غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے انخلا کی مہم میں تیزی، 12 ہزار 945 افراد ڈی پورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
سٹی42: پنجاب میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی باشندوں کے خلاف انخلا کی مہم میں اب تک 12,945 غیرقانونی مقیم افراد کو ملک بدر کر دیا گیا ہے، ان افراد میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق انخلا کی مہم کے دوران 13 ہزار سے زائد غیرقانونی باشندوں کو مختلف ہولڈنگ سنٹرز منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس وقت 99 افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں جن کے کاغذات اور شناخت کی جانچ جاری ہے۔
پنجاب کی تمام جیلوں میں سنگین جرائم میں آنیوالےملزمان کاڈیٹااکٹھاکرنے کا حکم
لاہور میں 5 جبکہ پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں تاکہ انخلا کے عمل کو منظم اور محفوظ طریقے سے مکمل کیا جا سکے۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سیکیورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور تمام غیرقانونی مقیم افراد کے انخلا کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کی پالیسی پر مکمل عملدرآمد کر رہے ہیں۔
سکھر: شہری کوپولیس وردی میں ملبوس افرادنےلوٹ لیا
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے اور کسی قسم کی زیادتی یا بدسلوکی کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل آئی نے تاریخ رقم کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے طبّی تاریخ میں شاندار سنگِ میل عبور کرلیا ہے۔
ادارے نے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے صفِ اول کے ٹرانسپلانٹ مراکز میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے شعبۂ صحت کے لیے غیر معمولی پیش رفت اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ میں اضافہ ہے۔
پی کے ایل آئی کے قیام کا خواب 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے دیکھا تھا۔ ان کا مقصد ایسا عالمی معیار کا اسپتال قائم کرنا تھا جہاں عام شہریوں کو گردے اور جگر کے امراض کا علاج جدید سہولتوں کے ساتھ مفت فراہم کیا جا سکے۔ آج وہ خواب عملی شکل اختیار کر چکا ہے اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔
ترجمان کے مطابق ادارے نے اب تک جگر کے 1000، گردے کے 1100 اور بون میرو کے 14 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کیے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 40 لاکھ سے زائد مریض پی کے ایل آئی کی سہولتوں سے استفادہ کر چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 80 فیصد کو عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی لاگت تقریباً 60 لاکھ روپے ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔
ترجمان نے انکشاف کیا کہ سابق حکومت کے دور میں ادارے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فنڈز منجمد کیے گئے اور غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، جس کے باعث ٹرانسپلانٹس کا عمل تقریباً رک گیا تھا، تاہم 2022 میں شہباز شریف کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پی کے ایل آئی کو مکمل بحالی ملی۔
اس کے بعد ادارہ ایک بار پھر اپنے اصل مشن کی جانب لوٹا اور ریکارڈ رفتار سے ٹرانسپلانٹس انجام دیے۔ صرف 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد جگر کے کامیاب آپریشنز مکمل کیے جا چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک جگر کا ٹرانسپلانٹ 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر میں ہوتا ہے، جب کہ پہلے ہر سال تقریباً 500 پاکستانی مریض بھارت کا رخ کرتے تھے۔ پی کے ایل آئی نے نہ صرف ان اخراجات کا بوجھ ختم کیا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی ملک میں محفوظ رکھا۔
یہ منفرد اور مثالی ادارہ اب صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجری جیسے جدید شعبوں میں بھی عالمی معیار پر خدمات انجام دے رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور حکومت کے تعاون سے پی کے ایل آئی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اب یہ اسپتال محض ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ قومی فخر، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔