WE News:
2025-06-15@18:50:24 GMT

’الّن‘ کی یاد میں

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

’طنز اگر بے مقصد ہو تو صرف زخم دیتا ہے، اور مقصد کے ساتھ ہو تو مرہم بن جاتا ہے‘۔ کمال احمد رضوی کا یہ جملہ فکری گہرائی اور طنز و مزاح کو سماجی شعور سے جوڑنے کی کوشش کا واضح مظہر ہے۔ اسی لیے ان کا تخلیق کردہ ’الف نون‘ آج بھی محض ڈرامہ نہیں، بلکہ ایک سماجی آئینہ سمجھا جاتا ہے۔

کمال احمد رضوی پاکستان کے ایک عظیم اداکار، ڈرامہ نویس، ہدایتکار اور ثقافت کے علمبردار تھے جنہوں نے اپنے کیریئر کے دوران بے شمار یادگار ڈراموں، تحریروں اور تھیٹر سے اپنا منفرد مقام بنایا۔ ان کا 95واں یومِ پیدائش آج (یکم مئی) منایا جا رہا ہے۔

کمال احمد رضوی یکم مئی 1930 کو بھارت کی ریاست بہار کے ایک ادبی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک پولیس افسر ہونے کے ساتھ ساتھ ادبی ذوق کے حامل تھے، جس کا اثر کمال احمد رضوی پر گہرا تھا۔ رضوی صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم پٹنہ یونیورسٹی سے حاصل کی اور پھر 1951 میں کراچی منتقل ہو گئے۔ ان کا ذہن ہمیشہ تخلیقی تھا اور انہوں نے اُردو کلاسیکی ادب کا مطالعہ بچپن سے ہی شروع کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی

کمال احمد رضوی کا فنی سفر بچپن ہی میں شروع ہوگیا تھا جب وہ آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے۔ اس وقت انہوں نے اردو کے کلاسیکی ادب سے متاثر ہو کر ڈرامے پڑھنا شروع کیے۔ ان کا یہ شوق ان کے والد کی وجہ سے بڑھا جو سٹیج ڈرامے دیکھنے کے شوقین تھے۔ اسکول کے دنوں میں کمال احمد رضوی نے ولیم شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے ’وینس کا تاجر‘ میں شائیلاک کا کردار ادا کیا۔

کمال احمد رضوی نے 20 سے زائد ڈرامے تحریر کیے اور ان سب کو خود ہی ڈائریکٹ کیا اور ان میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں چور مچائے شور، میرے ہمدم میرے دوست، آدھی بات اور صاحب بی بی غلام، شامل ہیں۔ ان کی اداکاری کا ایک اہم سنگ میل ’الف نون‘ میں ’الن‘ کے کردار کی صورت میں سامنے آیا، جس نے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں شہرت دلائی۔

کمال احمد رضوی نہ صرف کامیاب اداکار بلکہ کامیاب مصنف بھی تھے۔ انہوں نے بچوں کے ادب کے لیے بھی کئی شاندار ڈرامے اور ناول تحریر کیے، جن میں جادو کی بوتل، خوبصورت شہزادی اور سمندر میں نمک شامل ہیں۔ ان کا ادب صرف بچوں تک محدود نہیں تھا، بلکہ انہوں نے کلاسیکی ادب کے مشہور ناولوں کا اُردو میں ترجمہ بھی کیا، جیسے کہ جرم و سزا اور دستوئیفسکی کے دیگر ناولز۔

مزید پڑھیں: لوگوں کو ہنسانے والے ننھا نے کیا واقعی خودکشی کی تھی؟

کمال احمد رضوی نے 1951 میں ریڈیو پاکستان کے لیے ڈرامے لکھنا شروع کیے۔ ان کے مشہور ریڈیو ڈراموں میں جب آنکھ کھلی اور وحشی بطخ شامل ہیں۔ اس کے بعد، وہ اسٹیج ڈراموں میں بھی کامیاب ہوئے اور خوابوں کے مسافر جیسے ڈراموں کو اسٹیج پر پیش کیا۔

’الف نون‘ کی شہرت کے بعد کمال احمد رضوی نے ٹی وی پر بھی طویل عرصے تک کام کیا اور کئی مشہور ڈرامے تخلیق کیے، جیسے مسٹر شیطان، چیلنج ویکلی، بانو کے میاں، آؤ نوکری کریں اور ہم سب پاگل ہیں۔

کمال احمد رضوی نے اپنے فن سے معاشرتی برائیوں، منافقت اور دھوکا دہی کو بے نقاب کیا۔ ان کے منتخب ڈراموں کے مجموعے نے انہیں جنوبی ایشیا کے مشہور ڈراما نویسوں میں شامل کیا۔ 1989 میں انہیں تمغہ حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔

مزید پڑھیں: لالو کھیت کا لعل۔۔ عمر شریف

کمال احمد رضوی کا انتقال 17 دسمبر 2015 کو کراچی میں ہوا۔ وہ 85 برس کے تھے۔ ان کی زندگی اور کام ہمیشہ فنونِ لطیفہ کی دنیا میں زندہ رہیں گے۔ انہوں نے جنرل ضیاءالحق سے پرائیڈ آف پرفارمنس لینے سے انکار کر دیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ ’ضیاءالحق جیسے غلیظ آدمی کے ہاتھ سے ایوارڈ نہیں لیں گے۔‘

کمال احمد رضوی کی زندگی ایک لازوال ورثہ ہے، جو نہ صرف ان کی اداکاری کی بدولت یاد رکھی جائے گی بلکہ ان کی تخلیقات اور ان کے معاشرتی پیغامات بھی ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کمال احمد رضوی نے انہوں نے کے مشہور اور ان

پڑھیں:

کراچی اور احمد آباد طیارہ حادثے میں کیا چیزیں ایک جیسی تھیں؟ ظفر مسعود نے بتادیا

معروف بینکر اور 2020 میں کراچی طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچنے والے واحد مسافر ظفر مسعود نے بھارتی شہر احمد آباد میں حالیہ پیش آنے والے طیارہ حادثے کو کراچی سانحے سے مماثل قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ‘سیٹ تبدیل نہ کرتا تو آج زندہ نہ ہوتا’ طیارہ حادثہ میں بچ جانے والا خوش قسمت مسافر

کراچی میں اپنی کتاب کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ظفر مسعود نے کہاکہ دونوں حادثات میں کئی حیرت انگیز مماثلتیں ہیں۔

’احمد آباد کے حادثے میں بچنے والے وشواس کمار کی بھی پہلی نشست تھی، اور میری بھی پہلی نشست بھی، جبکہ ہم دونوں نے پرواز سے قبل اپنی سیٹیں تبدیل کیں۔‘

انہوں نے کہاکہ حادثے کے بعد سب سے بڑا چیلنج جسمانی بحالی نہیں بلکہ ذہنی صحت کی بحالی تھی۔ ’آخری 30 سیکنڈ ایسے تھے جیسے میں ایک عدالت میں کھڑا ہوں اور خود کو اپنے تمام اعمال کا جواب دے رہا ہوں۔‘

ظفر مسعود کا کہنا تھا کہ زندگی کا سب سے بڑا نقصان خود زندگی کا نقصان ہے، اور ان کی کتاب بھی اسی حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ زندگی کس قدر نازک اور غیر یقینی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کتاب کا اردو ترجمہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم کے کسی فرد کو یہ تک معلوم نہ تھا کہ وہ کون ہیں۔ حادثے کے بعد ذہنی طور پر سنبھلنا آسان نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ تو معاف فرما دیتا ہے، لیکن خود کو معاف کرنا مشکل ہوتا ہے۔

ظفر مسعود نے اپنے خاندان کی سپورٹ کو اپنی بحالی کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا اور کہاکہ اگر اردگرد بہترین لوگ ہوں تو انسان ہر آزمائش سے نکل آتا ہے۔ میں متاثرہ دیگر افراد سے رابطہ کرنے کی ہمت نہیں کر پایا۔

یہ بھی پڑھیں احمد آباد طیارہ حادثہ: خوش قسمت بھومی چوہان کی جان کیسے بچی؟

واضح رہے کہ ظفر مسعود 2020 میں کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچنے والے واحد مسافر تھے، جبکہ بھارتی شہر احمد آباد میں طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں بھی ایک ہی مسافر زندہ بچ پایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احمد آباد طیارہ حادثہ ذہنی بحالی ظفر مسعود کراچی طیارہ حادثہ معروف بینکر وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جارج گیلوے کا حکومتِ پاکستان کو خراج تحسین، سوشل میڈیا پر “کمال کارکردگی” کی گونج
  • ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، مریم نفیس
  • کراچی اور احمد آباد طیارہ حادثے میں کیا چیزیں ایک جیسی تھیں؟ ظفر مسعود نے بتادیا
  • احمد آباد، کراچی طیارہ حادثے میں کئی چیزیں ایک جیسی تھیں، ظفر مسعود
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے ہیں، مصطفیٰ کمال
  • فیصل قریشی نے نادیہ افگن کی تنقید کا جواب دے دیا
  • ایران پر اسرائیلی حملہ پورے عالم اسلام کے وقار، وحدت اور سلامتی پر حملہ ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
  • اسرائیل، فلسطین اور ایران کا تنازعہ بڑھتا نظر آ رہا ہے: ملک محمد احمد خان
  • پاکستان کو 2025ء کے پروگرام میں منتخب کیا گیا ہے، مصطفی کمال
  • نئی دہلی ہائیکورٹ نے شبیر احمدشاہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی