آرٹس کونسل اور و پیپلز پارٹی کراچی کے تحت تاج حیدر کی یاد میں تعزیتی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اپنے خطاب میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ سیاست ایک نئے ڈھنگ میں نکل گئی ہے جس میں سیاسی پارٹی کھوکھلی ہوگئی ہیں، اگر ہمیں اپنی پارٹی کو قائم دائم رکھنا ہے تو پھر تاج حیدر کے مشعل راہ کو اپنانا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے مشترکہ تعاون سے معروف سیاسی رہنما تاج حیدر کی یاد میں تعزیتی اجلاس آرٹس کونسل میں منعقد ہوا۔ تعزیتی اجلاس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر و صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی، تاج حیدر کی اہلیہ ناہید وصی، سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، معاون خصوصی وزیراعلی سندھ و جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی سندھ سید وقار مہدی، سینئر صحافی مظہر عباس، غازی صلاح الدین سمیت دیگر لوگوں نے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تاج حیدر پاکستان کے نامور سیاست دان، مصنف، ڈرامہ نگار، ماہرِ تعلیم، پالیسی ساز، نیشنلسٹ، بائیں بازو کی سیاست کے حامی اور مارکسسٹ دانشور تھے، تاج حیدر ہر نسل، مذہب، زبان کو برابر رکھتے تھے، وہ پیپلز پارٹی کے بانی رکن تھے، وہ اپنے اخلاق اور مثبت سوچ سے لوگوں کے دل میں جگہ بنالیتے تھے، تاج حیدر کے قول اور عمل میں کوئی کمی نہیں تھی، تاج حیدر نے اصولوں کی سیاست کو کبھی نہیں چھوڑا، اس میں چاہے ان کا ذاتی نقصان کیوں نہ ہو رہا ہوں۔ تقریب کے آغاز میں سعید غنی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو، سینیٹر تاج حیدر سمیت تمام شہدا کے لیے فاتحہ کروائی۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ تاج حیدر نے اصولوں کی سیاست کو کبھی نہیں چھوڑا، اس میں چاہے ان کا ذاتی نقصان کیوں نہ ہو رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس بات کو وہ پاکستان اور پارٹی کے لئے بہت اور اصولی سمجھتے تھے اس بات کو انہوں نے باندھ کر رکھا۔ انہوں نے ہمیشہ اس ملک کے اندر سپاہی خود مختاری کے لئے اپنی سیاست اور اپنی زندگی کو وقف کیا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ تاج حیدر کے ساتھ میں نے جیل کے اندر سینیٹ کے اندر پارٹی کے اندر، الیکشن سیل کے اندر وقت گزارا، میں نے تاج حیدر سے ہمیشہ سیکھا اور کوشش کی کہ ان کی بات کو آگے بڑھا سکوں یا جس طرح کی زندگی وہ بسر کر کررہے تھے ویسے گزاروں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آج بھی تاج حیدر جیسے لوگوں کی وجہ سے زندہ ہے، پیپلز پارٹی کے ورکرز نے اپنی جانیں قربان کی مگر اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے، ہم نے اس پارٹی سے یہ سبق سیکھا کہ وہ کہ اپنے اصولوں پر ڈٹے رہوں، مجھے آج تاج بھائی کی کمی محسوس ہورہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ معدنیات پر حق صوبوں کا ہے وہ وفاق کو نہیں دے سکتے، مجھ سے زیادہ جس نے اٹھارویں ترمیم کا دفاع کیا وہ تاج حیدر تھے، تاج حیدر جیسے لوگوں کا کلئیر ویژن تھا ان لوگوں کی کمی پارٹی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی محسوس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تاج بھائی سندھ کے حقوق کے لیے ہر پلیٹ فارم پر جدوجہد کی اور اصولی موقف اپنایا، تاج حیدر نے جن اصولوں پر اپنا محور بنایا ان کو آپ اپنائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رضا ربانی نے کہا کہ نے کہا کہ تاج پیپلز پارٹی آرٹس کونسل نے اصولوں پارٹی کے انہوں نے تاج حیدر کے اندر
پڑھیں:
دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔