معروف اداکارہ اور میزبان جگن کاظم نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میرا اصل نام مہربانو ہے البتہ مشہور فلمی نام جگن سے ہوگئی۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میں، یعنی کہ مہر بانو کاظم جب پہلی بار شوبز انڈسٹری میں آئی، تو مجھے "جگن” کا نام دیا گیا تھا۔

مہربانو کاظم نے بتایا کہ مجھے جگن نام پسند نہیں آیا اور نہ میں اس نام سے شہرت حاصل کرنا چاہتی تھی لیکن پراجیکٹ ایسا تھا۔ میں انکار نہ کرسکی۔

انھوں نے مزید کہا کہ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگن اس طرح میرے نام کے ساتھ جڑ گیا کہ جو لوگ مہربانو کو جانتے تھے وہ بھی اسے جگن کہنے لگے۔

مہر بانو (جگن) نے مزید کہا کہ بہت سی چیزیں آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتیں۔ میرے نام کی تبدیلی بھی ایسے ہی میرے قابو سے باہر تھی۔

ادکارہ و میزبان جگن کاظم نے شکوہ کیا کہ آج کل لوگ اس قدر بےتکلفی سے بات کرتے ہیں کہ کبھی کبھی چھوٹے بڑے کا فرق سمجھ نہیں آتا۔

انھوں نے کہا کہ میں پرانے خیالات کی مالک ہوں اور سمجھتی ہوں کہ بات کرتے یا مخاطب ہوتے ہوئے احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔

جگن کاظم نے کہا کہ چھوٹی عمر والوں کو مجھے جگن آنٹی یا جگن آپی کہنا چاہیے۔ مجھے اس میں برا نہیں بلکہ اچھا لگے گا۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: جگن کاظم نے کہا کہ

پڑھیں:

دیا مرزا کی والدہ ہندو اور باپ کرسچن لیکن ان کا سرنیم مسلمانوں جیسا کیوں؟

اداکارہ دیا مرزا کی زندگی کے کئی پہلو عوام کی نظر سے اوجھل رہے ہیں جن میں ان کا خاندانی پس منظر اور ذاتی جدوجہد شامل ہیں۔

اداکارہ دیا مرزا نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کا اصل نام 'دیا ہینڈرچ' تھا جو ان کے جرمن نژاد والد فرینک ہینڈرچ سے منسوب تھا۔ ان کی والدہ، دیپا، بنگالی نژاد انٹیریئر ڈیزائنر ہیں۔ دیا کے والدین کی علیحدگی کے بعد ان کی والدہ نے حیدرآبادی مسلمان احمد مرزا سے شادی کی جنہوں نے دیا کو اپنی بیٹی کی طرح پالا۔

دیا نے بتایا کہ نو سال کی عمر میں اپنے سگے والد کے انتقال کے بعد ان کے سوتیلے والد احمد مرزا نے ان کی زندگی میں والد کا کردار ادا کیا۔ اسی لیے جب انہوں نے مس انڈیا مقابلے میں حصہ لیا تو اپنے سوتیلے والد کے نام 'مرزا' کو اپنایا۔

دیا مرزا نے 2001 میں فلم 'رہنا ہے تیرے دل میں' سے بالی ووڈ میں قدم رکھا اور اس کے بعد متعدد فلموں میں اداکاری کی۔ ان کی ذاتی زندگی میں بھی کئی اتار چڑھاؤ آئے، جن میں 2019 میں اپنے شوہر ساحل سنگھا سے علیحدگی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مسلسل کامیابیاں حاصل کیں۔

دیا مرزا کی کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح ایک شخص اپنے خاندانی پس منظر اور ذاتی تجربات کو اپناتے ہوئے اپنی شناخت بناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا
  • کن نوجوان کھلاڑیوں کو موقع مل سکتا ہے؟ ٹی20 کپتان نے بتادیا
  • اداکارہ صبا فیصل نے انڈین کمرشل کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • میرے لیے عہدے اہمیت کے حامل نہیں صرف پارٹی کے لیے کام کرنا ہے، عالیہ حمزہ
  • ’یہ میرا اصل نام نہیں‘، جگن کاظمی نے اپنے نام سے متعلق حقائق بیان کردیے
  • ’’مجھے پاکستان کرکٹ ٹیم سے لگاؤ نہیں ہے‘‘ شاہد آفریدی نے ایسا کیوں کہا؟
  • مرنا ہے تو کیوں نہ شان سے مریں
  • دیا مرزا کی والدہ ہندو اور باپ کرسچن لیکن ان کا سرنیم مسلمانوں جیسا کیوں؟
  • ’تو میرے جیسا نہیں کھیل سکتا‘، روہت شرما کا نوجوان کھلاڑی سے مکالمہ