پاکستان سے 2 سال قبل بھارت چلی جانے والی سیما حیدر ان دنوں سوشل میڈیا پر ایکٹیو نہیں ہیں اور نہ ہی بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے معطل کیے جانے کے بعد وہ کوئی بیان دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا جاکر شادی کرنے والی سیما حیدر کے ہاں بیٹی کی پیدائش

22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے بعد بھارتی حکومت نے تمام پاکستانیوں کو بھارت چھوڑ جانے کا حکم دیا تھا اور بھارتی حکومت نے تمام ویزے بھی منسوخ کردیے تھے۔ اس کے بعد امکان یہی ہے کہ بھارتی حکومت سیما حیدر کو بھی پاکستان واپس بھیج دے گی۔

یاد رہے کہ سیما حیدر کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے اور وہ یہاں بھی شادی شدہ تھیں۔ ایک بھارتی شخص کے عشق میں مبتلا ہوکر وہ اپنے 4 بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے بھارت پہنچ گئی تھیں۔

مزید پڑھیے: بھارت جانے والی سیما حیدر یوٹیوب چینلز سے اب کتنے پیسے کما رہی ہیں؟

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کی وارننگ دی ہے اور اس درمیان سیما حیدر نے موجودہ صورتحال پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم ان کے اس بیان کی ایک ویڈیو بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ التجا کرتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں کہ ’میں پاکستان کی بیٹی تھی، اب بھارت کی بہو ہوں‘۔

سیما حیدر کی وائرل ویڈیو

ڈے این اے انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیما حیدر کے وکیل اے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ نے سیما حیدر کے بیان کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو پرانی ہے۔

سیما حیدر سوشل میڈیا پر ایکٹیو کیوں نہیں؟

اے پی سنگھ نے وجہ بھی بتائی ہے کہ سیما حیدر سوشل میڈیا پر ایکٹیو کیوں نہیں ہیں۔ حیدر کے وکیل اور ان کے منہ بولے بھائی اے پی سنگھ نے انکشاف کیا کہ ان کی تیسری بیٹی بہت بیمار ہے اور اسپتال میں داخل ہے اور سیما حیدر ان کا خیال رکھتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ سوشل میڈیا سے دور ہیں۔

پہلگام حملے کے دوران سیما حیدر خاموش کیوں ہیں؟

حیدر کے 5 بچے ہیں جن میں سے 4 سابق شوہر سے جبکہ ایک بچی ہندوستانی شوہر سچن مینا سے ہے۔ سیما حیدر کی وائرل ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے اے پی سنگھ نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو بہت پرانی ہے۔

بھارتی میڈیا کی مزید تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ یہ ویڈیو جولائی 2023 کی ہے۔ علاوہ ازیں سیما حیدر ایک ہفتے سے سوشل میڈیا یا میڈیا پر ایکٹیو نہیں ہیں۔

ہندوستان آنے کے بعد کئی میڈیا چینلز نے ان کی کہانی کو کوور کیا ہے اور یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے اتنی دیر تک کچھ نہیں بولا۔

مزید پڑھیں: سیما حیدر کے بعد ایک اور پاکستانی لڑکی نے بھارت جاکر شادی رچا لی

ابتدائی میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ ناچنے، گانے یا گھر کا کوئی کام کرنے کی ویڈیوز پوسٹ کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ میاں بیوی اپنے سوشل میڈیا فالوورز سے براہ راست بات کرتے ہیں۔ تاہم پہلگام حملے اور بعد کی صورتحال نے انہیں چونکا دیا اور اس کے بعد اس نے کچھ نہیں کہا۔

ان دنوں سوشل میڈیا صارفین یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت جلد ہی سیما حیدر کو پاکستان واپس بھیج سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی عدالت نے سیما حیدر کے پاکستانی شوہر کو طلب کر لیا

ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں 3 دن کے اندر ملک چھوڑنے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ تاہم، ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ان کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا کہ وہ عدالت کےحکم پر اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلعے کے ربوپورہ علاقے میں رہ رہی ہیں اور انہیں ہندوستان چھوڑنے سے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان سیما حیدر محبت کی شادی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان محبت کی شادی بھارتی حکومت اے پی سنگھ نے سیما حیدر کے سوشل میڈیا اور اس ہے اور کے بعد

پڑھیں:

امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا: بلاول

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں. بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے. امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ پاک-بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے، حملے کے جواز کے لیے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا. جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔برطانیہ کے دورے میں ارکان پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، گودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی، جب کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی جس پر میں میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمت عملی بنانے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا، جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا. ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں ہے۔کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ، اور کرتا کچھ اور ہے، جب بھارت پاکستان پر الزام لگا رہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا. سب جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ دے کر دہشت گردی کرانے میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں. ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے. بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے .تاکہ اس کے دہشت گردی کے خلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی پر مسلمانوں کے قتل، ٹارگٹ کرکے لوگوں کو مروانے کے الزامات ہیں، پاکستان کے ساتھ تنازع بڑھانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے تحت الزامات لگا کر حملے کرنا بہادری نہیں، بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے. پاکستان نے اس سے قبل بھی ابھی نندن کو گرفتار کرکے چائے پلاکر واپس بھیجا تھا، یہ پاکستان میں دراندازی کا ثبوت ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت خود جانتا ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، یہ ان کی انٹیلی جنس ناکامی تھی، جسے کور کرنے اور بہار میں الیکشن کے حوالے سے مارجن لینے کے لیے پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تاہم پاکستان نے منہ توڑ جواب دے کر خطے میں بھارتی بالادستی کی سازش ناکام بنائی۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا ہے کہ خطے میں امن ہونا چاہیے، ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں. ان کے امن کی کوششوں کے لیے دیے گئے بیانات کو بھارت سبوتاژ کرنا چاہتا ہے. ہم سمجھتے کہ اگر امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے. تاکہ خطے کے ممالک قیام امن کے بعد ترقی کرسکیں اور آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھارت نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کرکے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا. تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہوگیا، ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں، ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات کرنا زیادہ کارآمد ہوگا اور آسانیاں ہوں گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کے محکمہ خارجہ کے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے حوالے سے جو کردار ادا کیا. اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، ہم دنیا پر واضح کرنا چاہتے ہیں اور امید ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرمپ پوری کوشش کریں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنے دیگر تمام دوستوں کی مدد سے مل کر حل کروائیں گے، اس حوالے سے بھارت کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے ایک سوال پر کہا کہ برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں. وہ سمجھتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا پیغام یہ ہے کہ وہ ہر حال میں جنگ چاہتے ہیں، جب کہ پاکستان کا پیغام ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ جیسے خطرناک مرحلے سے نوجوانوں کو نہیں گزارنا چاہتے، بھارت کے بہت سے لوگ ہماری بات سنتے ہیں تو وہ بھی جنگ کی بات چھوڑ کر امن کی بات کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وفد کے رکن خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت کا دفاعی بجٹ ہم سے کئی گنا زیادہ ہے، ہم نے اپنے وسائل کے مطابق اپنے دفاع کے لیے بجٹ مختص کیا ہے، اس بجٹ کا پاکستان کے دفاع کے لیے بہترین انداز میں استعمال کیا جائے گا۔خرم دستگیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ بھارت دہشت گردی کے لیے دوسرے ممالک کی سرزمین بھی استعمال کرتا ہے، ہم نے یہاں بھارت کے وزیراعظم اور اور وزرا کے جنگی جنون میں ڈوبے ہوئے بیانات بھی پیش کیے ہیں. تاہم پاکستان اپنے پانی کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا۔پاکستانی وفد کے رکن نے کہا کہ ہم نے برطانیہ کے رہنماؤں پر واضح کیا ہے کہ بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جنگ کا خطرہ موجود رہے گا. تاہم ہم بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کا وعدہ ہے کہ جنگ کرنے کی صورت میں وہ تجارتی تعلقات نہیں رکھے گا. بھارت یاد رکھے کہ جنگ اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے. جنگی بیانات سے بھارت کا جنون ان کی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا بے نقاب
  • حادثے کا شکار بھارتی طیارے کے برطانوی مسافر کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ سامنے آگئی
  • پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر ، خیرپور میں تیل و گیس کا نیا ذخیرہ دریافت
  • امریکا کے ساتھ بھارت کی دوغلی پالیسی اور بدلتے پینترے، گودی میڈیا کی ٹرمپ پر تنقید
  • امریکا کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا: بلاول
  • جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتا ہے، بلاول بھٹو
  • سکھر- حیدر آباد موٹر وے میں ایسا کیا ہے کہ یہ 12 سال میں مکمل نہیں ہوا؟
  • جعلی خبروں کی وجہ سے بھارتی میڈیا کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر شدید متاثر
  • بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا، شیری رحمان
  • جعلی خبروں کی بھرمار؛ بھارتی میڈیا کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر شدید متاثر