اسپرنگ برڈ اسکول لیاقت آباد میں خواتین ٹیچرز جنسی ہراسانی کی شکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسکول کا مالک شرافت علی تعلیم سے نابلد، خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے میں ملوث
متاثرہ فردوس فاطمہ نامی ٹیچر سے بدتمیزی، تھپڑ رسید، وزیرتعلیم سے شکایت کا نتیجہ نہ نکلا
لیاقت آباد فیڈرل کیپٹل ایریا میں وفاقی حکومت کے ملازمین کو الاٹ کیے جانے والے سرکاری کوارٹرز کی زمین پر مزار کے برابر ناجائز قبضہ کر کے قائم کردہ اسپرنگ برڈ اسکول کی انتظامیہ کے خلاف کافی عرصہ سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ اسکول میں میٹرک پاس ناتجربہ کار اساتذہ تدریس کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں اور اسکول میں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ۔حاصل معلومات کے مطابق انتہائی کم اجرت پر فی میل ٹیچرز سے کام لیا جاتا ہے اور انہیں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ اسکول کا مالک شرافت علی تعلیم سے نابلد ہے، جرأت کے پاس موجود شواہد اور قابل اعتبار گواہیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اسکول مالک مبینہ طور پر خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے بدتمیزی سے پیش آنے اور غیر اخلاقی حرکات میں ملوث ہے۔ جس کے باعث اسکول میں زیر تعلیم بچوں اور بچیوں پر غلط اثر پڑ رہا ہے۔ فردوس فاطمہ نامی متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ دوستی سے انکار پر شرافت علی نے مجھے تھپڑ رسید کر دیا جس پر میں نے متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کروا دی پھر اسلحہ بردار غنڈہ عناصر نے میرے گھر میں گھس کر مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا
شروع کر دی ہیں۔میں نے وزیر تعلیم سردار شاہ سے اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی کہ ایسے اسکول جہاں اساتذہ کے ساتھ نازیبا حرکات کی جارہی ہوں وہاں بچوں بچیوں کا مستقبل خطرے میں ہو،اسے جلد سے جلد منسوخ کیا جائے۔ تمام ثبوت دیکھنے کے بعد وزیر تعلیم نے اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی مگر دلچسپ امر یہ ہے خطیر رقوم کی بندر بانٹ کے بعد اسکول کی رجسٹریشن 2025منظور کرلی گئی ہے ۔متاثرہ خاتون کا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ استاد کے مقدس پیشے کو بدنام کرنے والے شرافت علی کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لا کر بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جائے۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ہراسانی کے جرم میں برطرفی، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا بیان بھی سامنے آگیا
جمعرات کو صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 25 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے فوری بعد مونس علوی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی سزا سے متعلق مونس علوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معاملات میں دیانتداری اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر فرد کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
مونس علوی نے کہا کہ صوبائی محتسب کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ ان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے تاہم وہ قانونی عمل اور اُن اداروں کا احترام کرتے ہیں جو انصاف کے نظام کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’میں پوری دیانتداری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس فیصلے میں وہ حقیقت بیان نہیں کی گئی جو میں نے خود اس صورتحال میں محسوس کی‘۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر میرے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر بلکہ ذاتی طور پر بھی انتہائی کٹھن رہا ہے۔ میں اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لے رہا ہوں اور اپیل کا حق استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ یہ ہر اُس فرد کا حق ہے جو خود کو متاثر محسوس کرے کہ اُسے سنا جائے اور وہ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ تمام قانونی ذرائع کو بروئے کار لاکر حقیقت کو مکمل طور پر سامنے لایا جائے۔
واضح رہے کہ کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں