پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی اگلی قسط مئی کے آغاز میں ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت قرض کی اگلی قسط مئی کے پہلے عشرے میں منظور ہونے کا امکان ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے، آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا بورڈ اجلاس 9 مئی کو طلب کیا گیا ہے، اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل ہے جس میں پاکستان کو 1.
آئی ایم ایف کی خبر آتے ہی اسٹاک مارکیٹ بہتر ہونے لگی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج دوبارہ منفی سے مثبت زون میں آگئی، 500 پوائنٹس کی مندی کے بعد مارکیٹ میں 135 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ مارچ میں طے پا گیا تھا، اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان کو بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کا بھی 1.3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگیا ہے اور نیا معاہدہ 28 ماہ پر محیط ہے، پاکستان کو مجوعی طور پر 2.3 ارب ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر معاہدہ ہوا، ریزیلینس اینڈ سسٹینبلٹی فیسلٹی کے تحت ایک نئے معاہدے پر اسٹاف لیول معاہدہ بھی طے پا گیا۔ آئی ایف ایف کے تحت جاری پروگرام کا مضبوط نفاذ جاری ہے، پاکستانی حکام عوامی قرضوں کو پائیدار طور پر کم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیےعزم کا اعادہ کیا، قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے، بجٹ اور سرمایہ کاری کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی، پانی کے مؤثر اور پیداواری استعمال کو بہتر کرنے، موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا گیا، پروگرام توانائی کے شعبے کی اصلاحات کو ماحولیاتی اہداف کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری کی توقع ہے، معیشت کیلئے خطرات بدستور موجود ہیں، معاشی پالیسی میں نرمی کے دباؤ اور جغرافیائی سیاسی عوامل وجوہات میں شامل ہیں۔
عالمی ادارے نے اجناس کی قیمتوں میں ردوبدل، سخت عالمی مالیاتی حالات خطرہ قرار دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق بڑھتی ہوئی تجارتی پابندیاں معاشی استحکام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، موسمیاتی خطرات بھی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حاصل کردہ معاشی پیش رفت برقرار رکھنے پر زور دیا ہے، نئے بجٹ 2025-26 میں مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، آئی ایم ایف نے موجودہ اخراجات کو طے شدہ بجٹ سے زیادہ نہ بڑھانے پر زور دیا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بی آئی ایس پی کے تحت غیر مشروط نقد امداد کے پروگرام کو وسعت دی جائے گی، اس کے علاوہ توانائی کی سبسڈیز میں کمی کے ذریعے بچت پیدا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پاکستان کو کے مطابق ارب ڈالر کے تحت کے لیے ایف کے دیا ہے
پڑھیں:
نشونما پروگرام میں 97 ارب روپے کی تقسیم، مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو مبینہ طور پر ٹھیکہ دیے جانے کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے انکشاف کیاہے کہ بینیظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نشونما پروگرام 2022 میں شروع ہوا، اس کی لاگت 21.5 ارب ڈالر کر دی گئی ، اس کا حصول اور ترسیل ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیدی گئی، ، پورے پاکستان میں انہوں نے جو انڈسٹری شارٹ لسٹ کی وہ اسماعیل انڈسٹریز ہے جس کے مالک مفتاح اسماعیل ہیں، ، 2022 سے لے کر آج تک اس پروگرام کے تحت 97 ارب روپے تقسیم کیئے گئے ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران انکشاف کیاہے کہ بینیظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نشونما پروگرام 2022 میں شروع ہوا، اس وقت اس کی رقم 2 ارب روپے مختص کی گئی ، اس کا بنیادی مقصد پاکستان میں دیہاتی علاقوں میں جو حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہو تی ہیں ، غذاتی قلت ایک ایسی بیماری ہے جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوتے ہیں، ان کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ماں اور بچوں کو اچھی غذا مہیا کی جائے ، یہ پروگرام تھا، اس کی لاگت دو ارب سے بڑھا کر 21.5 ارب روپے کر دی گئی، اس وقت ہمارے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی بجٹ تقریر 2022-23 میں کہا کہ بینظیر نشونما پروگرام تمام اضلاع تک بڑھا دیا جائے گا جس میں 21.5 ارب روپے لاگت آئے گی ۔
والد سے پیسے نہ منگوانے پر سسرالیوں نے بہو کومبینہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
طارق فضل چوہدری نے انکشاف کیا کہ اس کا حصول اور ترسیل ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیدی گئی ، اس کی خریداری کا جو طریقہ ہے وہ مکمل طور پر اندرونی ہے ،اس میں کوئی پیپرا رولز نہیں ہیں، کوئی آڈٹ نہیں ہے ، انہیں ترسیل سپرد کی گئی ، پورے پاکستان میں انہوں نے جو انڈسٹری شارٹ لسٹ کی وہ اسماعیل انڈسٹریز ہے جس کے مالک مفتاح اسماعیل ہیں، اس کی تفصیل بھی جواب میں دی گئی ہے ، 2022 سے لے کر آج تک اس پروگرام کے تحت 97 ارب روپے تقسیم کیئے گئے ہیں اور اسی انڈسٹری نے کیئے ہیں اور مفتاح اسماعیل کی انڈسٹری کو ٹھیکہ دیا گیاہے ، کہ خریداری اور ترسیل وہیں سے ہوئی ہے ۔
پاکستان میں پہلی بار پلگ اِن ہائبرڈ گاڑی ’’ شارک6 ‘‘ متعارف
سپیکر نے استفسار کیا کہ اگر یہ قانونی نہیں تھی تو اس پر کوئی کارروائی ہوئی ہے ؟ طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ ابھی تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ، بینظیر انکم سپورٹ کا طریقہ کار جو اس وقت فوڈ پروگرام کے ساتھ جوڑا گیا ابھی تک اسی طرح چل رہاہے ۔
مزید :