امراض قلب میں مبتلا 2 بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ 2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی مودی حکومت کی جانب سے ملک چھوڑنے کے احکامات کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئی۔ بچوں کے والد نے ویڈیو بیان میں کہا کہ بھارت سے علاج کروائے بغیر واپس آئے ہیں اور جو حالات پیدا ہوئے اس میں بچوں کا کوئی قصور نہیں تھا لہٰذا حکومت سے اپیل ہے کسی اور ملک میں بچوں کا علاج کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈاکٹر کہہ چکے ہیں کہ بچوں کے علاج میں پہلے ہی دیر ہوگئی ہے، حکومت سے اپیل ہے کہ بچوں کے علاج کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت پاکستان پر حملے کیلئے اپنا کیس بنا رہا ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ
امریکی اخبار کے مطابق ان بریفنگز سے آگاہ چار سفارتکاروں نے بتایا کہ نئی دلی بظاہر اپنے ہمسائیہ اور روایتی دشمن کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے کیس بنا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت جنگ کا ماحول بنا رہا ہے، بھارت غیر ملکی سفیروں کو بھی کوئی ایسا ثبوت نہیں دے سکا، جو موجودہ حملے کو پاکستان سے جوڑ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملے کے لیے اپنا کیس بنا رہا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے 100 غیر ملکی مشنز کے سفارتکاروں کو وزارت خارجہ بلا کر بریفنگ دی۔ اخبار کے مطابق بھارتی حکام نے کہا کہ ان کی تحقیقات جاری ہیں، انہوں نے پہلگام واقعے کے ذمہ داروں کے چہرہ شناخت کے ڈیٹا سمیت تیکنیکی انٹیلی جنس کے بارے میں مختصر حوالے دیئے۔ تجزیہ کاروں اور سفارتکاروں کے مطابق اس بریفنگ میں بھارت واقعے سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا، اب تک ٹھوس شواہد کی عدم فراہمی سے دو میں سے ایک امکان کی نشاندہی ہوتی ہے کہ بھارت کو معلومات اکٹھی کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق ان بریفنگز سے آگاہ چار سفارتکاروں نے بتایا کہ نئی دلی بظاہر اپنے ہمسائیہ اور روایتی دشمن کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے کیس بنا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت جنگ کا ماحول بنا رہا ہے، بھارت غیر ملکی سفیروں کو بھی کوئی ایسا ثبوت نہیں دے سکا، جو موجودہ حملے کو پاکستان سے جوڑ سکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے باوجود انڈین میڈیا بھی یہ دعوے کر رہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پروگرام نیا پاکستان کے اینکر شہزاد اقبال سے بات کرتے ہوئے متعلقہ ذرائع نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کوئی misadventure کیا تو پاکستان ایسے کسی بھی حملے کو ناکام بنائے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھی across the line سیکڑوں اہداف کا تعین کرلیا ہے، جنہیں منٹوں کے اندر نشانہ بنایا جائے گا۔ متعلقہ ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کا آغاز نہیں کیا، نہ ہی پاکستانی ریاست کا پہلگام واقعے میں کوئی ہاتھ ہے اور نہ ہی ابھی تک پاکستان کے کسی non state actor کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔