حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلیے حکمت عملی بنالی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر امریکا کی جانب سے عائد اضافی ٹیرف سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ سے مذاکرات کے لیے رواں ہفتے اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفد کی سربراہی وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کریں گے، جس میں سیکرٹری تجارت، وزارت خزانہ اور دفتر خارجہ کے حکام بھی شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق امریکا کو پاکستان کے ساتھ تجارت میں تین ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے، جس کو کم کرنے کے لیے پاکستان امریکا سے درآمدات بڑھانے کی تجویز پیش کرے گا۔
تجویز کے تحت ہر ایک ارب ڈالر کی کمی پر ٹیرف میں 9 فیصد کمی ممکن ہے، تجویز میں امریکا سے پوما کپاس، مشینری، اور سویا بین آئل کی درآمدات بڑھانے اور بیڈ لینن، ڈینم، اور تولیوں کی برآمدات میں 50 کروڑ ڈالر اضافے کی بات کی جائے گی۔
پاکستان سالانہ ایک ارب ڈالر مالیت کی پوما کپاس درآمد کر سکتا ہے۔ امریکی انتظامیہ سے 29 فیصد مجوزہ ٹیرف میں کمی کے لیے بات چیت کی جائے گی جبکہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ہٹانے اور تجارت بڑھانے پر بھی زور دیا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستانی مصنوعات پر اوسط 9.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاک بحریہ کی اینٹی-ایکسس/ایریا-ڈینائل حکمت عملی، بھارتی ائیر کرافٹ کرئیر پسپا
پاک بحریہ نے اینٹی-ایکسس/ایریا-ڈینائل حکمت عملی، بھارتی ائیر کرافٹ کرئیر پسپا کردیا۔
تازہ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق، بھارتی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت اچانک بھارتی بندرگاہ کاروار پہنچ گیا۔
آئی این ایس وکرانت محض چند روز ہی کھلے سمندر میں موجود رہا۔
بھارتی بحریہ کے مطابق آئی این ایس وکرانت کو پاکستان بھارت حالیہ کشیدگی کے پیش نظر بحیرہ عرب میں تعینات کیا گیا تھا۔
آئی این ایس وکرانت 25 اپریل کو اچانک کاروار نیول بیس واپس پہنچ گیا، بھارتی حکومت نے 23 اپریل کو آئی این ایس وکرانت کو شمالی بحیرہ عرب میں پاکستانی سمندری حدود کے قریب تعینات کیا گیا۔
پاک بحریہ کی سمندر میں موجودگی اور مسلسل پٹرولنگ کے باعث بھارتی بحریہ نے طیارہ بردار جہاز واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔
تازہ ترین سیٹلائٹ انٹیلیجنس (IMINT) 26 اپریل 2025 کو لی گئی تصاویر کے مطابق، آئی این ایس وکرانت کاروار بندرگاہ پر دوبارہ لنگر انداز ہو چکا ہے۔
23 اپریل کی سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق آئی این ایس وکرانت بحیرہ عرب کے کھلے پانیوں کی جانب روانہ ہو رہا تھا۔
آئی این ایس وکرانت کی تعیناتی پر بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا زمین آسمان ایک کر رہے تھے۔
طیارہ بردار جہاز کو محض چند دن کے لیے کھلے سمندر میں تعینات نہیں کیا جاتا
پاکستان بحریہ کے "کیرئیر کلر" میزائل سسٹمز سمندر میں متحرک ہوں تو پسپائی ہی واحد محفوظ راستہ رہ جاتی ہے