رباط (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ کہ اگرچہ اقتصادی ترقی ناگزیر ہے تاہم اس کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، جامع ترقی کو فروغ دینے اور کلائمیٹ فائنانس تک منصفانہ رسائی کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے . چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے وفد کے اعزاز میں صدر ہاﺅس آف کونسلرز آف مراکش محمد ولد راشد کی جانب سے ساﺅتھ پارلیمانی ڈائیلاگ فورم میں شرکت کرنے والے 31 ممالک کے وفود کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا.

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے سینیٹر دوست علی جیسر، مسلم لیگ نون سے سینیٹر سعدیہ عباسی اور متحدہ قومی موومنٹ سے سینیٹر خالدہ عطیب شامل تھیں ظہرانہ کے دوران مختلف پس منظر رکھنے والے قانون سازوں نے بامعنی تبادلہ خیال اور مختلف امور پر تفصیلی جائزہ لیا تقریب میںپاکستان اور مراکش کے درمیان مضبوط تعلقات اور بین الاقوامی تعاون و سفارت کاری کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کیا.

چیئرمین گیلانی کا مراکش کا دورہ دنیا بھر کی اقوام کے ساتھ بامقصد مکالمے اور تعاون میں پاکستان کی سنجیدگی کو نمایاں کرتا ہے قبل ازیں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مراکش میں تیسرے سا ﺅ تھ پارلیمانی ڈائیلاگ فورم سے خطاب کیا چیئرمین سینیٹ نے میزبانی اور شاندار انتظامات پر ہاﺅس آف کانسلرز آف دی کنگڈم آف مراکش، محمد اولد ارشید اور ایسوسی ایشن آف سینیٹس، شورا اینڈ ایکویویلنٹ کونسلز ان افریقہ اینڈ دی عرب ورلڈ کا شکریہ ادا کیا.

چیئرمین سینیٹ نے اپنے خطاب میں اس فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل ساتھ اپنے وسیع قدرتی وسائل اور متحرک انسانی سرمایہ کے ساتھ عالمی ترقیاتی ایجنڈے کی تشکیلِ نو میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس صلاحیت کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے مربوط اقدامات، باہمی افہام و تفہیم اور امن، استحکام اور ترقی کے مشترکہ وژن کی ضرورت ہے انہوں نے تعاون کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محلِ وقوع جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور چین کے سنگم پرعلاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک منفرد نقط نظر فراہم کرتا ہے انہوں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ایک نمایاں مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ بنیادی ڈھانچے، توانائی اور تجارتی منصوبے پورے خطے میں مثبت معاشی اثرات مرتب کر سکتے ہیں.

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگرچہ اقتصادی ترقی ناگزیر ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، جامع ترقی کو فروغ دینے اور کلائمیٹ فائنانس تک منصفانہ رسائی کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جیسے پاکستان، جو عالمی کاربن اخراج میں معمولی حصہ رکھتے ہیں مگر موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا کر رہے ہیں.

انہوں نے پاکستان کے فلیگ شپ منصوبے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے اسے سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے ایک کامیاب ماڈل کے طور پر پیش کیا، جس سے پاکستان کی عوامی مرکزیت پر مبنی ترقی کے لیے وابستگی ظاہر ہوتی ہے بین الاقوامی پارلیمان کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے خطے میں مزید گہرے پارلیمانی تعاون کی ضرورت پر زور دیا.

انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے، خوراک کے تحفظ، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی یکجہتی، ہم آہنگی اور مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہیں چیئرمین سینیٹ نے عالمی سطح پر ایک منصفانہ بین الاقوامی نظام کے قیام پر زور دیا، جہاں ترقی پذیر ممالک کو اقوام متحدہ، عالمی تجارتی تنظیم اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے عالمی فیصلہ سازی کے پلیٹ فارمز پر مضبوط آواز میسر ہو.

انہوں نے ایسے اصلاحاتی اقدامات کی وکالت کی جو عصرِ حاضر کی حقیقتوں کی عکاسی کریں اور ایک منصفانہ، شفاف اور جامع عالمی حکمرانی کو فروغ دیں انہوں نے کہا کہ تعاون کو مضبوط بنانا عالمی نظام کی نفی نہیں بلکہ اس کی بہتری کی جانب ایک قدم ہے ایسا نظام جہاں کوئی خطہ پیچھے نہ رہ جائے چیئرمین سینیٹ نے فورم کے شرکا پر زور دیا کہ وہ نہ صرف نظریات کے ساتھ بلکہ ایک نئی ذمے داری کے احساس کے ساتھ واپس جائیں.

انہوں نے بین الپارلیمانی نیٹ ورکس کو مضبوط بنانے، جامع قانون سازی کو فروغ دینے اور باہمی تعاون و تبادلہ پروگراموں کے ذریعے ادارہ جاتی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا چیئرمین سینیٹ نے اتحاد، جدت اور باہمی احترام کے جذبے کے ساتھ پاکستان کے بھرپور کردار کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کاوشوں کے ذریعے گلوبل ساتھ دنیا کو ایک زیادہ منصفانہ، مساوات پر مبنی اور پائیدار راستے پر گامزن کر سکتا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ نے کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی کو فروغ دینے پر زور دیا انہوں نے کے ساتھ کے لیے نے اور نے کہا

پڑھیں:

پہلگام واقعہ بھارت کا سوچا سمجھا اقدام، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا: اراکین سینیٹ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ اجلاس میں اراکین نے اپنے خطابات میں کہا کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے، بھارتی الزامات کو دنیا نے کوئی اہمیت نہیں دی، بھارت نے کوئی جارحیت کی تو افواج پاکستان اسے منہ توڑ جواب دیں گی۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2000 میں جب صدر بل کلنٹن بھارت پہنچے تھے تو 40 کے لگ بھگ سکھو ں کو ماردیا گیا اور الزام پاکستان پر دھر دیا گیا، اب امریکی نائب صدر کے دورے پر پھر 26 لوگوں کو مار کر الزام پاکستان پر لگادیا گیا ہے۔سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کو گجرات کے قصاب کا خطاب دیا گیا جس پر انہوں نے فخر کیا اور اسے اپنے لئے بڑا اعزاز سمجھا، انہوں نے اپنی سیاست کی حکمت عملی بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے۔
سینیٹرعلی ظفر نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم ذمے دار، بہادر اور نڈر قوم ہے، دنیا کے کسی بھی خطے میں دہشت گردی کے خلاف ہیں اور ہمارے ہزاروں شہری دہشت گردی خلاف جنگ میں جانیں قربان کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارتی الزام جھوٹا ہے، دروغ گوئی بھارتی حکمرانوں کی عادت ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 2000 میں جب بل کلنٹن آئے تو اس وقت بھی 40 سکھوں کو ہلاک کرکے الزام پاکستان پر لگایا گیا، پھر بھارتی اداروں ہی کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ پاکستان پر یہ الزام غلط تھا، خود بھارتی حکومت ہی اس واقعے میں ملوث تھی،بھارت میں کچھ بھی ہوتا ہے تو بغیر کسی ثبوت کے الزامات پاکستان پر لگادیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کی طرف سے مودی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا اور لوگ بے وقوف نہیں ہیں، وہ بھارتی ڈرامے کے سکرپٹ کو بخوبی جانتے اور اس پروپیگنڈے کو پہچانتے ہیں، ظلم کی بات یہ ہے کہ اس سانحے سے مودی حکومت سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ بھارت کشمیریوں پر بے پناہ ظلم ڈھارہا ہے، وہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکے اور پھر پاکستان پر الزام لگائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہے، بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، پہلی بات تو یہ کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے میں ترمیم، اسے معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا پانی بند کرنا چاہتا ہے اور ہمیں بھوکا مارنا چاہتا ہے، کیا اس سے بڑی کوئی دہشت گردی ہوسکتی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے اعلان جنگ ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ ہم ایک بہادر قوم ہیں، ہم دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، بھارت اگر ہم پر حملہ کرے گا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جوابی حملہ کردیں گے۔
سینیٹر فیصل واڈا نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا اہم وقت ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو بٹھائیں، جب ہمارے گھر کی طرف کوئی باہر والا دیکھے گا تو ہم سب ایک ہیں، یہ بالکل واضح ہونا چاہئے۔
سینیٹر جان بلیدی نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چاہئے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات اور کشمیریوں کے معاملات کو سنجیدگی سے لے اور ہمیں بھی اس پر غور کرنا ہوگا کہ ہم کیا کررہے ہیں، آیا ہم اپنے لوگوں کے ساتھ انصاف کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان جو پاکستان کا حصہ ہے وہاں جو روزانہ احتجاج ہورہا ہے اس کی کیا وجوہات ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے سولہ ایم پی او کے تحت بچیوں کو جیل میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے بہت سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور بھارت کے اقدامات کا جواب دیتے ہوئے حد سے تجاوز نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین موجود ہے، جب وسائل کی تقسیم درست نہیں ہوگی، صوبوں کی خودمختاری تسلیم نہیں کریں گے اور صوبوں کے معاملات میں جب مداخلت کی جاتی ہے تو پھر فاصلے بڑھتے ہیں۔

آرمی چیف ایک ذمہ دار فیصلہ کرنے والے ہیں، سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا دعویٰ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مراکش میں چیئرمین سینیٹ کے اعزاز میں ظہرانہ، گلوبل ساؤتھ کے کردار پر زور
  • پاکستان نے تمام تر اقتصادی اور سلامتی کے چیلنجز کے باوجود لاکھوں افغانوں کو پناہ دی، عاصم افتخار
  • برکس ممالک کو ترقی کے نصب العین میں اہم قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے، چینی وزیر خارجہ
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ
  • پہلگام واقعہ بھارت کا سوچا سمجھا اقدام، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا: اراکین سینیٹ
  • دہشتگردوں کیجانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بزدلانہ عمل ہے؛ شیری رحمان
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پارلیمانی وفد کے ہمراہ مراکش پہنچ گئے
  • پاکستان کی اقتصادی ترقی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ہارورڈ کانفرنس میں بریفنگ
  • قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ