سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا ملکی سیاست اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حماس کی مزاحمت جاری رہے گی، مزاحمت کبھی ختم نہیں ہوگی۔ ظلم کو شکست ہو کر رہے گی۔ امریکہ جانتا ہے کہ ایران ایٹم بم نہیں بنا رہا، فتوے موجود ہیں۔ ایران طاقتور ہے، امریکہ اسکا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ یمن میں امریکہ شکست کھا چکا ہے، طاقت کا مرکز مغرب سے مشرق منتقل ہو کر رہے گا۔ متعلقہ فائیلیںسینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ راولپنڈی کے علاقے شکریال سے تعلق ہے، جامعہ الحجت مدرسے کے سرپرست بھی ہیں۔ قم المقدس ایران سے علم دین حاصل کرنیکے بعد پاکستان تشریف لائے اور دین کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔ ملت جعفریہ پاکستان کو سیاسی شعور دینے میں بھی علامہ ناصر عباس جعفری کا کردار نمایاں ہے۔ وحدت مسلمین کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اتحاد امت کے داعی ہیں۔ ان سے مشرق وسطیٰ اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشرقِ وسطیٰ کی صورتِحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، برطانیہ
بیان میں ترجمان برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ برطانوی عملے کی حفاظت بلا شبہ ہماری اولین ترجیح ہے، برطانوی سفارت خانوں کے جزوی انخلاء یا کسی اور قسم کی نئی ہدایات ابھی نہیں دی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر برطانوی وزیرِ اعظم کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں ترجمان برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ برطانوی عملے کی حفاظت بلا شبہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ برطانوی سفارت خانوں کے جزوی انخلاء یا کسی اور قسم کی نئی ہدایات ابھی نہیں دی گئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکی میڈیا کا دعویٰ تھا کہ امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔ امریکی میڈیا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر فوری ردِعمل کے طور پر عراق میں امریکی سائٹس پر حملہ کر سکتا ہے۔
صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکا نے عراق میں امریکی سفارت خانہ جزوی طور پر خالی کروانے کے حوالے سے احکامات جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ دفاع نے فوجی خاندان کے اہلِ خانہ کو رضاکارانہ طور پر مشرق وسطیٰ چھوڑ نے کا اختیار دیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق، بحرین، کویت، عراقی کردستان کے شہر اربیل سے اضافی سفارتی عملے کو بلایا جا رہا ہے۔ امریکی وزیرِدفاع نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو امریکا واپسی کی اجازت دے دی ہے۔