غزہ میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے تشویشناک، یو این ادارہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں بے گھر لوگوں کی خیمہ بستیوں اور رہائشی عمارتوں کو متواتر نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے حالیہ دنوں درجنوں فلسطینی ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں باقیماندہ شہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
علاقے میں امدادی سامان کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں یا ہونے کو ہیں جبکہ دو ماہ سے کسی طرح کی انسانی امداد غزہ میں نہیں پہنچی۔ان حالات میں 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو خوراک، پانی، پناہ، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت درپیش ہے۔(جاری ہے)
Tweet URLترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے لیے کھانا تیار کرنے کے مراکز (کمیونٹی کچن) رواں ہفتے بند ہو چکے ہیں۔
پناہ گاہوں کے لیے درکار باقیماندہ سامان آئندہ چند روز میں تقسیم کر دیا جائے گا۔پانی کی فراہمی کے مسائلغزہ کے لوگ جا بجا جمع گندے پانی کے بیچ رہنے پر مجبور ہیں جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ کوڑا کرکٹ اٹھانے اور نکاسی آب کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیاں اسرائیل کے حملوں میں تباہ ہو گئی ہیں۔
جنریٹر، شمسی پینل اور پائپوں کی کمی کے باعث پانی فراہم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ آ رہی ہے۔
امدادی کارروائیوں کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے جس کی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو اسرائیل کے حکام تواتر سے روکتے چلے آئے ہیں۔خواتین کی مشکلاتفرحان حق نے بتایا ہے کہ صںفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں کو خواتین کے لیے محفوظ پناہ گاہیں چلانے کےلیے درکار ایندھن دستیاب نہیں ہے۔
اس طرح شدید ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی صلاحیت محدود ہو گئی ہے۔جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے خبردار کیا ہے کہ پناہ کے سامان، صحت و صفائی کے لیے درکار اشیا، ایام ماہواری میں خواتین کی ضروریات کا سامان اور دیگر چیزیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔
غزہ بھر میں سات ہسپتال اور چار فیلڈ ہسپتال ہی زچگی اور دیگر متعلقہ خدمات مہیا کر رہے ہیں جبکہ یہ تمام طبی مراکز بھی جزوی طور پر ہی فعال ہیں۔
ہسپتالوں میں غذائی قلت کا شکار حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے اور ان کے ہاں بیشتر بچے کم وزنی کی حالت میں جنم لے رہے ہیں۔اسرائیلی آبادکاروں کا تشدد'اوچا' نے مغربی کنارے کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 15 اور 26 اپریل کے درمیان آباد کاروں کی جانب سے تشدد کے 23 واقعات پیش آئے جن میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے جبکہ ان کی املاک کو نقصان پہنچا۔
ترجمان کے مطابق، حالیہ دنوںمسافر یاتہ میں پیش آنے والے ایک واقعے میں اسرائیلی آبادکاروں نے ایک لڑکے اور اس کے معمر والد پر حملہ کر کے دونوں کو شدید زخمی کر دیا۔
امدادی شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ جنین اور تلکرم کے پناہ گزین کیمپوں میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث ہزاروں فلسطینی بدستور بے گھر ہیں۔ ان لوگوں کے لیے امدادی ضروریات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے جبکہ امدادی شراکت داروں کو ضرورت مند لوگوں تک رسائی میں کڑی مشکلات کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے شراکت داروں اسرائیل کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی بحری جہازوں کیجانب سے مصر و ترکی سے سامان کی ترسیل سے متعلق یمنی رپورٹ
یمنی مسلح افواج نے انکشاف کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں حال ہی میں نشانہ بننے والی صیہونی بحری کمپنی کے بحری جہازوں نے متعدد بار ترکی و مصر کی بندرگاہوں سے بھی قابض اسرائیلی رژیم کو سامان پہنچایا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے فوجی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی بحری جہاز اٹرنٹی سی (ETERNITY C) کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس کے کپتان نے یمنی بحریہ کی جانب سے جاری کردہ اس انتباہ کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ اگر اس نے جواب نہ دیا تو اس کے بحری جہاز کو براہ راست طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔ یمنی فوجی ذرائع نے تاکید کی کہ اس صیہونی بحری جہاز کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس نے "فوری طور پر رُک جانے" سے متعلق، بین الاقوامی چینل (16) کے ذریعے جاری ہونے والی یمنی بحریہ کی متعدد وارننگز کو نظر انداز کیا۔
رپورٹ کے مطابق اٹرنٹی سی نامی بحری جہاز کو کاسمو شپ مینیجمنٹ (COSMO SHIP MANAGTMENT SA) نامی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، جبکہ اس کمپنی کے کئی ایک بحری جہاز اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ منسلک ہیں جیسا کہ کمپنی کے فعال بحری جہازوں میں ایچ ایس ایل نائیک (HSL NIKE) بھی شامل ہے کہ جس نے رواں سال مارچ، اپریل، جون اور جولائی میں اپنے 4 دوروں کے دوران ترکی و مصر کی بندرگاہوں سے مختلف قسم کا سامان مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر قابض سفاک صیہونی رژیم کی بندرگاہ حیفا تک پہنچایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسی کمپنی کا ایک اور فعال جہاز فیتھ (FAITH) بھی ہے کہ جس نے حالیہ مہینوں میں ہی ترکی و مصری بندرگاہوں سے 2 کھیپیں اسرائیل پہنچائی ہیں۔
یمنی فوجی ذرائع نے تاکید کی کہ ہم تمام جہازران کمپنیوں، سمندری برادری اور مقامی باشندوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعامل یا تعاون میں شریک نہ ہوں، چاہے ان کی پیشکش کچھ بھی ہو، تاکہ ان کے بحری جہازوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یمنی فوج نے تاکید کی کہ اسرائیلی بحری جہازوں، اور مقبوضہ فلسطینی بندرگاہوں کی جانب جانے والے بحری جہازوں، یا پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے تمام بحری جہازوں کے علاوہ؛ تمام بحری جہازوں کے لئے جہازرانی مکمل طور پر محفوظ ہے جبکہ یہ امر اس وقت تک جاری رہے گا کہ جب تک غزہ کے خلاف جاری انسانیت سوز جارحیت اور اس کا غیر انسانی محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔
-