ہم کائنیٹک حملے کا دفاع کرلیں گے معیشت کا کیا ہوگا؟ مفتاح اسماعیل کا استفسار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے استفسار کیا کہ ہم کائنیٹک حملے کا دفاع کرلیں گے معیشت کا کیا ہوگا؟کراچی میں دی ویسٹا سمٹ سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو اس نہج پر لانے میں سب کا کردار ہے، حالات اس لیے ایسے ہیں کہ جو اصلاحات کرنی ہیں وہ نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دشمن بن کر ابھر رہا ہے، پاکستان میں سیاسی ہم آہنگی درکار ہے، ممکن ہے وہ حملہ کرکے سوال پوچھے کہ ہم کتنے متحد ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم کائنیٹک حملے کا دفاع کرلیں گے معیشت کا کیا ہوگا؟اُن کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طور پر باہر جانے والوں کو حادثہ پیش آئے تو بھیجنے والے کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہیں، شہباز شریف کے خلاف بھی مقدمہ ہونا چاہیے کہ یہ لوگ باہر کیوں جارہے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے مالی خسارہ ہے اسے ٹھیک کیوں نہیں کرتے، صوبوں کو ملنے والی رقم کیوں شہروں کو نہیں ملتی؟
پاکستان کے لیے کسی بھی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے تیار ہوں، بابر اعظم
انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری میں کوئی نہ کوئی پخ نکل آتی ہے، نیب سیاسی مقاصد کےلئے استعمال ہورہی ہے، ملک میں قانون کی بالادستی نہیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 26ویں ترمیم نے عدالتی نظام کو ختم کردیا ہے، پیکا طرز کا قانون پی ٹی آئی دور میں آیا تو شہباز شریف نے سخت بیان دیا تھا۔اُن کا کہنا تھا کہ حکمران عوامی ووٹ سے نہیں جیتا وہ عوامی کام کیوں کرے گا، بنگلا دیش الگ ہوا تو ان کی فی کس آمدنی ہم سے آدھی تھی، آج زیادہ ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔