہ ہمیں کوئی دھچکا نہیں ملےگا، پورا ایک ہفتہ واشنگٹن میں تھا، میری پاکستان کے کثیر جہتی شراکت داروں سے تفصیلی ملاقات ہوئی، ہمارے یہ شراکت دار ہماری طرف سے کی گئی پیشرفت پر خوش تھے، ان کو توقع نہ تھی کہ پاکستان اتنا جلدی استحکام کی طرف جائےگا۔
وزیرخزانہ کے مطابق شراکت داروں نے کہا ہےکہ آپ نے بھٹکنا نہیں ہے، اس راستے پر چلتے رہیں، میٹنگ کے دوران شراکت داروں نے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، منرلز اینڈ مائننگ کے حوالے سے بھی ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کشیدگی، ثالثی کی پیشکش ہوئی نہ فی الحال کوئی منصوبہ: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) پاکستان بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فی الحال ثالثی کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی اور نہ کوئی منصوبہ ہے، جب پیشکش ہوگی تب ہم دیکھیں گے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر سفارتی نوٹ کو مسترد کرتا ہے، سندھ طاس پر ہمارا موقف اور پالیسی غیر مبہم اور واضح ہے۔ سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے اور بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے خود ساختہ نتیجے پر چھلانگ لگائی، یہ انتہائی بدقسمت عمل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایک واقعہ پر بھارت فوری اوور ڈرائیو پر نکل گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کسی بھی قابل اعتماد شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی میں ملوث ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج موجود ہے اس کے باوجود یہ واقعہ ہوا۔ بھارت نے جو ماحول بنایا اس میں باہمی تجارت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبی و اقتصادی سکیورٹی کے لیے سندھ طاس معاہدہ انتہائی اہم ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو کہ عالمی معاہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری، سرحدوں اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ پاکستان انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اگر بھارت نے پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو یہ جنگی اقدام تصور ہوگا۔ ہم سندھ طاس معاہدے پر اپنی پالیسی کا اعادہ کرتے ہیں، یہ معاہدہ 250 ملین افراد کی زندگی کا معاملہ ہے۔