فواد خان کی ’’عبیر گلال‘‘ پاکستان میں بھی ریلیز نہیں ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
فواد خان کی فلم ’’عبیر گلال‘‘ بھارت کے بعد اب پاکستان میں بھی پابندی کی زد میں آچکی ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد ’’عبیر گلال‘‘ کی بھارت میں ریلیز پر پابندی کے بعد اب خبریں ہیں کہ یہ فلم پاکستان میں بھی ریلیز نہیں کی جائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عبیر گلال کو ایک انٹرنیشنل پروجیکٹ قرار دیا جا رہا تھا، جس پر امید کی جا رہی تھی کہ یہ فلم پاکستانی سینماؤں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ مگر جیسے ہی بھارت میں اس فلم پر غیر رسمی طور پر بریک لگا، ویسے ہی پاکستان میں بھی سرکاری دروازے بند کر دیے گئے۔ معروف ڈسٹری بیوٹر ستیش آنند نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ فلم اب پاکستان میں ریلیز نہیں ہوگی۔
ستیش آنند کے مطابق، اصل مسئلہ فلم کی ہیروئن، بھارتی اداکارہ وانی کپور کی موجودگی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’’یہ پاکستان کی طرف سے بھارتی پابندی کا جواب ہے۔ چونکہ فلم میں بھارتی اداکارہ شامل ہیں، اس لیے ہم نے بھی ریلیز روکنے کا فیصلہ کیا۔‘‘‘
اس اچانک فیصلے سے پاکستانی فلم ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو بھی مالی دھچکا لگا ہے، اور ستیش کے بقول یہ فلم کی ریلیز کے لیے ’’انتہائی برا وقت‘‘ ثابت ہوا۔
فواد خان کا بالی ووڈ سفر پہلے ہی سیاست کی لہروں کے تھپیڑے سہہ چکا ہے۔ انہوں نے ’خوبصورت‘، ’کپور اینڈ سنز‘ اور ’اے دل ہے مشکل‘ جیسی فلموں کے ذریعے بھارتی فلم نگری میں اپنا مقام بنایا، مگر 2016 کے اڑی حملے کے بعد جب بھارتی حکومت نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگا دی، تب سے فواد کا فلمی سفر تعطل کا شکار رہا۔
اب جبکہ عبیر گلال پر ایک بار پھر دونوں ممالک نے نظریں چُرالی ہیں، تو فلم کی عالمی ریلیز بھی بے یقینی کی دھند میں چھپ گئی ہے۔ پہلے خبر تھی کہ فلم 9 مئی کو ریلیز ہو گی، لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق اسے غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں بھی عبیر گلال کے بعد
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی‘ بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز/لندن(خبر ایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، اس پر عملدرآمد ہو گا تو جنگ ہو گی، اگر بھارت ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بارے میں امریکا میں موجود بھارت کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ بھارت نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔اپنے دورہ امریکا اور برطانیہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے یہ بھی کہا کہ اگربھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اْس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور بہت تگڑا ہے، ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، ممکنہ جوہری تنازع کے پس منظر میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ہم جس سے بھی مل رہے ہیں وہ نہ صرف ہمارے مؤقف کو سن رہا ہے بلکہ اس کو سراہ بھی رہا ہے اور مدد کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس اس بارے میں معلومات اور زمینی حقائق موجود ہیں کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتا ہے، انھوں نے انتہائی قریب سے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے ان تمام گروپس کے خلاف ایکشن لیا، جب میں وزیر خارجہ تھا تو ہمارے ایکشن کی حمایت کرتے ہوئے تو پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آ گیا۔سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں ایک انتہائی اہم ایشو ہے،اگر پاکستان کے تناظر میں آپ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیں گے تو کل کسی اور ملک میں یہی کام ہو گا۔ ایک دن یہ بھارت کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔ بھارت نے اس معاملے میں انتہائی غیر ذمے دارانہ مؤقف اپنایا،اندرونی سیاست اپنی جگہ، ہر ڈیم کی آپ کو سیاسی، تکنیکی اور معاشی پہلو دیکھنا ہوتے ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، اگربھارت ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔برسلز میں یورپی پارلمینٹ کی ٹریڈ کمیٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ طور پر کیے گئے فیصلے بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہے، بھارت کے ساتھ بات کرکے کشمیر، دہشت گردی اور پانی کے مسائل حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ بلاول نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے پاکستان کا کیس پیش کیا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، بھارت کے ساتھ بات کرکے کشمیر، دہشت گردی اور پانی کے مسائل حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ ملاقات بلکہ یورپی یونین کے ساتھ پہلے کی ملاقاتیں بھی شاندار رہیں، یورپی یونین نے بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران ہمارے لوگوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے، بین الاقوامی قوانین کے تحت ہم اپنا کام کر رہے ہیں، حالیہ تنازع کو دیکھا جائے تو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پاکستان نے نہیں بلکہ بھارت نے کی ہے۔