بلاول بھٹو کا سی سی آئی اجلاس کی تصویر پر پاکستان کھپے کا نعرہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس کی تصویر پر تبصرہ کردیا۔
52ویں سی سی آئی اجلاس سے قبل وزیراعظم اور چاروں وزرائے اعلیٰ کی گروپ تصویر بنائی گئی، جسے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا گیا۔
سرکاری ٹی وی کے سوشل میڈیا پیج شیئر کی گئی تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف درمیان میں کھڑے ہیں، اُن کے دائیں جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور جبکہ بائیں جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی موجود تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سی سی آئی اجلاس سے جڑی تصویر سامنے آنے پر اپنے ردعمل میں وکٹری کے نشان کے ساتھ پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مری میں مسلم لیگ (ن) کااجلاس خرم دستگیر نے اہم انکشاف کردیا
مری میں مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، انجینئر خرم دستگیر خان نے پروگرام روبرو میں انکشاف کیا کہ مری اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا حکومت کو ساتھ ملانے پر تبادلہ خیال ہوا، یہ معرکہ حق کے بعد گہری اصلاحات کرنے کا موقع ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے کہا کہ مری اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات زیرغور آئے، وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا حکومت کو ساتھ ملانے پر تبادلہ خیال ہوا۔
خرم دستگیر خان نے کہا کہ مری اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو پر بات ہو رہی ہے، بجٹ میں کچھ اقدامات پر غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، غلط فہمیوں کو دور کرنے پر مشاورت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی، حکومت نے تمام معاملے کو برداشت کیا، اچھا ہوگا اگر اپوزیشن پرامن احتجاج کرے، تشدد اور تصادم کرنا ہے تو اس کے لیے بھی حکومت تیار ہے، اس وقت کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ مری میں کے پی حکومت کو ساتھ ملانے پر بات ہورہی ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، کوشش ہوگی کہ مل کر ایکشن لیا جائے، حکومت اگر عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے کچھ نہیں کرتی تو پھر وفاق موجود ہے وہ ضرور یہ کرے گا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو سزا ملنی چاہیے، 9 مئی واقعہ فقط سیاسی احتجاج نہیں تھا، کسی بھی گروہ کو مسلح ہوکر ریاست پر حملے کی اجازت نہیں، 80 ہزار افراد کی قربانیوں سے سبق سیکھنا چاہیئے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہبازشریف چھانگلہ گلی پہنچے، جہاں وزیراعظم شہبازشریف، مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے درمیان ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں اہم ملکی اور سیاسی امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) لیگ کے کئی رہنماوں نے بھی نوازشریف سے ملاقات کی۔
مریم نواز کی سربراہی میں ستھرا پنجاب سے متعلق اہم اجلاس بھی ہوا، جس میں مریم اورنگزیب، کمشنر راولپنڈی اور اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز سے ڈونگا گلی میں قیام پذیر ہیں جبکہ مریم نواز گزشتہ 3 روز سے چھانگلہ میں نوازشریف کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات ختم ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف چھانگہ گلی سے واپس ڈونگا گلی پہنچ گئے جبکہ نوازشریف اور مریم نواز چھانگلہ گلی میں رہائش گاہ پر قیام پذیر ہیں۔