پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کا حکم، اب تارک وطن سیما حیدر کا کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پاکستان سے 2 سال قبل بھارت چلی جانے والی سیما حیدر ان دنوں سوشل میڈیا پر ایکٹیو نہیں ہیں اور نہ ہی بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے معطل کیے جانے کے بعد وہ کوئی بیان دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا جاکر شادی کرنے والی سیما حیدر کے ہاں بیٹی کی پیدائش
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے بعد بھارتی حکومت نے تمام پاکستانیوں کو بھارت چھوڑ جانے کا حکم دیا تھا اور بھارتی حکومت نے تمام ویزے بھی منسوخ کردیے تھے۔ اس کے بعد امکان یہی ہے کہ بھارتی حکومت سیما حیدر کو بھی پاکستان واپس بھیج دے گی۔
یاد رہے کہ سیما حیدر کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے اور وہ یہاں بھی شادی شدہ تھیں۔ ایک بھارتی شخص کے عشق میں مبتلا ہوکر وہ اپنے 4 بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے بھارت پہنچ گئی تھیں۔
مزید پڑھیے: بھارت جانے والی سیما حیدر یوٹیوب چینلز سے اب کتنے پیسے کما رہی ہیں؟
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کی وارننگ دی ہے اور اس درمیان سیما حیدر نے موجودہ صورتحال پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم ان کے اس بیان کی ایک ویڈیو بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ التجا کرتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں کہ ’میں پاکستان کی بیٹی تھی، اب بھارت کی بہو ہوں‘۔
سیما حیدر کی وائرل ویڈیوڈے این اے انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیما حیدر کے وکیل اے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ نے سیما حیدر کے بیان کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو پرانی ہے۔
سیما حیدر سوشل میڈیا پر ایکٹیو کیوں نہیں؟اے پی سنگھ نے وجہ بھی بتائی ہے کہ سیما حیدر سوشل میڈیا پر ایکٹیو کیوں نہیں ہیں۔ حیدر کے وکیل اور ان کے منہ بولے بھائی اے پی سنگھ نے انکشاف کیا کہ ان کی تیسری بیٹی بہت بیمار ہے اور اسپتال میں داخل ہے اور سیما حیدر ان کا خیال رکھتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ سوشل میڈیا سے دور ہیں۔
پہلگام حملے کے دوران سیما حیدر خاموش کیوں ہیں؟حیدر کے 5 بچے ہیں جن میں سے 4 سابق شوہر سے جبکہ ایک بچی ہندوستانی شوہر سچن مینا سے ہے۔ سیما حیدر کی وائرل ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے اے پی سنگھ نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو بہت پرانی ہے۔
بھارتی میڈیا کی مزید تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ یہ ویڈیو جولائی 2023 کی ہے۔ علاوہ ازیں سیما حیدر ایک ہفتے سے سوشل میڈیا یا میڈیا پر ایکٹیو نہیں ہیں۔
ہندوستان آنے کے بعد کئی میڈیا چینلز نے ان کی کہانی کو کوور کیا ہے اور یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے اتنی دیر تک کچھ نہیں بولا۔
مزید پڑھیں: سیما حیدر کے بعد ایک اور پاکستانی لڑکی نے بھارت جاکر شادی رچا لی
ابتدائی میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ ناچنے، گانے یا گھر کا کوئی کام کرنے کی ویڈیوز پوسٹ کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ میاں بیوی اپنے سوشل میڈیا فالوورز سے براہ راست بات کرتے ہیں۔ تاہم پہلگام حملے اور بعد کی صورتحال نے انہیں چونکا دیا اور اس کے بعد اس نے کچھ نہیں کہا۔
ان دنوں سوشل میڈیا صارفین یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت جلد ہی سیما حیدر کو پاکستان واپس بھیج سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی عدالت نے سیما حیدر کے پاکستانی شوہر کو طلب کر لیا
ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں 3 دن کے اندر ملک چھوڑنے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ تاہم، ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ان کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا کہ وہ عدالت کےحکم پر اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلعے کے ربوپورہ علاقے میں رہ رہی ہیں اور انہیں ہندوستان چھوڑنے سے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سیما حیدر محبت کی شادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان محبت کی شادی بھارتی حکومت اے پی سنگھ نے سیما حیدر کے سوشل میڈیا اور اس ہے اور کے بعد
پڑھیں:
سیاحوں کے کشمیر چھوڑنے سے دشمن کا مقصد پورا ہوگا، عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ جو لوگ پہلگام واقعے کو مذہبی رنگت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ کشمیری عوام نے اس حملے کی بلاتفریق مذہب، رنگ و نسل مذمت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے سیاحوں کو خود حالات کا جائزہ لے کر کشمیر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کشمیر سے دوری اختیار کرتے ہیں تو دشمن کے عزائم کو تقویت ملے گی۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار رام بن ضلع کے دھرم کنڈ علاقے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ عمر عبداللہ نے کہا "میں ان سیاحوں کا خوف سمجھ سکتا ہوں جو یہاں چھٹیاں گزارنے آتے ہیں اور اس قسم کی کشیدگی نہیں چاہتے لیکن میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات کو دیکھ کر فیصلہ کریں، اگر وہ کشمیر کے لوگوں کا ساتھ چھوڑیں گے تو یہ دشمن کی جیت ہوگی، جب سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تو مقصد ہی یہ تھا کہ انہیں کشمیر سے نکالا جائے"۔
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہوئے 27 سیاحوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہیں۔ پہلگام حملے کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ فرقہ وارانہ خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن انہیں یہ بھی جان لینا چاہیئے کہ ایک مسلمان سید عادل حسین نے دہشتگرد سے بندوق چھیننے کی کوشش کی اور اپنی جان دے دی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس واقعے کو مذہبی رنگت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ کشمیری عوام نے اس حملے کی بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل مذمت کی ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ معاہدہ جموں و کشمیر کے لئے ہمیشہ نقصاندہ رہا ہے اور اگر اسے ختم کیا جاتا ہے تو میں اس کی حمایت کرنے والا پہلا شخص ہوں گا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے ضلع رام بن کے دھرم کنڈ کے سیلاب متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور دعویٰ کیا کہ ضلع مجسٹریٹ رام بن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرین کے لئے پلاٹس کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں مکانات تعمیر کرنے کے لئے زمین دی جا سکے۔