امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش ایک مثبت پیشرفت ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں سینیئر اینکر پرسن حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے رابن رافیل نے کہا ہے کہ واقعے کے صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے۔

رابن رافیل نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عالمی برادری کو ایکشن لینے کی ضرورت ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام اپنی قیادتوں کو سمجھائیں کہ بس بہت ہوگیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے، اسے اس کا حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ایسے پختہ ثبوت موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی افواج اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے جانے والے فوجی حملوں میں اس کی مدد کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’ڈراپ اسرائیل‘: ایران سے لڑائی نے ٹرمپ کی حمایت کو تقسیم کر دیا

انہوں نے امریکا کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائے۔

اتوار کے روز تہران میں تعینات غیر ملکی سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے واضح کیا کہ ایران کو اپنے دفاع اور اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے، کیونکہ اسرائیل 13 جون سے ایران کے نیوکلیئر، فوجی اور سویلین علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل تنہا یہ حملے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا، جب تک کہ اسے امریکا کی پشت پناہی حاصل نہ ہوتی۔

صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے

عراقچی نے کہا کہ ایران نے تمام صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور اس کے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں کہ امریکی افواج اسرائیل کے ان حملوں کی حمایت کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان ثبوتوں سے بھی اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ وزیر خارجہ کے مطابق امریکا اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے اور اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔

امریکا کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے

عراقچی نے مطالبہ کیا کہ امریکا کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تہران یہ امید کرتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل سے فاصلہ اختیار کرے گا۔

وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیلی جارحیت پر خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں فوجی اور اقتصادی اہداف کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دینگے، آذربائیجان

عراقچی کے مطابق، ابتدائی میزائل حملے میں صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن جب دوسرے دن اسرائیل نے ایران کی اقتصادی عمارات پر حملے کیے، تو ایران نے بھی جوابی کارروائی میں اقتصادی اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

یاد رہے کہ اسرائیلی افواج نے 13 جون کی صبح تہران کے رہائشی علاقوں، فوجی تنصیبات اور نیوکلیئر سائٹس پر حملے کیے تھے۔ ایرانی افواج نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی کئی شہروں پر تباہ کن بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈاراور یو اے ای کے نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے درمیان ٹیلفونک گفتگو
  • اسرائیل ایران کشیدگی: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی 69ویں سالگرہ22جون کو منائی جائیگی
  • یورپ سے اصولوں پر مبنی عالمی سیاست کی توقع ہے، سابق وزیر خارجہ خرم دستگیر خان
  • ایران اسرائیل کشیدگی: فیک نیوز کی بھرمار، گمراہ کن خبریں پھیلائی جارہی ہیں، اسحاق ڈار
  • نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے جاپان میں پاکستان کے نامزد سفیر عبدالحمید بھٹہ کی ملاقات
  • نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سطح کے وفد کی ملاقات
  • پاکستانی پارلیمانی وفد کا سٹراس برگ پہنچنے پر شاندار استقبال، یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں طے
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ترکیہ کے وزیر خارجہ کا ٹیلفونک رابطہ
  • امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے، اسے اس کا حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ