26 نومبر احتجاج پر درج 2 مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات میں بشری بی بی کی 2 مقدمات میں گیارہ جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی جب کہ اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت بغیر کارروائی 14 مئی تک ملتوی کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے بشری بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، بشری کیجانب سے حاضری سے استنی کی درخواستیں دائر کی گئی۔
عدالت نے بشری بی بی کو شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئےدرخواستوں پر سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔
بشری بی بی کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ، کراچی کمپنی میں مقدمات درج ہیں۔
دوسری جانب اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند خان نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی۔
جوڈیشل کمپلیکس میں کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت بغیر کاروائی ملتوی کرنیکا تحریری حکم نامہ جاری
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت سپیشل جج سینٹرل نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں کی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ آج عدالت میں پرانے مقدمات زیر سماعت تھے اس لیے جیل ٹرائل ممکن نہیں، جیل حکام کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے میڈیکل معائنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
بانی پی ٹی آئی کا سینٹرل جیل اڈیالہ میں دوبارہ میڈیکل معائنہ کرایا جائے، طبی معائنہ کے لیے پمز ڈاکٹر اور ذاتی ڈاکٹرز کی ٹیم سے کرایا جائے، ذاتی ڈاکٹرز میں ڈاکٹر محمد عاصم یوسف، ڈاکٹر فیصل سلطان اور ڈینٹسٹ ثمینہ نیازی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی بشری بی بی کی کیس کی سماعت توشہ خانہ
پڑھیں:
پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
لاہور(اسٹاف رپورتر)پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کی مدت 8 نومبر تک بڑھا دی ہے، جس کے تحت دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق خدشات کے باعث احتجاج، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو کسی علاقے میں محدود مدت کے لیے 4 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے مواقع پر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
مزید کہا گیا کہ اشتعال انگیز، نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور تقسیم پر بھی مکمل پابندی ہوگی، محکمے نے وضاحت کی کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان برقرار رکھنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری ڈیوٹی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں بھی اس سے مستثنیٰ ہیں، جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
واضح رہے کہ یہ پابندی ابتدائی طور پر 8 اکتوبر کو 10 دن کے لیے نافذ کی گئی تھی، جسے 18 اکتوبر کو مزید 7 دن کے لیے بڑھایا گیا، اس کے بعد 25 اکتوبر کو پنجاب حکومت نے حالات کے تناظر میں اسے ایک ہفتے کے لیے مزید توسیع دی تھی۔اب کابینہ کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے 39ویں اجلاس میں جاری سیکیورٹی خدشات، خصوصاً کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جاری تناؤ کے پیشِ نظر اس پابندی کو ایک بار پھر بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔