بھارت پہلگام کی آڑ میں پاکستان کا سارا پانی بند کرنے کی خواہش رکھتا ہے، ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے معطلی کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے 3 دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے پاس کیا آپشنز بچتے ہیں؟
اس صورت حال پر واٹر ریسورسز میں ڈاکٹریٹ رکھنے والے ماہر محمد بشیر لاکھانی نے وی نیوز سے بات چیت میں بہت سی ان باتوں سے پردہ اٹھایا جن سے ان کے مطابق اس معاہدے کے بعد پاکستان کو نقصان ہوا۔
ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی بتاتے ہیں کہ 1961 میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ پاکستان میں پانی کے ماہرین کی رائے کے خلاف ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان کو 3 دریاؤں سے محروم ہونا پڑا، یہ دریا جنوبی اور وسطی پنجاب کے کام آتے تھے۔
ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی کے مطابق دنیا کا اصول ہے کہ نیچے رہنے والے خطے پانی کا پورا حق رکھتے ہیں اور اوپر رہنے والا علاقہ ان سے پانی کا حق نہیں چھین سکتا لیکن اس وقت یہ تسلیم کر لیا گیا تھا کہ 3 دریا بھارت اور 3 پاکستان کے حصے میں آئیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معائدے کے نتیجے میں ہمیں ورلڈ بنک کی جانب سے یہ لالی پاپ دیا گیا کہ ہم دستیاب 3 دریاؤں سے کینالز کی مدد سے پانی دیگر مقامات تک پہنچا دیں۔
ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی کہتے ہیں کہ پانی کو روکنا اتنا آسان نہیں ہوتا، 1961 میں ہونے والے معاہدے کے بعد اب جا کر بھارت اس پوزیشن میں پہنچا ہے کہ وہ پانی کو مکمل طور پر روک چکا ہے اور جب پانی ان کے کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے تب جا کر وہ بنا خبردار کیے پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیتا ہے جس کا ہمیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کو کچھ علاقوں کی آب پاشی اور ہائڈرو پاور کے لیے بندھ بنانے کی اجازت تھی جس کی ایک خاص حد ہوتی ہے ،اس کے بعد پانی اپنے راستے پر گامزن ہو جاتا ہے لیکن بھارت نے ان دریاؤں پر لاتعداد ہائڈرو پاور پراجیکٹس بنا دیے ہیں، اس وقت 12 کے قریب پراجیکٹس بن چکے جبکہ 7 کے قریب زیر تعمیر ہیں۔
ڈاکٹر بشیر لاکھانی کے مطابق بھارت نے اس پانی کو مکمل طور پر اپنے قابو میں کر رکھا ہے جبکہ ہم پانی کو مسلسل ضائع کر رہے ہیں، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانی کو اسٹور کیا ہے اور بندھ باندھے ہیں۔
ان کے مطابق سندھ طاس معاہدہ بھارت کے حق میں ہونے کے باوجود وہ اسے ختم کرنا چاہتا ہے اور بھارت نے خود کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو کسی بھی وقت روک سکتا ہے۔ بھارت کو ملنے والے دریاؤں کا پانی تو سیلاب کی صورت میں آتا ہے لیکن ہمیں ملنے والے دریاؤں کو بھی وہ کسی بھی وقت قابو کر لیں گے۔
ڈاکٹر بشیر لاکھانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پانی بند ہونے کا مطلب موت ہے اور اس صورت حال میں پاکستان کو نا صرف تمام فورمز پر اپنی بات اٹھانی چاہیے بلکہ قوت کے مظاہرے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے بندھوں کو بم سے اڑانا پڑے تو دریغ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ قوت کا جواب قوت سے دینا پڑے گا۔ بھارت کا ایک واقعہ کا الزام بنا تحقیق کے پاکستان پر لگانے کا مقصد یہی نظر آرہا ہے کہ بھارت پانی روکنے کی اپنی دیرینہ خواہش پوری کرنا چاہتا ہے اور یہ میلہ اسی لیا سجایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریا ئے سندھ پر بھارت کا کنٹرول نہیں لیکن چناب اور جہلم مقبوضہ کشمیر میں سے گزر کر آتے ہیں جس کو وہ کنٹرول کر سکتے ہیں بھارت اپنے حق میں ہونے والے معاہدے کو بھی غلط استعمال کر رہا ہے تو ہمارے پاس قوت کے مظاہرے کے سوا اب کوئی چارہ نہیں رہ جاتا ورنہ پاکستان میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث اٹھنے والے مسائل مزید سنگین ہو جائیں گے، عالمی برادری کو بھی اس صورت حال پر کڑی نظر رکھنا پڑے گی کیوں کہ بھارت خود پاکستان کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی امور آبی جارحیت بھارت پاکستان پانی کی تقسیم پہلگام حملہ دریائے سندھ ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی ڈیم سندھ طاس معاہدہ کینالز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبی جارحیت بھارت پاکستان پانی کی تقسیم پہلگام حملہ دریائے سندھ ڈیم سندھ طاس معاہدہ کینالز پاکستان کو کے مطابق بھارت نے میں ہونے پانی کو کے بعد ہے اور
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلز پارٹی نے تباہ و برباد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اب شہری علاقوں پر قبضے کرکے وہاں رہنے والے مہاجروں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے وسائل پر پورا ملک عیاشیاں کرتا ہے لیکن کراچی کے مقامی مہاجر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہیں، ان پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، سندھ کے بدنام زمانہ راشی افسران کو کراچی میں لاکر لگایا گیا ہے اور پورا کراچی اس وقت پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور بھتہ گیری کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مہاجروں کی قیادت کے دعویدار ایم کیو ایم بھی درپردہ پیپلز پارٹی سے مراعاتیں لے کر مہاجروں کی بے بسی اور ان پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ کراچی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان رائیڈر کی نوکری کررہے ہیں یا پھر ٹھیلے لگاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں سے آنے والے کم تعلیم یافتہ افراد کو کراچی کے مرکزی اداروں میں سرکاری نوکریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد تحریک نے ہمیشہ مہاجروں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائی ہے اور اب بھی ہم کسی صورت مہاجروں پر ظلم کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔