حکومت پاکستان کا فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں فلسطین کے لیے فوری امدادی پیکیج کا اعلان کردیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر این ڈی ایم اے 100 ٹن پر مشتمل دو کارگو طیاروں کے ذریعے امداد بھجوائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ امدادی پروازیں اگلے دو دن میں روانہ ہوں گی، امدادی سامان خصوصی پرواز کے ذریعے اردن اور مصر کے راستے فلسطین پہنچائی جائے گی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار امدادی سامان کی روانگی و ترسیل کی نگرانی کریں گے، اردن اور مصر میں پاکستانی سفیر فلسطینی علاقوں میں امداد کی ترسیل یقینی بنائیں گے۔
حکومت پاکستان نے کہا کہ پاکستانی عوام فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل یک جہتی اور حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔