سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے معطلی کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے 3 دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے پاس کیا آپشنز بچتے ہیں؟

 اس صورت حال پر واٹر ریسورسز میں ڈاکٹریٹ  رکھنے والے ماہر محمد بشیر لاکھانی نے وی نیوز سے بات چیت میں بہت سی ان باتوں سے پردہ اٹھایا جن سے ان کے مطابق  اس معاہدے کے بعد پاکستان کو نقصان ہوا۔

ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی بتاتے ہیں کہ 1961 میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ پاکستان میں پانی کے ماہرین کی رائے کے خلاف ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان کو 3 دریاؤں سے محروم ہونا پڑا، یہ دریا جنوبی  اور وسطی  پنجاب کے کام آتے تھے۔

ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی کے مطابق دنیا کا اصول ہے کہ نیچے رہنے والے خطے پانی کا پورا حق رکھتے ہیں اور اوپر رہنے والا علاقہ  ان سے پانی کا حق نہیں چھین سکتا لیکن اس وقت یہ تسلیم کر لیا گیا تھا کہ 3 دریا بھارت اور 3 پاکستان کے حصے  میں آئیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معائدے کے نتیجے میں ہمیں ورلڈ بنک کی جانب سے یہ لالی پاپ دیا گیا کہ ہم دستیاب 3 دریاؤں سے کینالز کی مدد سے پانی دیگر مقامات تک پہنچا دیں۔

ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی کہتے ہیں کہ پانی کو روکنا اتنا آسان نہیں ہوتا، 1961 میں ہونے والے معاہدے کے بعد اب جا کر بھارت اس پوزیشن میں پہنچا ہے کہ وہ پانی کو مکمل طور پر روک چکا ہے اور جب پانی ان کے کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے تب جا کر وہ بنا خبردار کیے پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیتا ہے جس کا ہمیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کو کچھ علاقوں کی آب پاشی  اور ہائڈرو پاور کے لیے بندھ بنانے کی اجازت تھی جس کی ایک خاص حد ہوتی ہے ،اس کے بعد پانی اپنے راستے پر گامزن ہو جاتا ہے لیکن بھارت نے ان دریاؤں پر لاتعداد ہائڈرو پاور پراجیکٹس بنا دیے ہیں، اس وقت 12 کے قریب پراجیکٹس بن چکے جبکہ 7 کے قریب زیر تعمیر ہیں۔

ڈاکٹر بشیر لاکھانی کے مطابق بھارت نے اس پانی کو مکمل طور پر اپنے قابو میں کر رکھا ہے جبکہ ہم پانی کو مسلسل ضائع کر رہے ہیں، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانی کو اسٹور کیا ہے اور بندھ باندھے ہیں۔

ان کے مطابق سندھ طاس معاہدہ بھارت کے حق میں ہونے کے باوجود وہ اسے ختم کرنا چاہتا ہے اور بھارت نے خود کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو کسی بھی وقت روک سکتا ہے۔ بھارت کو ملنے والے دریاؤں کا پانی تو سیلاب کی صورت میں آتا ہے لیکن ہمیں ملنے والے دریاؤں کو بھی وہ کسی بھی وقت قابو کر لیں گے۔

ڈاکٹر بشیر لاکھانی کا کہنا ہے کہ  پاکستان کا پانی بند ہونے کا مطلب موت ہے اور اس صورت حال میں پاکستان کو نا صرف تمام فورمز پر اپنی بات اٹھانی چاہیے بلکہ قوت کے مظاہرے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے بندھوں کو بم سے اڑانا پڑے تو دریغ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ قوت کا جواب قوت سے دینا پڑے گا۔ بھارت کا ایک واقعہ کا الزام بنا تحقیق کے پاکستان پر لگانے کا مقصد یہی نظر آرہا ہے کہ بھارت پانی روکنے کی اپنی دیرینہ خواہش پوری کرنا چاہتا ہے اور یہ میلہ اسی لیا سجایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریا ئے سندھ پر بھارت کا کنٹرول نہیں لیکن چناب اور جہلم مقبوضہ کشمیر میں سے گزر کر آتے ہیں جس کو وہ کنٹرول کر سکتے ہیں بھارت اپنے حق میں ہونے والے معاہدے کو بھی غلط استعمال کر رہا ہے تو ہمارے پاس قوت کے مظاہرے کے سوا اب کوئی چارہ نہیں  رہ جاتا ورنہ پاکستان میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث اٹھنے والے مسائل مزید سنگین ہو جائیں گے، عالمی برادری کو بھی اس صورت حال پر کڑی نظر رکھنا پڑے گی کیوں کہ بھارت خود پاکستان کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبی امور آبی جارحیت بھارت پاکستان پانی کی تقسیم پہلگام حملہ دریائے سندھ ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی ڈیم سندھ طاس معاہدہ کینالز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آبی جارحیت بھارت پاکستان پانی کی تقسیم پہلگام حملہ دریائے سندھ ڈیم سندھ طاس معاہدہ کینالز پاکستان کو کے مطابق بھارت نے میں ہونے پانی کو کے بعد ہے اور

پڑھیں:

پاکستان پانی کے تحفظ کیلیے تمام اقدامات کرے گا،اسحق ڈار

اسلام آباد:

 نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنا بھارت کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔ پاکستان اپنے حصے کے پانی کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون و انصاف، وزیر آبی وسائل ، اٹارنی جنرل، سینئر حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق نائب وزیراعظم نے مزید کہا دریائے سندھ کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا ذریعہ ہے۔ اس کی حرمت کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد پانی روکنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب

اسحاق ڈار نے مزید کہا پاکستان بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوششوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

اجلاس بھارت کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ 22اپریل کو پہلگام میں فائرنگ سے 26افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے بلا تحقیق پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بات کر دی تھی۔

اسلام آباد نے نئی دہلی کے الزام کی سختی سے تردید کی اور کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کا حصہ بننے کی پیشکش بھی کردی ہے۔  اعلی سطح کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے زور دیا کہ معاہدے کو التوا میں رکھنے کا ہندوستان کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام ریاستی تعلقات کے قائم کردہ اصولوں، بین الاقوامی قانون اور معاہدے کی اپنی دفعات کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ معاہدہ علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے اور اس کے تقدس کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔ یاد رہے سندھ طاس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور سُتلج کا پانی بھار ت کے لیے اور تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کے لیے ہے۔

حکام کے مطابق معاہدے میں یکطرفہ اخراج کی کوئی شق نہیں ہے۔ ماہرین نے کہا معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور چین جیسی بالائی دریا والی کی ریاستوں کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرے گا۔

چین دریائے برہم پترا میں بھارت کو پانی کے بہاؤ کو معطل کر کے بھارت کی نظیر کی پیروی کر سکتا ہے۔ پاکستان نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ یکطرفہ معطلی سے شملہ معاہدہ (1972)، کراچی معاہدہ (1949) اور سی بی ایمز جیسے اہم دوطرفہ معاہدے بھی غیر مستحکم ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پاکستان کی بھارت کیخلاف بین الاقوامی قانونی کارروائی شروع کرنے کی تیاری
  • مصدقہ اطلاعات ہیں بھارت اگلے 36 گھنٹوں میں کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، عطا تارڑ
  • مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے: وزیراطلاعات
  • پختہ اطلاعات ہیں بھارت 36 گھنٹوں میں کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھر پور جواب دیاجائے گا: عطاتارڑ 
  • پہلگام حملے پر تبصرہ کرنے پر لکھنؤ یونیورسٹی کی پروفیسر کے خلاف مقدمہ درج
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا
  • پاکستان پانی کے تحفظ کیلیے تمام اقدامات کرے گا،اسحق ڈار
  • پاکستان اپنے حصے کے پانی کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرےگا، اسحاق ڈار
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش کررہا ہے ، اشتراوصاف